مڈل سکول لبلٹھ کی عمارت خستہ ،جماعتیں 8 ،طلباء 60 اورٹیچر محض 2
بانہال // ضلع رام بن کے سرکاری سکولوں میں تعلیمی سیشن شروع ہونے کے باوجود تعلیمی ڈھانچہ زبوں حالی کاشکارہے جس پرمحکمہ تعلیم اورضلع انتظامیہ کے افسران خامو ش تماشائی بنے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے طلباکی تعلیم متاثرہورہی ہے ۔ذرائع کے مطابق ضلع رام بن کے پہاڑی علاقوں میں گزشتہ 25برسوں کے دوران تعلیمی ڈھانچے میں خاطرخواہ سدھارکیلئے محکمہ تعلیم کی طرف سے عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں اورفی الوقت سرکاری سکولوں میں ڈھانچے کی شدیدکمی ہے جس کاخمیازہ بچوں کوتعلیم کے زیاں کی صورت میں بھگتناپڑرہاہے ۔سکولوں میں ڈھانچے پرعوام بالخصوص والدین متفکرہیں اورانہیں اپنے بچوں کامستقبل تاریک ہونے کاخدشہ لاحق ہے ۔ذرائع کے مطابق ضلع رام بن میںتین ماہ کی طویل سرمائی تعطیلات کے بعدسکول کھل گئے ہیں اورتعلیمی سیشن بھی شروع ہوگیاہے تاہم سکولوں میں ڈھانچے کے فقدان کامسئلہ اس تعلیمی سیشن میں بھی حل نہیں ہواہے ۔
جہاں سکولوں میں ڈھانچے ندارد ہے وہیں بیشترسکولوں میں عملہ کی بھی شدیدقلت پائی جاتی ہے جس کی نمایاں مثال تحصیل کھڑی کے دور افتادہ علاقہ میں قائم مڈل سکول لبلٹھ ، شگن ہے جس کی عمارت نہایت خستہ حالی کاشکارہے اورکھنڈرکامنظرپیش کررہی ہے ۔اس سلسلے میںمقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سکول کے چھ کمرے ہیں جوانتہائی خستہ حال ہیں اوران کااستعمال خطرے سے خالی نہیں ہے جبکہ سکول کا بیت الخلا اور واش روم کاحال بھی مختلف نہیں ہے ۔اتناہی نہیںسکول کو آنے والی پانی کی پائپ لائین بھی جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس کی وجہ سے سکول میں پانی کی سپلائی بھی بہترڈھنگ سے نہیں ہوتی ہے۔مڈل سکول لبلوٹھ ، شگن میںآٹھ جماعتوں کے ساٹھ سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں لیکن یہاں صرف دو ہی ٹیچر تعینات ہیں۔ طلباء کے والدین کاکہناہے کہ مڈل سکول لبلوٹھہ کا ایک ٹیچر پچھلے پانچ برسوں سے زونل ایجوکیشن دفتر کھڑی میں اٹیچ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس سکول میں بچوں کے ساتھ نا انصافی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹیچر کی ماہانہ تنخواہ مڈل سکول لبلوٹھہ شگن سے ہی نکالی جاتی ہے اور اس سلسلے میں لوگوں کی باربارگذارشات کے باوجود ٹیچرکودوبارہ سکول میں واپس نہیں لایاجارہاہے ۔ عبدالمجید نامی ایک مقامی شخص نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ تعلیم کے حکام یہ ڈھنڈورہ پیٹ رہے ہیں کہ اٹیچ منٹوںکو ختم کیا گیا ہے اور اٹیچ کئے گئے ٹیچر واپس متعلقہ سکولوں میں تعینات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمینی سطح پر ایسا کچھ بھی نظر نہیںآتاہے۔انہوں نے کہاکہ محکمہ تعلیم کی غفلت کی وجہ سے کھڑی – آڑپنچلہ ودیگر متعدد سکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے اور سکولی عمارتوں خستہ حالی کاشکارہیں جس کی وجہ سے طلبااوروالدین پریشان ہیں۔اس سلسلے میں جب انچارج زونل افسرکھڑی اورنائب پرنسپل ہائرسکینڈری سکول بانہال سے رابطہ قائم کیاگیاتوان کاکہناتھاکہ زونل دفتر کھڑی میں اٹیچ ٹیچر مڈل سکول لبلٹھہ واپس بھیج دیا گیا ہے ا ورا سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے سکول میں واپس جوائین کرے بصورت دیگراس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سکول عمارت کی مرمت فی الحال لوکل فنڈ سے کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اس بارے میں اعلی حکام سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ چند روز بعد علاقے کا دو روزہ کریں گے اور سرکاری سکولوں کے کام کاج اور دیگر مسائل کا جائزہ لیکراقدامات کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔