اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی صدر ماریا فرنانڈا کا پاکستان دورہ

Kashmir Uzma News Desk
3 Min Read
سرینگر//اقوم متحدہ کے جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کی صدر ماریا فرنانڈا اسپینو نے دورہ پاکستان کے دوران کہا کہ جنرل اسمبلی کی صدرکی حیثیت سے وہ کشمیر میں امن کیلئے کوششیں کر رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اپنے مینڈیٹ میں رہ کر اس مسئلے کو حل کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔اقوم متحدہ کے جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کی صدر ماریا فرنانڈا اسپینوسا گزشتہ سال ستمبر میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد  اپنے پہلے ایشیا خطے کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے اسلام آباد پاکستان میں قائم دفتر خارجہ میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں اسپینوسا کا کہنا تھا پاکستانی وزیر خارجہ سے ملاقات بہت مفید رہی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میرے لیے پاکستان کا دورہ کرنا اور نئی حکومت سے ملنا اعزاز کی بات ہے‘۔ماریا اسپینوسا نے وزیر خارجہ سے ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ ہماری ملاقات میں دیگر امور کے علاوہ ہجرت اور مہاجرین سے عالمی سطح پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے معاملات زیر بحث آئے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دینے پر مبارک باد پیش کی جانی چاہیے۔یو این جی اے کی صدر نے نشاندہی کی کہ مہاجرین کو پناہ دینا کسی بھی ملک کے لیے ’ایک بہت اہم بوجھ ہے‘ اور اس کے لیے بہت سارا سرمایہ اور ذخائر کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ رحم دلی دکھانے والے ایسے ممالک کا اعتراف کیا جانا چاہیے اور انہیں معاوضہ ادا کیا جانا چاہیے۔انہوں نے پاکستان کی افغان امن مرحلے میں حمایت کو بھی سراہا۔ان کا کہنا تھا کہ ’پر امن افغانستان پورے خطے کے لیے مفید ہے‘۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’بطور جنرل اسمبلی کے صدر، وہ کشمیر میں امن کے لیے کوششیں کر رہی ہیں اور اقوام متحدہ اپنے مینڈیٹ میں رہ کر اس مسئلے کو حل کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے‘۔اسی دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ ’ہمارے درمیان کئی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں مسئلہ کشمیر بھی شامل ہے‘۔انہوں نے بتایا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بات چیت ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر نے پاکستان میں ماحولیاتی بہتری اور خواتین کے بنیادی حقوق کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو سراہا ہے۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *