نئی دلی//اجودھیا معاملے پرچیف جسٹس رنجن گوگوئی نے پانچ ججوں کی نئی آئینی بینچ کی تشکیل کی ہے۔ اس میں جسٹس اشوک بھوشن اورجسٹس عبدالنظیرکوشامل کیا گیا ہے۔ نئی بینچ میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اورجسٹس ایس عبدالنظیرشامل ہیں۔ معاملے کی سماعت 29 جنوری کوصبح 10 بجے ہوگی۔واضح رہے کہ قدیم بینچ میں جسٹس یویوللت کے نام پراعتراض ظاہرکیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنا نام واپس لے لیا تھا۔اس سے قبل اجودھیا معاملے پرسماعت کے لئے 10 جنوری کی تاریخ طے کی گئی تھی اوران میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس چندرچوڑ، جسٹس بوبڑے اورجسٹس للت اورجسٹس این وی رمنا کے نام تھے۔اس سے قبل 10 جنوری کوسپریم کورٹ نے اجودھیا کے رام جنم بھومی۔ بابری مسجد اراضی تنازعہ کے معاملے کی سماعت 29 جنوری تک کے لئے ملتوی کردی گئی تھی۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس این وی رمنا، جسٹس اودے امیش للت اورجسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ میں جیسے ہی اس معاملے کی سماعت شروع ہوئی، چیف جسٹس نے گزشتہ 8 جنوری کے اپنے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کی تاریخ سماعت کے لئے نہیں بلکہ آئندہ تاریخ مقررکرنے کے لئے ہے۔واضح رہے کہ سنی وقف بورڈ کی جانب سے پیش ہونے والے سینئروکیل راجیو دھون نے بنچ میں جسٹس اْودے امیش للت کی موجودگی کے سلسلے میں سوال اٹھائے تھے۔ دھون نے دلیل دی کہ اجودھیا تنازعہ سے ہی متعلق ایک معاملے میں جسٹس للت وکیل کی حیثیت سے سابق وزیراعلی کلیان سنگھ کی جانب سے پیش ہوچکے ہیں، ایسی صورت میں ان کومعاملے کی سماعت سے الگ ہو جانا چاہئے