سرینگر//ایک ایسے وقت میں جب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سطح اراض کے ایک بڑے انتخابی عمل کی تیاریوں میں مصروف ہے ،کشمیرایڈیٹرس گلڈ ،کشمیر کے دوسرکردہ اخباروں ’گریٹرکشمیر‘اور ’کشمیرریڈر‘کو بغیرکوئی وجہ بتائے ،مسلسل سرکاری اشتہارات سے محروم کئے جانے پرافسردہ ہے۔یہ ناقابل فہم فیصلہ براہ راست اُس آئینی ضمانت پرضرب ہے جوجمہوری سماج میں آزادذرائع ابلاغ کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔اس بات کااظہار کشمیرایڈیٹرس گلڈ کے ایک بیان میں کیاگیا ہے۔بیان میں کہاگیا ہے کہ گلڈ نے حکام سے درخواست کی تھی کہ کم سے کم ان دواخبارات کو سرکاری اشتہارات بغیر کسی وجہ اور اطلاع کے روک دینے کی وجہ بتائی جائے ،لیکن ابھی تک ہمیں اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ اشتہارات بند کئے جانے سے یہ دواخبارات آمدنی کے جائزوسیلے سے محروم ہوگئے ہیں اور اس سے کشمیر میں صحافت کارتبہ اور معیارمتاثر ہوناشروع ہوا ہے۔یہ سب ایسے وقت پر کیاگیا جب اخبارات انتخابات ،جن کا چنائو کمیشن اعلان کرنے والاہے،کی موثرکوریج کیلئے مالیاتی خاکہ تیار کرنے میں مصروف تھے۔ کشمیرایڈیٹرس گلڈ جو اس عجیب وغریب قسم کی پابندی پرغور کرنے کیلئے اس ہفتے دوسری بار ملا، ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک اور اُن کے مشیروں سے درخواست کررہا ہے کہ وہ اس مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ لیں اور اِسے اُس جمہوری عمل، جواب شروع ہونے ہی والاہے ،کے تناظر میں دیکھیں۔ ایک جمہوریت،جس میں متحرک ذرائع ابلاغ نہ ہوں ،تو اُسے پریشان کن اور سنجیدہ ترین سوالات کاسامنا ہوگا۔بیان میں گلڈ نے اُمیدظاہر کی ہے گورنرانتظامیہ اس حوالے سے مثبت ردعمل کااظہار کرکے اس فیصلے کوفوری طور منسوخ کرے گی۔گلڈ کوامید ہے کہ حکومت اسے اولین ترجیح دے کرغیرجمہوری پابندی کوختم کرے گی۔