سرینگر// تحریک حریت چیرمین محمد اشرف صحرائی نے تنظیم کے ضلع صدر بانڈی پورہ دانش مشتاق کو پٹن کے مقام پر اپنی والدہ اور بہن سمیت گرفتار کرنے ، ناصر عبداللہ کو پانچ سال کی نظربندی کے بعد اس کا پی ایس اے عدالت عالیہ کی طرف سے کالعدم قرار دئے جانے کے باوجود تھانے میں بند رکھنے ،سید امتیاز حیدر اور بشیر احمد ( چھون ) کو دوران شب گرفتار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دانش مشتاق اپنی والدہ اور ہمشیرہ کے ساتھ گھر جارہا تھا کہ پولیس نے انہیں پٹن کے مقام پر روک کر گرفتار کرلیا اور بعد میں ان کی والدہ اور بہن کو دو گھنٹے کے بعد رہا کیا گیا البتہ دانش مشتاق کو باضابطہ گرفتار کرلیا گیا ۔صحرائی نے کہا کہ پالیمانی انتخابات کا بگل بجتے ہی پوری وادی میں آزادی پسندوں سیا سی قائدین اور اراکین کی گرفتاری کا سلسلہ تیز کیا گیا ہے اور آئے روز وادی کے اطراف و اکناف میں چھاپے ڈال کر گرفتاریاں عمل میں لائی جارہی ہیں ۔صحرائی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ایلکشن نہیںبلکہ ایک فوجی آپریشن ہے ۔صحرائی نے کہا کہ جمہوری اور قانونی عمل میں ایک شخص کو اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینے یا نہ دینے کا اختیا رہوتا ہے ،لیکن یہاں جمہوری طرز عمل کو پائوں تلے روندتے ہوئے اور آمرانہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے فوجی آپریشن کے ذریعہ انتخابات عمل میں لائے جاتے ہیں ۔محمد اشرف صحرائی نے کہا کہ ایلکشن کے نام پر گرفتاریوں کا کوئی بھی جواز نہیں ہے کیونکہ لوگ خود ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے کا فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں ۔ صحرائی نے کہا کہ نا صر عبداللہ گزشتہ پانچ برسوں سے ایک فرضی کیس گرفتار ہیں اور ان پر اب تک کئی بار پبلک سیفٹی ایکٹ نافز کیا گیا حالانکہ عدلیہ نے ان پر سبھی عائد ایکٹ کالعدم قرار دے کر ان کی رہائی کے احکامات صادر کئے لیکن اس کے باوجود ان کی رہائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔جناب صحرائی نے منظور احمد گنائی (کلاروس ) کی مسلسل نظربندی کی بھی مذمت کی اور کہا کہ انہیں ایک ماہ پہلے گرفتار کیا گیا اور ابھی تک پابند سلاسل ہے ۔انھوں نے تمام نظربندوں کی فوری رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان گرفتاریوںسے قابض انتظامیہ کچھ حاصل ہونے والا نہیں ۔یہ گرفتاریاں صرف دھونس دبائواور خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنے کی فوجی مشن کا ایک دیدنی حصہ ہوتی ہے ،اس صورت حال پر جتنا بھی افسوس کیا جائے اُتنا ہی کم ہے ۔گرفتار شدہ افراد میں مسلم لیگ کے محمد یوسف بٹ بھی شامل ہیں۔