سرینگر//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے مختلف ریاستوں میں کشمیریوں کو نشانہ بنائے جانے پرزبردست مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہند سے اپیل کی کہ تمام ریاستی حکومتوں کو کشمیریوں کے مال و جان کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے سخت احکامات صادر کریں۔’’بھارت جیسے جمہوری ملک میں ایک گھناونے حملے کے ردعمل میں اپنے ہی لوگوں کو نشانہ بنانا ملک کی جمہوریت کو زیب نہیں دیتا،بے گناہ کشمیریوں کو نشانہ بنانا، ان کی بے عزتی کرنا ، مشکوک بنانا اور الگ تھلگ کرنا انہیں مزید پشت بہ دیوار کرے گا‘‘۔ اپنے ایک مشترکہ بیان میں ریاست کے دو سابق وزرائے اعلیٰ نے ملک میں مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کشمیریوں کو نشانہ بنانے، دہشت زدہ کرنے اور انہیں جبراً نکالنے سے ان پر یہ جتلایا جارہا ہے کہ کشمیر سے باہر ان کیلئے کوئی جگہ نہیں اور نہ ہی ملک میں ان کا مستقبل ہے۔ ’’کشمیریوں کو ڈرانا ، دھمکانہ اور نشانہ بنانا، بھارت کے اندر مختلف طبقوں میں دوری پیدا کرنا ہے، ہمیں کسی کو تفرقہ ڈالنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ایسے واقعات کو تفرقہ ڈالنے کیلئے استعمال کرنے سے ہم اُن عناصر کے جال میں پھنس رہے ہیں جنہوں نے سی آر پی ایف کیخلاف حملہ کیا،ہم جانے انجانے میں دشمن کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ نسل یا مذہب کی بنیاد پر معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا کسی بھی صورت میں قربانیوںکا احترام نہیں ہوسکتا۔ کشمیریوں یا مسلمانوں نے سی آر پی ایف کیخلاف حملہ نہیں کیا، جن لوگوں نے کیا اُن کیخلاف ہمیں صف آراء ہونے کی ضرورت ہے‘‘۔دونوں لیڈران نے کہاکہ افسوس اس بات کا ہے کہ تعلیم یافتہ اور مہذب شہری کشمیریوں کیخلاف جاری من گھڑت پروپیگنڈا کی قیادت کررہے ہیں۔ تعلیم یافتہ اور مذہب شہریوں کی طرف سے کشمیریوں کیخلاف زہرافشائی انتہائی تشویشناک اور پریشان کن ہے۔ ایسے افراد کی مہم کشمیریوں کو مشکوک بنارہی ہے اور ان کیخلاف نفرت کا سامان بن رہی ہے۔ دونوں لیڈران نے جموں میں تشدد اورآتشزنی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کو پریشان کُن قراردیا۔ دونوں نے جموں کی سیاسی اور سماجی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ماحول سازگار بنانے کیلئے اپنا رول نبھائیں۔