سرینگر// نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے مرکزی حکومت کو جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پراز سر نو غور کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کوئی چیز حاصل نہیں ہوگی، ماسوائے’’ اس کی سرگرمیاں زیر زمین چلی جائیںگی‘‘۔سماجی رابطہ گاہ ٹیوٹرپر عمر عبداللہ نے تحریر کیا’’ مرکز اپنے حالیہ فیصلے پر پھر سے غور کریں،1996اور2014/15کے درمیان صورتحال اس طرح کی پابندیوں کے بغیر ہی ٹھیک ہوگئی تھی،کسی بھی چیز سے یہ مشاہدہ نہیں ہو رہا ہے کہ اس پابندی سے ریاست میں زمینی سطح پر صورتحال بہتر ہوگی‘‘۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میںشورش ہونے کے بعد1990میں اس جماعت پر زائد از5برسوں تک پابندی عائد کی گئی،تاہم’’اس سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوا‘‘۔ انہوں نے ایک اور ٹیوٹر پیغام میںکہا’’ نظریات اور خیالات کی اس جنگ میں ہم نیشنل کانفرنس ،نے ہمیشہ سیاسی میدان میں جماعت اسلامی کی مخالفت کی ہے،حالیہ پابندی،لیڈرشپ اور کارکنوں،سکولوں اور جائیداد کے خلاف کریک ڈائون، سے کوئی چیز حاصل نہیں ہوگی‘‘۔سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ انکی جماعت کے ہمیشہ جماعت اسلامی کے ساتھ مشکل رشتے رہے ہیں،اور بیشتر اوقات پر نظریات میں ایک دوسرے کے مخالف رہے ہیں،تاہم اس تضاد کے باوجود،میں ان کے خلاف حالیہ کریک ڈائون کی حمایت نہیں کرتا ‘‘۔