سرینگر //انتظامیہ اور محکمہ بجلی کی غفلت اور لا پرواہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ابھی تک بجلی ملازمین کی تربیت کی خاطر ریاست میں کوئی تربیتی سنٹر قائم نہیں کیا گیا ہے ،جس کی وجہ سے آئے روز بجلی ملازمین موت کی منہ میں جا رہے ہیں۔معلوم ہواہے کہ بغلیہارمیں ملازمین کی تربیت کیلئے ایک ادارہ قائم کیا گیا لیکن کئی سال گذر گئے ، اسے فعال نہیں کیا جاسکا۔اتنا ہی نہیں بلکہ فیلڈ میں کام کررہے ملازمین کے بچائو کے لئے(حفاظتی کٹ) فراہم کرنا لازمی ہے لیکن ایسا بھی نہیں کیا جارہا ہے۔ قانون کی رو سے ملازمین کی 3ماہ کی باضابطہ تربیت کرانا لازمی ہے۔ اسکے ساتھ انہیں حفاظتی کٹ دینا بھی اولین ترجیح ہوتی ہے،لیکن بغیر تربیت بجلی لائنوں کو ٹھیک کرانے، اور حفاظتی کٹ نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک اڑھائی سو کے قریب مستقل اور عارضی ملازمین ترسیلی لائنوں کی مرمت کے دوران لقمہ اجل بن گئے ہیں اور ساڑھے تین سو کے قریب زخمی ہوئے ہیںجو آج بھی اپنے گھروں میں حالات کے رحم وکرم پر ہیں۔ ریاستی الیکٹرسٹی ریگولیٹری ایکٹ میں یہ بات صاف طور پر کہی گئی ہے کہ ڈیلی ویجروں اور نیڈبیسڈ اہلکاروں کا تعین محکمہ میں غیر تکنیکی نوعیت کے کاموں کیلئے کیا جاسکتا ہے لیکن محکمہ ایسے اہلکاروں سے وہ کام بھی کراتے ہیں جن کیلئے اُن کے پاس صلاحیت ہی نہیں ہوتی اور اسی وجہ سے ناتجربہ کار اور غیر تربیت یافتہ اہلکار یاتو لقمہ اجل بن جاتے ہیں یا پھر اپاہچ ہو جاتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی برس قبل جموں کے بغلیار علاقے میں ایسے ملازمین کیلئے ایک تربیتی مرکز قائم کیا گیا اور اْس کیلئے فندس بھی دستیاب رکھے گئے لیکن ملازمین کو ایک دن بھی وہاںتربیت نہیں دی گئی دو سال قبل محکمہ بجلی کے ایک اعلیٰ افسر نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ حیدآباد کے کچھ ٹیکنیکل اساتذہ کو یہاں لا کر ایسے ملازمین کی تربیت کرائی جائے گی لیکن نہ ٹیکنکل افراد آئے اور نہ ہی تربیت ہو سکی اور ایسے میں یہ سنٹر بھی فی الحال فعال نہیں بنایا جا سکا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاں بگلیار میں یہ تربیت کیمپ قائم کیا گیا ہے وہاں پر سڑک رابطہ بھی دستیاب نہیں ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ سال اس تربیتی سنٹر پر کام شروع کرنے کی پہل کی گئی تھی تاہم سرکار نے اس کی جانب کوئی دھیان نہیں دیا۔کشمیر عظمیٰ نے جب پاور ڈیولپمنٹ کمشنر اجے گپتا سے بات کی تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ایسے ملازمین کیلئے ابھی تربیت کا کوئی بندوبست شروع نہیں ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کے ملازمین کو تربیت فراہم کرنے کی خاطر نیشنل پاور انسٹی چیوٹ کے ساتھ بات کی گئی ہے اور اکثر وبیشتر ریاست سے ٹیمیں بھی وہاں دورہ کر کے اُن سے صلاع ومشورہ کرتی ہیں، تاہم اُس میں پریشانی یہ ہے کہ جو ماہرین پہلے وہاں موجود تھے وہ اب نوکری سے سبکدوش ہو چکے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ 26جنوری کے بعد محکمہ کی ایک اور ٹیم دوبارہ نیشنل پاور انسٹی چیوٹ کا دورہ کر رہی ہے جہاں وہ اساتذہ او ر دیگرتربیت یافتہ لوگوں سے صلاع ومشورہ کرے گی کہ اُس کام کو ابتدائی مرحلے سے کیسے شروع کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اُمید ہے کہ مارچ سے تربیت کا کام شروع کیا جا سکتا ہے۔