جموں//جمعہ اور سنیچر کے روز بلوائیوں کی طرف سے مخصوص طبقہ کو نشانہ بنانے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات سے خوفزدہ کشمیری اورریاست کے دیگر مسلم نشین علاقوں کے لوگ تالاب کھٹیکاں، بٹھنڈی اور گوجر نگر کا رخ کررہے ہیں ۔ اتوار کے رو زبھی بڑی تعداد میںلوگوں نے ان مقامات کارخ کیا جہاں تینوں جگہوں پر مقامی نوجوانوں ، تنظیموں و انفرادی طور پر ان کے کھانے پینے اور رہائش کے بندوبست کئے گئے ہیں ۔ جامع مسجد تالاب کھٹیکاں میں بھی قیام و طعام کا انتظام رکھاگیاہے جہاں مقامی نوجوان اس کار خیرمیں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔انہی نوجوانوں میں شامل ایک سلمان سلاریہ نے بتایاکہ ہجومی تشدد سے خوف زدہ بڑی تعداد میںلوگ یہاں آرہے ہیں اور ان کیلئے ہر طرح کا انتظام کیاگیاہے ۔ انہوںنے بتایاکہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ جامع مسجد کی پارکنگ میں کئی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں جن میں کچھ وہ گاڑیاں بھی ہیں جن کی توڑ پھوڑ کی گئی ۔سلمان کے مطابق یہاں صبح کے ناشتے سے لیکررات کے کھانے تک کا انتظام کیاگیاہے اور کچھ لوگ ہوٹلوں میں ٹھہرے ہوئے ہیں تو کچھ کو یہیں ٹھہرایاگیاہے جن کے پاس ہوٹلوں میں رہنے کی گنجائش نہیں ۔جامع مسجد کے احاطے میں کھانا تیار کیاجارہاہے ۔ کچھ لوگ چاولوں کی بوریاں دے رہے ہیں توکچھ نے گھروں سے گیس سلینڈر اٹھاکر لائے ہوئے ہیں اور مقامی ہوٹل مالکان نے برتن دیئے ہوئے ہیں۔اسی طرح سے کچھ لوگ نقدی رقم بھی دے رہے ہیں ۔سلمان سلاریہ کے مطابق ایک وقت کے کھانے میں تین سے چار کوئنٹل چاول لگ رہے ہیںاور مقامی عوام کی طرف سے ہر طرح کا انتظام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔گوجر نگر میں بھی دیگر علاقوں سے آنے والے خوفزدہ افراد کیلئے کھانے پینے کا انتظام رکھاگیاہے ۔ ایک مقامی نوجوان کیف زیدی نے بتایاکہ گوجر نگر کے مدرسے میں لوگوں کو ٹھہرایاگیاہے اور ان کے کھانے پینے کا انتظام بھی کیاجارہاہے ۔ انہوں نے بتایاکہ اتوار کو کھانا تیار کرکے گوجر نگر چوک میں تقسیم کیاگیا جبکہ مقامی کارپوریٹر کی طرف سے سبزیاں اور دیگر اشیاء بھی بانٹی گئیں ۔دریں اثناء مکہ مسجد بٹھنڈی میں اتوار کی شام تک 3ہزار کے قریب لوگ جمع تھے جبکہ گزشتہ رات وہاں پہنچنے والے افراد میں سے 1600کو 80گاڑیوں کے ذریعہ شب بارہ بجے سرینگر کیلئے روانہ کردیاگیا جو اتوار کی سہ پہر بخیررام بن سے آگے نکل چکے تھے ۔ ہزاروں افراد میں بارہمولہ کے اعجاز احمد میر بھی بٹھنڈی پہنچے ہیں، جنہوںنے بتایاکہ وہ اپنی بیمار اہلیہ کی طبی تشخیص کیلئے چندی گڑھ گیاہواتھا لیکن واپسی پر بہت زیادہ خوف محسوس ہوا اور اب یہاں پہنچ کر خوف ختم ہواہے ۔کولکتہ میں زیر تعلیم بڈگام کے زاہد سلام وانی نے بتایاکہ وہ بذریعہ ٹرین جموں پہنچا اور خوش قسمتی سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور اب محفوظ ہیں۔بٹھنڈی آرہے افراد کو سرینگر منتقل کرنے کیلئے ایس آر ٹی سی کی گاڑیوں کی مدد لی گئی ہے اورمسجد کمیٹی نے گاڑیوں کی ٹکٹوں کا انتظام بھی کیاہے۔کمیٹی ممبران عبدالمجید ، محمد اشرف مغل ، جماعت علی ، مجیب احمد ٹا ک وغیرہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اگر وہ کہیں پر بھی پھنسے ہیں تو وہ یہاں آجائیں ، ان کیلئے قیام و طعام کا انتظام رکھاگیاہے۔