نئی دہلی// کانگریس کے سینئر لیڈر غلا م نبی آزادنے کہا ہے کہ کشمیر کے لوگ حب الوطن ہیں اور پاکستانیوں کو کھدیڑنے میں اہم رول رہا ہے اس لئے ملک کے مختلف حصوں میں پڑھنے والے کشمیری بچوں اور وہاں کے لوگوں پر حملہ کرنا ان کے ساتھ ناانصافی ہے۔آزاد نے کانگریس ہیڈ کوارٹر میں منعقد پروگرام میں کہا کہ 1947 کے اکتوبر میں جب پاکستانیوں نے تقریباً آدھے کشمیر کو قبضے میں کرلیا تھا، بارہمولہ ضلع اور سرینگر کے ہوائی اڈے سمیت پورے علاقے پر ان کا قبضہ ہوگیا تھا۔اسی دوران کشمیر کے بہادر لوگوں نے انہیں سرحد پار بھگانے میں اہم رول ادا کیا تھا۔ کشمیریوں نے آزادی کے بعد سے اب تک مسلسل پولیس اور فوج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر دہشت گردی اور پاکستانی دراندازوں کا مقابلہ کیا ۔ دہشت گرد ان کے گھروں میں داخل ہوجاتے ہیں اور دہشت گردی کی زد میں آکر ان کے خاندان تباہ ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو بچے کشمیر سے باہر پڑھنے کے لئے آئے ہیں تو اس سے صاف ہے کہ وہ اصل دھارے سے جڑنا چاہتے ہیں اور دہشت گردی میں شامل نہیں ہونا چاہتے ہیں، دہشت گرد نہیں بننا چاہتے، کشمیر سے باہر آکر انہوں نے دہشت گردی بننے کی لالچ کو ٹھکرایا ہے اور کشمیر سے باہر خود کو زیادہ محفوظ سمجھا ہے، اگر کشمیری ہونے کی وجہ سے ان کی پٹائی ہوتی ہے تو صاف ہے کہ ان کو دلدل میں گھسیٹا جارہا ہے، ان کے ساتھ کسی طرح کی ناانصافی نہیں ہو ،یہ سب کی ذمہ داری ہے۔آزاد نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر سے راجیہ سبھا کے نمائندے ہیں اور وہاں کے رہنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھ کر انہیں افسوس ہوا ہے کہ آگرہ میں ایک ہوٹل میں بورڈ لگا ہواہے کہ اس میں کشمیر کے لوگوں کے لئے جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگریز اپنے پرائیویٹ مقامات پر ہندوستانیوں کا داخلہ نہیں دیتے تھے لیکن آزادی کے بعد پہلی مرتبہ ایک ہوٹل والے نے اپنے ہی ملک کے شہریوں کو اپنے ہوٹل میں رہنے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کی پورے ملک میں مذمت ہونی چاہئے۔