سرینگر //وادی میں بجلی بحران کے بیچ سرکار نجی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے میں کوئی بھی موقعہ گوانا نہیں چاہتی ہے اور اب پرائم منسٹر ڈولپمنٹ سکیم کے تحت وادی میں نئے سمارٹ میٹروں کی تنصیب کا کام اگلے چار ماہ میں شروع کیا جا رہا ہے ۔محکمہ اگرچہ یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ اس سے بجلی چوری میں کمی واقعہ ہو گی اور ساتھ ہی صارفین کتنی بجلی استعمال کرتے ہیں،کے بارے میں بھی محکمہ کو وقت پر جانکاری حاصل ہو گی۔ تاہم وادی میں بجلی کی سپلائی کو بہتر کرنے میں کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے ۔ وادی میں پہلے سے جاری بجلی کی سکیموں کا کام سست رفتاری کا شکار ہے اور محکمہ ایک بار پھر صر ف نجی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے نئے سمارٹ میٹر نصب کرنے جا رہی ہے ۔محکمہ میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اب جو بھی فیصلے ہوتے ہیں ،سکریٹریٹ میں بیٹھ کر ہو رہے ہیں اور محکمہ کے افسران کے تبادلے عمل میں لا کر ٹھیکے ٹھیکیداروں کو فراہم کئے جا رہے ہیں ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ پہلے وادی میں بجلی کے ترسیلی نظام کو بہتر کیا جانا چاہئے تھا ،اس کے بعد ہی سمارٹ میٹر نصب کرنے پر سوچ بچار کرنا تھا ۔پی ڈی ڈی کے ایک اعلیٰ افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ان سمارٹ میٹروں کی تنصیب سے بجلی سپلائی میں بہتری اور چوری میںکوئی کمی نہیں آئے گی کیونکہ بھارت میں کوئی بھی نئی چیز مارکیٹ میں آنے سے قبل اس کی ڈپلی کیٹ پہلے پہنچ جاتی ہے اور اس کو استعمال کر کے یہاں سمارٹ میٹر وںکی بھی دھجیا ںاڑ سکتی ہیں کیونکہ اس سے قبل جو حال میٹروں کا ہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی سوبھاگیہ سکیم کے تحت بجلی کے کھمبے ایک نجی فرم سے خریدے گئے جبکہ آر اے پی ڈی آر پی سکیم کے تحت جو کام ہو رہا ہے وہ بھی باہر کی ایک نجی کمپنی کر رہی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ اب ریاستی سرکار کی جانب سے ریاست بھر میں بجلی میٹروں کی تنصیب کیلئے ایک پرائیویٹ فرم رورل الیکٹرک کارپویشن پاور ڈسٹربیوشن کمپنی لمیٹیڈ یعنی (RECPDCLکو یہ ٹھیکہ دیا جا رہا ہے جو ریاست میں قریب 9.25لاکھ بجلی میٹر نصب کریگی اور اس کیلئے 282.15کروڑ روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ کمپنی کو 2 لاکھ سے زائد سمارٹ میٹر بھی خریدکر انہیں نصب کرنا ہوگا اور یہ سمارٹ بجلی میٹر شہروں اور دیہات دونوں مقامات پر تجرباتی طور پر لگائے جائیں گے اور مذکورہ کمپنی پانچ سال کیلئے ان میٹروں کی دیکھ ریکھ کریگی اور اس سلسلے میں میٹروں کی تنصیب کے بعد ترسیلی لائنوں کی مرمت کا کام بھی خود ہی کریگی جبکہ محکمہ کا اس کے ساتھ کوئی بھی واسطہ نہیں ہو گا ۔ذرائع نے بتایا کہ اس کی ٹینڈرنگ کا کام بھی ہو رہا ہے ۔ معلوم رہے کہ اس سے قبل محکمہ بجلی کو ترسیل کیلئے جو بھی ساز سامان درکار ہوتا تھا وہ محکمہ اپنی ہی ونگ پی اینڈ ایم ایم کے سنٹر ل سٹور پانپورسے خریدا جاتا تھا لیکن اب محکمہ کی یہ ونگ بھی مکمل طور پر مفلوج ہو گئی ہے ۔محکمہ Procurement & Material Management Wing کے ذرائع نے بتایا کہ سوبھگیا سکیم کے تحت کچھ حد تک ایک سرکاری فرم سے بجلی کے کھمبے خریدے گئے لیکن اب آہستہ آہستہ ساز سامان کو باہر کی نجی کمپنیوں سے خریدا جا رہا ہے اور اس طرح محکمہ کی نجکاری کا کام پہلے سے ہی شروع ہے ۔ محکمہ بجلی کے ایک اعلیٰ افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ان سمارٹ میٹرس کے نصب ہونے کے بعد صارفین اپنی بجلی، ریچارج کے ذریعہ استعمال کرسکیں گے۔جتنا ریچارج آپ ڈالیں گے اتنی ہی بجلی استعمال کی جائیگی۔محکمہ کے چیف انجینئر قاضی حشمت نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس منصوبہ کا ٹھیکہ پرائیویٹ فرم رورل الیکٹرک کارپویشن پاور ڈسٹربیوشن کمپنی لمیٹیڈ کو دیا گیا ہے اور پھر کمپنی اپنے طریقے سے یہ کام چھوٹی موٹی فرموں کو دے گی ۔انہوں نے کہا کہ اگلے چار سے پانچ ماہ کے دوران سمارٹ میٹر نصب کرنے کا کام شروع کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ وادی میں قریب 4لاکھ میٹر نصب کئے جائیں گے۔