سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کے مابین حیدر پورہ میں ایک غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں جموں وکشمیر کی تازہ ترین سیاسی اور تحریکی صورتحال پر تفصیل کے ساتھ غور و خوض اور تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں پاکستان کے سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ کی جانب سے دیئے گئے فیصلے، جس کے مطابق جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو بحال رکھتے ہوئے حکومت پاکستان کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کو زیادہ سے زیادہ حقوق فراہم کرے اورجموں وکشمیر کے مسئلہ کو استصواب رائے کے ذریعے مستقل طور پر حل کرانے کیلئے اقدامات اٹھائے، پر اظہار اطمینان کیا گیا۔اجلاس میں اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے حوالے سے، حال ہی میں جو رپورٹ جاری کی گئی ہے، اْس کو عملانے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ یو این سیکریٹری جنرل مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کیلئے اپنی منصبی ذمہ داریاں پوری کریں ۔یہ یو این او کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس دیرینہ مسئلہ کو حل کرانے کیلئے اپنا مثبت اور فیصلہ کن کردار ادا کرے۔اجلاس میں سرینگر سینٹرل جیل کے علاوہ جموں وکشمیر کے مختلف تھانوں اور جیلوں اور بھارت کے مختلف ریاستوں بشمول تہاڑ جیل، کھٹوعہ ، ادھمپور، کورٹ بلوال، سانبہ، ہریانہ، راجستھان، جودھپور اور دیگر جیلوں میں جرم بے گناہی کی پاداش میں سزا کاٹ رہے کشمیری سیاسی قیدیوں کی ناگفتہ بہہ حالت اور ان قیدیوں کی حالت زار کے تئیں حقوق انسانی کے عالمی اداروں کی جانب سے اختیار کی گئی خاموشی کو حد درجہ افسوسناک قرار دیا گیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ اگرچہ ان قیدیوں کے حوالے سے کئی بار انسانی حقوق کی کمیشنوں اور حقوق بشر کے عالمی اداروں پر دستک بھی دی گئی مگر اب تک ان قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں کوئی بھی قدم اٹھانا تو درکنار ، ان قیدیوں کے جنیوا کنونشن کے تحت حاصل حقوق اور سہولتوں سے بھی یکسر محروم رکھا گیا ہے۔اجلاس میں جنوبی کشمیر کے تین نوجوان محمد شفیع میر، سہیل احمد وگے اور عامر شفیع بٹ کو بدنام زمانہ پی ایس اے کے تحت کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کرنے کی کارراوئی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اجلاس میں بلا امتیاز تمام کشمیری سیاسی نظر بندوں کی بلا مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔