سرینگر// کشمیر اکنامک الائنس نے جموں ،دہرہ دون اتراکھنڈ، کشمیری بازاربہار، میوات راجستھان، انبالہ پنجاب، دہلی، کانگڑا ور شملہ ہماچل پردیش اور ہریانہ سمیت جموں میں کشمیر ی تاجروں ،ملازمین ،طلاب ،ڈرائیوروں اور دیگر لوگوں کو عتاب کا نشانہ بنانے ،ان پر حملوں اور گھروں سے بے دخل کرنے کی کاروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سرینگر میں احتجاج کیا۔ کشمیر اکنامک الائنس نے اتوار کو سرینگر کے ٹورسٹ سینٹر میں احتجاج کیا،جبکہ احتجاج میں جموں سے آئے ہوئے وہ ڈرائیور بھی شامل ہوئے،جن کی گاڑیوں کو بلوائیوں نے15 فروری کو نقصان پہنچایا تھا،جبکہ کشمیر اکنامک الائنس کے نائب چیئرمین اعجاز شہدار سمیت دیگر تاجروں نے بھی شرکت کی۔احتجاجی مظاہرین نے بلوائیوں اور فرقہ پرستوں کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے فوری طور پر انہیں لگام لگانے کا مطالبہ کیا۔اس موقعہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ کشمیریوں نے ہمیشہ ہی آپسی بھائی چارے،فرقہ وارانہ ہم آہنگی،مہمان نوازی اور آپسی رواداری کی روایت کو قائم رکھا ہیں،جو انہیں عظیم بناتی ہیں۔ڈار نے کہا کہ اس صورتحال میں بھی فی الوقت وادی میں موجود ہزاروں غیر ریاستی باشندوں کو نہ صرف مقامی لوگ تحفظ فراہم کر رہے ہیں،بلکہ انکی ضروریات کا خیال بھی رکھا جا رہا ہیں،جو انسانی رواداری اور کشمیریوں کی مہمان نوازی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔فاروق احمد ڈار نے کہا کہ امرناتھ یاتر ہو یا سیلاب کی صورتحال،کشمیریوں نے ہمیشہ مہمان نوازی کا ثبوت دیتے ہوئے غیر ریاستی شہریوں کیلئے خود کو دستیاب رکھا اور انہیں کسی قسم کی گزند پہنچنے نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ دیگر ریاستوں کے لوگوں کو اس سے سے سبق حاصل کرنا چاہے کہ کسی بھی صورتحال میں انسانی اقدار کو قائم رکھنا اور مہمانوں کا خیال رکھنا انسانی،اخلاقی اور مذہبی فرائض میں شامل ہیں۔الائنس کے شریک چیئرمین نے سوالیہ انداز میں کہا کہ وہ تجارتی لیڈر اب کہاں چھپے ہوئے ہیں،جنہوں نے جموں میں فرقہ وارانہ ہوا کھڑا کیا،اور جموں کے امن کو درہم برہم کرنے کے علاوہ کشمیری شہریوں کیلئے تباہی کا سامان پیدا کیا۔