سرینگر //حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے حکومت ہندوستان کی طاقت اور فوجی قوت کے بل پر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی پالیسی کو غیر حقیقت پسندانہ اور ضد اورہٹ دھرمی سے عبارت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی نوجوان نسل کو طاقت کے بل پر پشت بہ دیوار کرکے عسکریت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے اور گزشتہ دنوں بارہمولہ ،شوپیاں اور بڈگام میں جو خونین سانحات پیش آئے ان سے ہر کشمیری کا دل چھلنی ہوکر رہ جاتا ہے ۔ جامع مسجد میں خطاب کرتے ہوئے میر واعظ نے کہا کہ حکومت ہندوستان کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ وہ طاقت اور تشدد کے ذریعہ اس مسئلہ کو حل نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہمارے نوجوان اپنے سلب شدہ حقوق کی بازیابی کیلئے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں اور دوسری طرف جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں اور عقوبت خانوں میں سالہا سال سے مقید کشمیری سیاسی نظر بندوں کو کالے قوانین کے تحت پابند سلاسل کرکے بغیر کسی جرم اور بلا کسی جواز کے ان کی مدت قید کو طول دیا جارہا ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ ڈاکٹر محمد قاسم فکتو ادھمپور جیل میں 26 سال سے ، جاوید احمد خان تہاڑ جیل میں22 سال، محمد ایوب خان المعروف محمود ٹوپی والا تہاڑ جیل میں24 سال سے، مرزا نثار حسین جے پور راجستھان جیل 22 سال سے ،لطیف احمد وازہ جے پور راجستھان جیل 22 سال سے، علی محمد بٹ جے پور راجستھان 22 سال سے ، عبدالغنی گونی جے پور راجستھان جیل22 سال سے، غلام قادر بٹ امپھالا جیل24 سال سے، ڈاکٹر محمد شفیع خان ہیرا نگر جیل 13 سال سے، فیروز احمد خان تہاڑ جیل دہلی16 سال سے، پرویز احمد میر تہاڑ جیل 16 سال سے، مقصود احمد بٹ کوٹ بلوال جیل12 سال سے، بلال احمد کوٹہ بنگلور سینٹرل جیل13 سال سے، غلام محمد بٹ کوٹ بلوال جیل 17 سال سے، محمد اسلم گجر ممبئی جیل 13 سال سے، محمد ایوب میر14سال سے،محمد ایوب ڈار سینٹرل جیل 18 سال سے، شوکت احمد خان سینٹرل جیل سرینگر11 سال سے، نذیر احمد شیخ کوٹ بلوال 18 سال سے، فاروق احمد شیخ کوٹ بلوال 11 سال سے، محمد عباس وانی کوٹ بلوال جیل12 سال سے، شیخ عمران سینٹرل جیل سرینگر15 سال سے، برکت علی خان سینٹرل جیل سرینگر16 سال سے، عبدالحمید تیلی سینٹرل جیل سرینگر13 سال، محمد اقبال خان سینٹرل جیل سرینگر16 سال سے، محمد صادق گجر سینٹرل جیل سرینگر17 سال سے، سائیں محمد گجر سینٹرل جیل سرینگر16 سال سے، مہندیا گجر سینٹرل جیل سرینگر16 سال سے، اشفاق احمد پال کوٹ بلوال 15 سال سے، ڈاکٹر غلام محمد بٹ تہاڑ جیل8 سال سے، محمد اسلم وانی تہاڑ جیل 7 سال سے، مسرت عالم بٹ کوٹ بلوال جیل میں کبھی ان کو رہا کیا جاتا ہے کبھی گرفتار اور کل ملا کر25 سال سے جیل میں ہے، مظفر احمد راتھر کوٹ بلوال10 سال سے، بشیر احمد بابا گجرات جیل 9 سال سے، مظفر احمد ڈار تہاڑ جیل11 سال سے، محمد شفیع شاہ تہاڑ جیل9 سال سے، ڈاکٹر وسیم تہاڑ جیل10 سال سے، مشتاق احمد لون تہاڑ جیل6 سال سے مقید ہیں۔ اس کے علاوہ NIA اور ED کی جانب سے گرفتار کئے گئے شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہدالاسلام،ڈاکٹر غلام محمد بٹ، الطاف احمد فنٹوش، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال ، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار ، شاہد یوسف ، تاجر ظہور وٹالی، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین شامل ہیں کو دلی کے تہاڑ جیل میں مقید رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لا تعداد ایسے قیدی ہیں جو جموں وکشمیر اور بھارت کی دیگر ریاستوں کی جیلوں میں کئی سالوں سے جرم بے گناہی کی پاداش میں اذیتوں کا نشانہ بنائے جارہے ہیں۔میرواعظ نے 1990ء میں کپوارہ اور ہندوارہ میںپیش آئے خونین سانحات میں شہید کئے گے افراد کو خراج عقیدت ادا کیا۔ انہوں نے 1998 میں وندہامہ گاندربل میں پیش آئے خونین سانحہ جس میںنا معلوم افراد کے ہاتھوں 23 کے قریب کشمیری پنڈتوں کو قتل کیا گیا کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔