اننت ناگ// پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ حکومت وہ چارج شیٹ پیش کرے جس کے تحت جماعت اسلامی، جمعیت اہلحدیث اور دیگر مذہبی جماعتوں کے لیڈروں اور ائمہ جماعت کو گرفتار کیا جاریا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے سال 2016 میں جماعت پر کریک ڈاؤن کرنے کو کہا گیا تھا لیکن میں نے اس کو مسترد کیا ۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دور اقتدار میں بی جے پی کی ناک میں نکیل ڈالی تھی لیکن آج وہ بدمست ہاتھی کی طرح ہر چیز مسل رہی ہے۔ اننت ناگ میںجماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے اور مذہبی رہنمائوں کی گرفتاریوں کیخلاف احتجاجی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر جماعت پر پابندی نہ ہٹائی گئی تو پی ڈی پی آنے والے دنوں میں اپنے احتجاج میں شدت لائیگی۔ پارٹی لیڈران کی قیادت کرتے ہوئے ہاوسنگ کالونی کھنہ بل سے احتجاجی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے انہوں نے جماعت اسلامی کو غیر قانونی قرار دینے اور اس پر اگلے 5برسوں تک پابندی عائد کرنے کی مذمت کی۔احتجاجی مارچ میں شامل پی ڈی پی لیڈران اور کارکنان نے ہاتھوں میں بینر اُٹھارکھے تھے جن پر ’’اسلام میں مداخلت قبول نہیں‘‘ کے نعرے درج تھے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے بتایا کہ جماعت پر پابندی اور شہر و گام میں مذہبی رہنمائوں کا کریک ڈائون مداخلت فی الدین ہے۔انہوں نے بتایا کہ مرکزی سرکار کی ان عوام کش پالیسیوں کو پی ڈی پی برداشت نہیں کریگی۔
محبوبہ کا کہنا تھا کہ جب تک ریاست میں پی ڈی پی کی سرکار تھی تو ہم نے کبھی بھی ایسے اقدام نہیں اُٹھائے۔ ہم نے کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا بلکہ ایک مہینے تک سیز فائر کو یقینی بنایا۔ ہمارے دور حکومت میں جب سرحدوں پر شدید تنائو پایا گیا تو ہم نے عوامی مفاد کے پیش نظر دونوں اطراف سے سیز فائر کو یقینی بنایا۔ پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا کہ جن نوجوانوں کے خلاف سنگبازی سے متعلق مقدمات درج تھے ہم نے اپنے دور حکومت میں ان تمام کیسوں کو واپس لیا اور نوجوانوں کو مین اسٹریم میں لانے کی کوشش کی۔ ہم نے 14ہزار ایف آئی آر واپس لے کر نوجوانوں میں احساس بیگانگی کو کم کرنے اور انہیں مین اسٹریم کا حصہ بنانے کے لیے عوام دوست اقدامات کا سہارا لیا۔محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ جب ان کے 2وزرا نے انسانیت کش اقدام کا سہارا لیا تو انہیں کابینہ سے بے دخل کیا گیا۔محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ بی جے پی نے سرحدوں پر کشیدہ ماحول کو پروان چڑھایا اور دوسری طرف اندرون ریاست جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرکے جماعت کے بزرگ رہنمائوں کو بے تحاشا گرفتار کرنے کے علاوہ ان کے دفاتر تک کو سیل کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسی طرح جمعیت اہل حدیث سے وابستہ لوگوں کو بھی حراست میں لیا جارہا ہے ، مولویوں کو بھی گرفتار کیاجارہا ہے جو کہ ہمارے مذہب میں سراسر مداخلت ہے۔پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا کہ پارٹی آنے والے دنوں میں ریاست کے تمام حلقہ انتخاب سطح پر مرکزی سرکار کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا جائیگا اور جب تک نہ نئی دہلی جماعت پر پابندی کو کالعدم قراردینے کے علاوہ جماعتی رہنمائوں کو رہا نہیں کرتی تب تک پی ڈی پی اپنا احتجاج جاری و ساری رکھے گی۔الیکشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی کا کہنا تھا موجودہ صورتحال میں جب لوگوں کو گرفتار کیا جارہا ہو، جیلوں میں ٹھونسا جارہا ہو اور ہر طرف غیر یقینی ماحول چھایا ہو تب ایسے میں الیکشن پر بات کرنا ٹھیک نہیں ہے۔