کرائسٹ چرچ // دہشت گرد نے مسجد میں تسلی سے کارروائی کی، پولیس اسٹیشن قریب ہونے کے باوجود پولیس کہاں غائب تھی، حملیکی 18 سے 20 منٹ لائیو فیس بک ویڈیو چلائی، اتنا اسلحہ کہاں سے آیا؟واقعے پر کئی سوالات نے جنم لے لیا۔ نیوزی لینڈ کی مساجد میں مسلمانوں کا قتل عام کا سانحہ پیچھیکئی سوالات چھوڑ گیا، حملہ آور اٹھارہ سے بیس منٹ تک لوگوں گولیاں برساتا ایک سے دوسری مسجد تک گیا کسی نے روکا کیوں نہیں؟ دونوں مسجدوں کے راستے میں پولیس اسٹیشن بھی تھا، پرامن ملک کے چھوٹے سے شہر میں ایک مسلح شخص بیس منٹ تک خون کی ہولی کھیلتا رہا لیکن اسے کوئی روکنے والا نہیں تھا۔ حملہ آور النور مسجد میں خون بہا کر گاڑی سے گیارہ منٹ کا سفر طے کرکے دوسری مسجد تک گیا اور وہاں بھی گولیاں برسائیں اس وقت پولیس کہاں تھی؟ دونوں مسجدوں کے بیچ میں ہی شہر کا مرکزی پولیس اسٹیشن قائم ہے، عینی شاہدین نے بتایا ہیکہ پولیس کو کال بھی کی گئی تھی لیکن وہ بھی بروقت نہ پہنچ سکی۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حملہ آور نے اپنا مسلم دشمنی کا منشور وزیر اعظم ہاؤس بھی بھیجا تھا جہاں سیاس کی تصدیق بھی ہوئی ہے، جمعے کی صبح اس نے یہ منشور سوشل میڈیا پر اپ ڈیٹ بھی کیا جس میں مسلمانوں کو در انداز کہا گیا تھا۔ اس وقت انٹیلی جینس اداروں کی آنکھیں کیوں نہ کھلیں، حملہ آور کے پاس اتنی گنیں اور گولیاں کہاں سے آئیں؟ غیر ملکی میڈیاکے مطابق کہا جارہا ہے کہ وہ حملے کی دوسال سے تیاری کررہا تھا، اسیتیاری کرنے کی کھلی چھٹی کس نیدی؟ معاشرہ، سیکورٹی ادارے کہاں سوئے رہے۔