سرینگر // 8سال کا طویل عرصہ گزر جانے اور لاکھوں روپے صرف کرنے کے باوجود بھی سرینگر کے نئے ماسٹر پلان کو منظوری نہیں مل سکی ہے ۔بتایا جا رہا ہے کہ ماسٹر پلان کو مکمل طور پر تیار کر کے ایڈمنسٹریٹو محکمہ کو بھیج دیا گیا ہے۔ سال2010میں سمارٹ سٹی مشن کے تحت مرکزی سرکار کی طرف سے سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کچھ ماہرین کی خدمات حاصل کی تھیں، جس کے تحت سرینگر کیلئے مخصوص ماسٹر پلان 2021میں کچھ ضروری تبدیلی لانا تھی۔ اگرچہ اس ماسٹر پلان کو تبدیل کر کے نئے سرے سے 2015.35 تک کا ماسٹر پلان بنایا گیامگر اس کو ابھی تک منظوری نہیں مل سکی ہے ۔معلوم رہے کہ ریاست کی گرمائی راجدھانی سرینگر میں عوامی سہولیات کو بہتر بنانے اور شہر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی غرض سے 22 نومبر 1976 کو اس وقت کی سرکار کی طرف سے ایس آر او 754 کے تحت پہلا سرینگر ماسٹر پلان مرتب کیا گیاجبکہ دوسرا سرینگر ماسٹر پلان سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے دور میں سال 2000 میں منظور ہوا اور اس کی معیاد 2021 تک رکھی گئی پھر سال 2003 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی سربراہی والی مخلوط سرکار کی کابینہ نے ایک آرڈر زیر نمبر 111 بتاریخ 16 جنوری 2003 جاری کیا اور اس کا از سر نو جائزہ لینے کی ہدایات دی گئیں ۔سال 2000 میں 20 سال کیلئے مرتب کئے گئے سرینگر ماسٹر پلان پر عمل در آمد کی ہدایت دی گئی تاہم تب سے سرینگر ماسٹر پلان کا کئی مرتبہ جائزہ لیا گیا اور پھر نئے سروے سے بنائے گئے ماسٹر پلان کی معیاد 2035 کر دی گئی ۔تاہم لاکھوں روپے خرچ کئے جانے کے باوجود بھی ماسٹر پلان جوں کا توں ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ ماسٹر پلان کاخاکہ تیار کرنے کیلئے ریاستی سرکار نے گجرات سے ایک کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی تھی،جس پر 80لاکھ روپے کا خرچ آیا ۔انہوں نے کہا کہ سال2010 میں منظور ہوئے کام کو 2019میں بھی مکمل نہیں کیا گیا ۔ذرائع نے بتایا کہ چیف ٹائون پلانر کو سال 2015میں اس وجہ سے نکال دیا گیا کہ وہ سست رفتاری سے کام لے رہے تھے لیکن اُس کے باوجود بھی چار سالوں میں یہ کام پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ رہا ہے ۔ذرائع نے مزید کہا کہ جموں اور کٹرہ کیلئے جو ماسٹر پلان اُس کے بعد منظور ہوا تھا اُس کو سرکار نے 2018میں منظوری بھی دی اور اُس پر گراونڈ لیول پر کام بھی شروع کر دیا گیا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ ماسٹر پلان 2015-35) (کے تحت سرینگر کے حدودکو 417سے بڑھا کر 766مربع کلو میٹر کردیاگیا ہے جبکہ سرینگرڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اس پلان کو کابینہ کی حتمی منظوری سے قبل عوامی رائے ، تجاویز ، خیالات اور تنقید کیلئے اپنی ویب سائٹ پراپ لوڈ کیااور اس کی تاریخ بھی کئی بار بڑھائی گئی ۔
سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ایک اعلیٰ افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اتھارٹی کی جانب سے 16مئی کو اس ماسٹر پلان کو عوامی اعتراضات تنقید اور تجاویز کیلئے اپنی ویب سایٹ پر اپلوڈ کیا گا اور آخری تاریخ 8اکتوبر مقرر کی گئی تھی اور اس دوران قریب 4سو تجاویز ، خیالات اور اعتراضات محکمہ کو موصول ہوئے تھے اور اس کو تیار کر کے سرکار کو بھیج دیا گیا تھا تاہم سابق گورنر نے اس کو پھر واپس کیا اور کہا کہ اس کو پھر سے پبلک ڈومین میں رکھا جائے تاکہ لوگوں کی جانب سے مزید اعتراضات و تجاویز سامنے آئیں۔ اس دوران گورنر انتظامیہ نے یہ بھی کہا تھا کہ چیمبر آف کامرس کے ممبران کو بھی اس میں شامل کیا جائے ۔افسر کے مطابق ایس ڈی اے نے اس سلسلے میں چیمبر آف کامرس ، معزز شہریوں ،تاجروں ، ٹرانسپورٹروں اور متعلقہ محکمہ جات کے ساتھ بھی اس سلسلے میں تبادلہ خیال کیا ۔چیف ٹائون پلانرفیاض احمد خان نے بتایا کہ پلان کو مکمل کر کے ایڈمنسٹریٹو ڈیپارٹمنٹ کو بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاید سرکار اور ایڈمنسٹریٹو محکمہ کے درمیان اس پر تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔ محکمہ کی ایک اورافسر بلقیس جیلانی نے بتایا کہ سرینگر ماسٹر پلان کو اب ریاستی انتظامی کونسل کی منظوری ملنا باقی ہے۔