سرینگر//لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک اور جماعت اسلامی ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی پر پی ایس اے لگا کر انہیں کوٹ بلوال اور سینٹرل جیل منتقل کیا گیا ہے جبکہ جماعت اسلامی کے ہیڈکوارٹر واقع باراں پتھر بٹہ مالو کوسربمہر کردیا گیا ہے۔ادھر شہر کے مائسمہ اور نواحی علاقوں میں فرنٹ چیئرمین پر پی ایس اے لگانے کیخلاف بطور احتجاج دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔
پی ایس اے کا نفاذ
شہر کے کوٹھی باغ پولیس تھانے میں گزشتہ2ہفتوں سے مقید لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک پر پی ایس اے نافذ کیا گیا،اور انہیں جموں کے کوٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا۔’’ ملک کوجمعرات کی صبح مطلع کیا گیا کہ ان پر پی ایس اے نافذ کیا گیا،اور انہیں کوٹ بلوال جیل منتقل کیا جائے گا‘‘۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے بعد انکے نزدیکی رشتہ دار جمعرات صبح کوٹھی باغ تھانہ پہنچے اور محمد یاسین ملک کے ساتھ ملاقات کی۔محمد یاسین ملک کو22فروری کے روز گرفتار کیا گیا تھا،جس کے بعد وہ پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں مقید تھے۔اس دوران جماعت اسلامی ترجمان اعلیٰ زاہد علی ایڈوکیٹ پر بھی پی ایس اے نافذ کیا گیا۔ زاہد علی کو شبانہ چھاپے کے دوران22 فروری کو جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے سے کئی روز قبل ہی گرفتار کر کے تھانہ شیر گڑھی پہنچایا گیا تھا،جس کے بعد انہیں پولیس تھانہ کاکہ پورہ منتقل کیا گیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ہفتہ بعد انہیں کاکہ پورہ پولیس تھانہ سے گاندربل پولیس تھانہ لایا گیا اور وہاں سے سرینگر سینٹرل جیل پہنچایا گیا۔اس سے قبل مفتی مجاہد شبیر فلاحی پر بھی پی ایس اے نافذ کیا گیا ہے اور انہیں بھی کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کیا گیا ہے۔
جماعت کا دفتر سربمہر
حکومت ہند کی طرف سے28فروری کو جماعت اسلامی کو خلاف قانون قرار دینے کے فیصلے کے بعد جہاں تنظیم کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعرات کو جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر واقع باراں پتھر بٹہ مالو کو بھی پابندی عائد ہونے کے ایک ہفتہ بعد سربمہر کیا گیا۔ اس سے قبل جماعت اسلامی کے ضلع اور تحاصیل دفتروں کو بھی سربمہر کرنے کے علاوہ ریکارڈ ضبط کیا گیا،جبکہ بنک کھاتوں کو بھی منجمند کیا گیا ہے۔
کارروائی جابرانہ
آج ہڑتال واحتجاج :مزاحمتی قیادت
نیوز ڈیسک
سرینگر// مشترکہ مزاحمتی قیادت سینئر مزاحمتی قائد محمد یاسین ملک کی گرفتاری اور کالے قانون پی ایس اے کے تحت انہیں کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کرنے کی کارروائی کومکروہ عمل قرار دیکر اسکی مذمت کی ہے۔سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق و محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ گرفتاریوں کے جاری چکر، اسیروں کی کشمیر سے باہر جیلوں میں منتقلی ، جماعت اسلامی پر پابندی، اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوششوں اور این آئی اے کی جانب سے کشمیریوں کے خلاف جاری چھاپہ ماریوں کے خلاف ہمارا بھرپور اور ہمہ گیر احتجاج اور مزاحمت ہر لحاظ سے جائز ہے۔ ان مظالم کے خلاف کشمیری 8مارچ بروز جمعہ مکمل احتجاجی ہڑتال اور نماز جمعہ کے بعد پرامن احتجاجی مظاہرے کریں گے۔مشترکہ قیادت نے کہا ہے کہ جس طرح سے ایک سینئر مزاحمتی قائد محمد یاسین ملک پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا اور انہیں کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کیا گیا وہ بھارتی جارحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹھیک اسی انداز میں کئی دوسرے لوگوں کو بھی کالے قانون پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے جن میں جماعت اسلامی ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی قابل ذکر ہیں۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ یہ غیر قانونی، غیر جمہوری اور آمرانہ گرفتاریاں مزاحمتی قیادت اور اس کے ساتھ وابستہ لوگوں کو اپنی مبنی بر حق جدوجہد سے باز نہیں رکھ سکتے ہیں۔ مشترکہ قیادت نے کہا کہ قائد محمد یاسین ملک جیسے مقتدر شخص کو جو عرصہ دراز سے عارضۂ قلب وغیرہ میں مبتلا ہیں کو جس طرح سے اپنی والدہ، بہنوں اور دوسرے رشتہ داروں تک سے ملنے سے روکا گیا اور بدترین انداز میں جموں منتقل کیا گیا وہ پولیس اور سول انتظامیہ کے جابرانہ و آمرانہ پن کا برملا ثبوت ہے۔ قیادت نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ مشتہر کئے گئے احتجاجی پروگرام پر مکمل عمل کریں اور ظلم و جبر کے خلاف متحدہ آواز اٹھائیں۔ لکھنو یوپی انڈیا میں کشمیریوں پر فسطائی ذہن غنڈوں کے حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مزاحمتی قیادت نے کہا کہ کشمیری تاجروں، طلاب،ملازمین اور مزدور پیشہ طبقات کے خلاف یہ بدبختانہ حملے کم ہونے کے بجائے بڑھ ہی رہے ہیں جو انتہائی تشویش ناک ہے۔مشترکہ مزاحمتی قیادت ان حملوں کو انتہائی شرم ناک قرار دیتی ہے۔