سرینگر // بیرون ریاست کشمیری طلاب ، تاجروں ، ملازمین اور دیگر لوگوں کو زیر عتاب لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ واقعات میںمغربی بنگال اور ہریانہ میں بلوائیوں کے ہاتھوں 4 کشمیر شال تاجروں کوتشدد کا نشانہ بنا یا گیاجبکہ آگرہ میں ہوٹل مالکان نے کشمیریوں کو جگہ نہ دینے کیلئے پوسٹر چسپاں کردیئے۔اتر کھنڈ میں 7طلباء کو معطل کردیا گیا ہے۔سوئیہ بک بڈگام سے تعلق رکھنے والا ایک شال ٹریڈر جاوید احمد خان منگل کی شام مغربی بنگال میں تشدد کا نشانہ بنا۔اسے دوران شب بلوائیوں کے ہاتھوں انتہائی بے رحمی سے مارا پیٹا گیا۔یہ واقعہ مغربی بنگال کے نادیہ ضلع میں تاہر پورہ علاقے میں پیش آیا۔جاوید کو تشدد کا نشانہ بنانے سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں اْنہیں ناک سے خون بہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور اْن کو دی جانے والی بلوائیوں کی گندھی گالیاں بھی صاف طور سے سنی جاسکتی ہیں۔جاوید کے ایک قریبی رشتہ دار نے بتایا کہ وہ اپنے ایک اور قریبی رشتہ دار ، معراج الدین کے ساتھ رات نو بجے کے قریب اپنے کرایہ کے کمرے میں تھا کہ اْن پر حملہ ہوگیا۔انہوں نے مزید کہا کہ جاوید اور معراج نے لیتہ پورہ حملے کے بعد سے کشیدگی کی وجہ سے اپنی دکان بند ہی رکھی تھی لیکن گذشتہ رات بلوائی اْن کے کرایہ کے کمرے تک پہنچ گئے اور اْن پر حملہ آئور ہوئے۔
اس واقعہ کے ایک گھنٹہ بعد وہاں پولیس پہنچ گئی۔انہوں نے کہا''پولیس نے جاوید کو بچالیا لیکن اس سے قبل ان کا زد و کوب کیا گیا تھا''۔جاوید ،سویہ بگ بڈگام کے اْن بیسیوں افراد میں شامل ہیں جو مغربی بنگال میں شال ٹریڈ میں مشغول ہیں۔پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ،جاوید گذشتہ دس برس سے کولکتہ آتا جاتا رہا ہے۔کولکتہ پولیس کے سب انسپکٹر اوجیت بسواس نے بتایا کہ جاوید اب حفاظت سے ہے۔انہوں نے کہا''ہم نے اْنہیں ایک محفوظ مقام تک پہنچایا ہے اور وہ بالکل سلامت ہیں۔ ہم حملہ کرنے والوں کو ڈھونڈ رہے ہیں''۔3کشمیری شال پھیری والوں کو ہریانہ میں ٹرین میں سفر کرنے کے دوران بری طرح مارپیٹ کرکے لہو لہان کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر آف پولیس ریلوے دنیش گپتا کے مطابق تین کشمیری شال پھیری والوں نے ایک شکایت میں کہا ہے کہ وہ سرائی روہالہ سٹیشن سے صبح10.40پر کاروبار کے سلسلے میں سمپالہ ہریانا جا رہے تھے تو اس بیچ انہیں کچھ نامعلوم افراد نے کونے میں دھکیل کر پتھر باز پکارا ج،ب انہوں نے اس پر اعتراض کیا تو انہوں نے دو کشمیری شال پھیری والوں کی شدید پٹائی شروع کر دی۔ اس کے بعد تینوں نے اپنا قریب 2لاکھ روپے کے شال اور سوٹ ٹرین میں ہی چھوڑ دیئے اور نزدیکی سٹیشن میں اتر کر پولیس کے پاس گئے۔ گپتا نے کہا کہ اس سلسلے میں کیس درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے ۔ تینوں کشمیریوں نے بتایا کہ وہ دسمبر کے مہینے میں دہلی آئے ہیں اور وہ سرائی روہالہ میں رہتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ وہ کام کے سلسلے میں گذشتہ 10برسوں سے یہاں آرہے ہیں ۔تینوں کشمیری شال پھیری والوں نے اس دوران کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا کی لیڈر بندہ کرت کے ساتھ ایک مقامی سابق ایم ایل اے کے ذریعے رابطہ کیا،جنہوں نے اس سلسلے میں پولیس میں شکایت درج کرانے میں اُن کی مدد کی ۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ منگولپورہ علاقے میں پیش آیا ۔بتایا جاتا ہے کہ تین کشمیریوں میں سے ایک کو چہرے پر زخم آئے ہیں جبکہ دوسرے کو سر پر زخم لگے ہیں ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی ہے اور اُن کی تلاش جاری ہے ۔ادھراُتر پردیس کے آگرہ شہر میں مختلف ہوٹلوں کے باہر پوسٹر چسپان کئے گئے ہیں جن پر لکھا گیا ہے کہ کشمیری ہماری جائیداد کے آر پار نہ بھٹکیں ۔ آگرہ کے ایک ہوٹل مالک کا کہنا ہے کہ کشمیر کی آبادی ہماری سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ہلاک ہونے کے باوجود بھی پاکستان کی حمایت کرتی ہے ۔ ٹائمز آف انڈیا نے کرشن ٹوریسٹ لوجگ کے ایک منیجر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اُن نے بتایا کہ کشمیریوں کو ہوٹلوں میں آنے کی پابندی ہو گی جب تک نہ ہلاک ہوئے سی آر پی ایف کے اہلکاروں کے لواحقین کو انصاف نہیں ملے گا ۔اس دوران اْتراکھنڈ کی کانٹم گلوبل یونیورسٹی نے سات کشمیری طلباء کوہری دوارمیں قائم مذکورہ یونیورسٹی سے معطل کیا ہے۔یونیورسٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یہ کارروائی منگل کو عمل میں لائی گئی جب مذکورہ یونیورسٹی کے سینکڑوں طالب علموں نے جمع ہوکر اس کا مطالبہ کیا کہ کشمیری طلباء کیخلاف کارروائی عمل میںلائی جائے ۔یونیورسٹی حکام کے مطابق بعد میں حالات پر قابو پانے کیلئے کشمیری طالب علموں کو معطل کیا گیا۔
پی ڈی پی وفد اترا کھنڈ پہنچا
سرینگر//پی ڈی پی کا وفد منگل کو اترکھنڈ پہنچا جہاں انہوں نے صورتحال کا جائزہ لیا۔ اتراکھنڈ (Garhwal) کے انسپکٹر جنرل آف پولیس اجے روتیلہ کے مطابق وفد میں راجیہ سبھا ممبر میر فیاص احمد ، سابق ایم ایل اے وچی اعجاز احمد میر ، وحید الرحمان پرہ کے علاوہ دیگر لیڈران بھی شامل تھے اور یہ وفد صورتحال کا جائزہ لینے اور کشمیری طلاب کی حفاظت کیلئے وہاں پہنچا تھا ۔آئی جی پی کا کہنا تھا کہ وفد نے وہاں مختلف تعلیمی ادروں میں زیر تعلیم کشمیری طلاب سے ملاقات کی اور اُن کی حفاظت کے حوالے سے اطمینان کے بعد واپس لوٹ آیا ۔اس دوران وفد نے اُن طلاب کو بھی اپنے ساتھ ریاست لایا جنہوں نے گھر جانے کی خواہش ظاہر کی تھی ۔