نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی بازاروں میں کلینڈر وں کی بھرمار ہوتی ہے ۔ ہر شخص ہر گھرانے کی کوشش ہوتی ہے کہ سال ِنو کا کوئی خوب صورت اور دلکش کلینڈر گھر کی دیوار پر365دن آویزاں رہے ۔ یہ چیز اب ہر گھر ، دفتر ، دوکان کی ضرورت بن چکی ہے ۔ ان معنوں میں کلینڈر(تقویم) کوایک قومی،سماجی اور انسانی ضرورت کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا۔کلینڈر کا اساسی مقصد تو یہ ہے کہ لوگ تقویم، گردش لیل و نہار اور تاریخ اور تعطیلات وغیرہ سے واقف رہیں ۔ اس حوالے سے حال و مستقبل کے منصوبے تشکیل دیں ۔ علاوہ ازیںتاریخ محفوظ رکھنے کے لیے،واقعات مرتب کرنے کے لیے،لائحہ عمل طے کرنے کے لیے،بیش تر دینی اور شرعی مسائل معلوم کرنے کے لیے اورزندگی سے جڑی ہر یاد کو دوام بخشنے کے لیے تقویم کا ہونا نہایت ضروری ہے۔ تقویم انسان کے لیے ضبط اوقات کا ایک ناگزیر پیمانہ اور منصوبہ بندی کا اہم ترین معیار ہے۔اسی لیے زمانۂ قدیم سے انسان ایام وماہ و سال کو یاد رکھنے کا ضرورت مند رہا ہے اور آج بھی ہے۔مورخین کا خیال ہے کہ عموماً تین بنیادوں پر تقاویم کا اجراء عمل میں لایا جاتا رہا ہے۔۔۔چاند، سورج اور ستارے۔
چاندکی گردش کو بنیاد بناکر جو تقویم منظر عام پرلائی گئی وہ قمری کہلائی ،سورج کو معیاربناکرجس کی ایجاد ہوئی وہ شمسی کہلائی اور ستاروں کی بنیاد پرجورائج و عام ہوئی وہ نجومی کہلائی۔ہماری ریاست میں پہلے پہل چند مخصوص ادارے ہی کلینڈر شائع کرتے تھے مگر اب کلینڈروں کا اتنا چلن ہو چکاہے کہ یہ ٹرینڈ تبدیل ہوچکی ہے ا ور بہت سارے سرکاری اور نیم سر کاری محکمے ، غیر سرکای انجمنیں، دینی و تحریکی جماعتیں اور تجارتی ادارے، کارخانے ، بنک ، خیراتی تنظیمیں ، مالیاتی ادارے وغیرہ اپنے مختلف و متنوع مقاصد کے تحت کثیر تعداد میں کلینڈر چھپواتے ہیں ۔ واقعی آدمی ا س صورت حال میں ذہنی کشمکش میں پڑتا ہے کہ کس کا کلینڈر گھر میں رکھے اور کس کا چھوڑدے۔ کلینڈروں کی اس بہتات میں کچھ اداروں سے شائع ہونے والے کلینڈر شائقین کی توجہ اپنی طرف منعطف کرانے میں کامیاب رہتے ہیں ۔ کلینڈروں کیا س ٹرینڈ کو برقرار رکھتے ہوئے ریاست کی معروف دینی و دعوتی تنظیم اسلامک اسٹیڈی سرکل جموں و کشمیر (مرکزی دفتر بالگارڈن سری نگر) ہر سال اپنا کلینڈر شائع کرتی ہے ۔ کئی سال سے راقم کی نظروں یہ کلینڈ ر ہے ہیں۔ اپنے مشاہدے کی بنیاد پر اگر یہ کہوں کہ کیوں کہ کلینڈروں کی اس بہتات میں مذکورہ سرکل کا میقات اپنی الگ شان رکھتا ہے، مواد اور معلومات کے اعتبار سے معیاری ہے، دیدہ زیب ہے ، جاذب ِ نظر ہے، تو شاید مبالغہ نہ ہو گا ۔ گزشتہ کئی سال کی طرح سال 2019 کا آئی ایس سی کلینڈر بھی بہت من بھاتا ہے۔
اسلامک اسٹیڈی سرکل چوں کہ دینی و تربیتی تنظیم ہے ،قدرتی طورپر ذمے دارانِ تنظیم اسی تناظر میں کلینڈر ترتیب دیتے ہوں گے تاکہ عام لوگ اسلامی تعلیمات سے متعارف ہوجائیں اور اپنا زندگی کا رشتہ ایمان کی پختگی اور خلوص کی شرینی کے ساتھ دین سے مضبوط تر بنائیں۔ مذکورہ کلینڈرر کے ہرصفحے میں یہ جذبہ جھلکتا ہے ۔ اس میقات کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ مقررہ تھیم(theme) اور اس کے ذیلی عنوانات کے گرد گردش کرتا ہے ۔ سال ِنو کلینڈر کا تھیم ’’قرآن اور سائنس‘‘ ہے اور اسی موضوع پر اختصار کے ساتھ معلومات پیش کی گئی ہیں۔ جن امور کے بارے میں سائنس نے چند سال پہلے کوئی بات ثابت کی ہے، قرآن نے آج سے چودہ سو سال پہلے ہمیں اس کے بارے میں مطلع کیا ہے ، مثلاً کلینڈر کے جنوری اور فروری والے صفحہ پر قرآن پاک کی آیت’’ہرگز نہیں! اگر وہ باز نہ آیا تو ہم اس کی پیشانی کے بال کھینچیں گے، اس پیشانی کو جو جھوٹی اور سخت خطاکار ہے‘‘(سورۃ العلق) ۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ’’پیشانی کے بالوں کوکھینچنے اور پیشانی کے جھوٹی اور سخت خطاکار‘‘ ہونے کی جو تنبیہ کی ہے، اس حوالے سے کلینڈر میں بعنوان ’’دماغ کا حصہ‘‘ سے رقم ہے: ’’قرآن حکیم کی یہ عبارت ’’جھوٹ اور گناہوں سے بھری ہوئی پیشانی کی چوٹی‘‘ حددرجہ دلچسپ ہے، حال ہی میںکی گئی تحقیقات سے واضح ہوتا کہ ماتھے کا بالکل سامنے والا حصہ جو دماغ کی مخصوص کارکردگی کے لیے ذمہ دار ہے، وہ کھوپڑی کے سامنے والے حصہ میں متعین ہے۔ سائنس نے یہ بات صرف ۶۰ سال قبل دریافت کی جس کو قرآن نے ۱۴۰۰ سال قبل اظہار فرمایا۔
اگر ہم کھوپڑی کے سامنے والے حصے پر نظر ڈالیں تو ہمیں وہاں اُس کے عقب میں دماغ کا وہ حصہ نظر آئے گا جس کو cerebrumکہتے ہیں‘‘۔اسی طرح قرآن مجید کی آیت ’’اور ہم نے زمین میں پہاڑ جمادئے تاکہ وہ اُنہیں لے کر ڈھلک نہ جائے (الانبیاء) کے تحت ’’پہاڑوں کا کام ‘‘کے عنوان سے لکھا گیا ہے: ’’ایک کتاب بعنوان’’Earth‘‘ دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں بنیادی حوالہ جاتی کتاب کے طور پر استعمال کی جاتی ہے، اس کتاب کے دو مصنفین میں سے ایک مصنف پروفیسر امیریٹس ہے۔ وہ امریکہ کے سابق صدر جمی کارٹر کا مشیر تھا اور ۱۲ سال تک نیشنل اکادمی آف سائنس واشنگٹن کا صدر بھی تھا۔ وہ اپنی مذکورہ کتاب میں رقم طراز ہے’’ کہ پہاڑوں کی جڑیں زمین کے اندر پیوست ہیں۔ یہ جڑیں زمین کے اندر گہرائی تک گاڑی ہوئی ہیں۔ اس طرح پہاڑوں کی شکل ایک کھونٹی pegجیسی ہے۔ قرآن کریم نے پہاڑوں کے متعلق ارشاد فرمایا ہے:’’ کیا ہم نے زمین کو ایک فرش کی طرح نہیں بنایا ہے اور پہاڑوںکو کھونٹی کی طرح؟(القرآن)‘‘۔ کلینڈر کے چھ صفحات اسی نوع کی اہم معلومات کا مجموعہ ہے۔طوالت سے بچتے ہوئے کلینڈر میں قرآن کریم اور سائنسی حقائق کی روشنی میںجو مواداور معلومات مختلف عنوانات سے ترتیب دئے گئے ہیں، وہ یوں ہیں:’’لوہے کامعجزہ‘‘، ’’انگلیوں کے پوروں کے نشانات انسان کی شناخت کا معتبر ذریعہ‘‘، ’’بارش کا تناسب‘‘، ’’پہاڑوں کا کام‘‘اور ’’بچوں کے جنس کا تعین‘‘۔ ان عنوانات کے تحت مختصراً مگر جامع معلومات جمع کرکے عوام و خواص کے لیے اس کلینڈر کو ایمان افروز دعوتی رنگ میں گویا ڈبودیا گیا ہے۔ میقات کے ہر صفحے پر قرآنی آیت اور مضمون کی مناسبت سے تصاویر(illustrations) دی گئی ہیں اور مضمون سے مستفاد موٹی موٹی باتوںکو تصاویر کے اوپر جلّی حروف میں ہائی لائٹ کیا گیا ہے تاکہ تفصیلات نہ پڑھنے والے کے ذہن میں بھی اہم نکات محفوظ ہوں۔ قرآن پاک اگرچہ کسی خارجی ثبوت یا سائنس کا محتاج نہیں تاہم جدید تعلیم یافتہ حضرات جو سائنس وٹیکنالوجی اور مغربیت سے مرعوب ہوں، ان کا ذہنی شاکلہ توڑنے کے لیے یہ کلینڈر ایک سچا معلم ثابت ہوسکتا ہے۔
گزشتہ سال کے کلینڈرر کی ایک خاص بات راقم نے یہ نوٹ کرلی تھی کہ جوہجری تاریخیں اس میں دی گئی تھیں، اُن میں ایک مہینے کا بھی ہیر پھیر نہیں ہوا یعنی جس مہینے کو۲۹؍ دکھایا گیا تھا وہ ۲۹ ؍ہی آیا اور جس کو ۳۰ ؍رکھا گیا تھا وہ ۳۰؍ دنوں پر ہی اختتام پذیر ہوا۔ مجھے محسوس ہوا کہ یہ اتفاقی امر نہیں بلکہ اس پر بھی زعمائے تنظیم نے خصوصی توجہ دی ہوگی۔ کلینڈرر میںسرکاری تعطیلات کو بھی دکھایا گیا ہے اور یہ اہم بھی ہے تاکہ دینی شعور رکھنے والے جو لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے گھر وں میں کوئی ایسا کلینڈر آویزاں نہ ہو جس میں شرعی لحاظ سے کوئی قباحت ہو ، وہ بھی سرکاری چھٹیوں کے سلسلے میں ایسا ناپسندیدہ کلینڈر گھر میں رکھنے پر اپنے آپ کو مجبور نہ پائیں۔البتہ سالِ رفتہ کے برعکس۲۰۱۹ء کے کلینڈر میں ایک بات کھٹکتی ہے کہ انگریزی datesکے فانٹ(font) کو بہت چھوٹا رکھا گیا ہے جن کو تھوڑے سے فاصلے پر دیکھنا بھی مشکل نظر آرہا ہے۔ کلینڈر کے ذیل میں ایک تختی(strip) رکھی گئی ہے جس پر تنظیم کا نام اور صدر دفتر کا مکمل پتہ درج ہے ۔ مزید تنظیم کے اغراض و مقاصد کو بھی پانچ نکات کی صورت میں لکھا گیا ہے۔ماضی میں مذکورہ تنظیم نے ’’مسلم سائنس دانوں کے کارنامے‘‘ ’’بادشاہوں کے نام رسول اللہ ﷺ کے خطوط‘‘ ’’ سماجی برائیاں و رسوم‘‘اور ’’علمائے کشمیر و اولیائے کرام‘‘ وغیرہ جیسے تھیم(theme) پر بہترین کلینڈر شائع کئے ہیں۔بہرحال اُمید کی جاسکتی ہے کہ اسلامک اسٹیڈی سرکل مستقبل میں بھی کلینڈر کے معیار کو نہ صرف برقرار رکھے گی بلکہ دعوتی اورا صلاحی اعتبار سے اس کی کوالٹی میں مزید بہتری لانے کی کوشش کرے گی۔