سرینگر// اونتی پورہ میں نجی اسکول کے پرنسپل کی دوران حراست ہلاکت کیخلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال کے پیش نظر وادی میں مکمل ہڑتال کی گئی۔پائین شہر میں جزوی بندشیں عائدرہیں۔ جنوبی کشمیرمیں انٹرنیٹ سہولیات بندرہیںجبکہ سرینگر سمیت وسطی کشمیر میں اس کی رفتار سست کی گئی۔ ہڑتال کال کے پیش نظربانہال،بارہمولہ ریل سروس بھی بندرہی۔
ہڑتال
نجی اسکول پرنسپل رضوان اسد پنڈت کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر وادی میں عام زندگی کے معمولات ٹھپ ہو کر رہ گئے۔ ہڑتال سے کاروباری اداروں کے علاوہ تجارتی مراکز مقفل رہے اورمسافربردار گاڑیاں بھی بند رہیں۔البتہ پرائیویٹ ٹریفک چلتا رہا۔سول لائنز کے لال چوک ،ریگل چوک ،کوکر بازار ،آبی گذر ،کورٹ روڈ ،بڈشاہ چوک ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،مہاراجہ بازار ،بٹہ مالو اور دیگر اہم بازاروں میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے اور ٹرانسپورٹ سروس معطل رہی۔پائین شہر کے حساس علاقوں میںجزوی بندشیں عائد کر دی گئی تھیں۔گاندربل سے نمائندہ ارشاد احمد کے مطابق گاندربل،تولہ مولہ،صفاپورہ،کنگن سمیت دیگر علاقوں میں بھی دوکانیں،تجارتی مراکز بند رہے۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق کنگن ،گنڈ ،کلن میں کاروباری ادارے بند رہیں۔بڈگام میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی،جبکہ چاڈورہ،بیروہ،چرار شریف،ماگام،خانصاحب اور کنی پورہ میں بھی ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام قصبہ کے علاوہ کھڈونی،کیموہ،دمحال ہانجی پورہ،دیوسر،پہلو،یاری پورہ،فرصل،قاضی گنڈ میں بھی مکمل ہڑتال رہی جبکہ سرکاری و تعلیمی ادارے بھی مقفل رہے۔اننت ناگ سے نامہ نگار ملک عبدالسلام نے بتایا کہ ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیالگام،مٹن،سیرہمدان،کوکر ناگ،وائلو،سنگم،ڈورو، ویری ناگ سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی ۔شوپیاں اور پلوامہ میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم گئی۔شاہد ٹاک کے مطابق شوپیاں میں مکمل ہڑتال سے سیول کرفیو جیسا ماحول نظر آرہا تھا۔ ضلع کے کاپرن،امام صاحب،وچی،ہف شرمال اور دیگر علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال تھی۔ پلوامہ میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ضلع کے ترال،اونتی پورہ،راجپورہ،کیلر،پانپور،کھریو اور دیگر علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال سے زندگی کی گاڑی پٹری سے نیچے اتر گئی۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں ہڑتال کے دوران حاجن ، اجس، نائندکھے، سمبل، وٹہ پورہ، اشٹنگو ودیگر مقامات پر مکمل ہڑتال رہی ۔نامہ نگار مشتاق الحسن کے مطابق قصبہ ٹنگمرگ،چندی لورہ، درورو ، ریرم ،کنزر ،دھوبی وان میں زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ۔نامہ نگار فیاض بخاری کے مطابق بارہمولہ،پٹن اور سوپور میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق کپوارہ کے علاوہ لنگیٹ، ترہگام اور دیگر علاقوں میں جزوی طوعر پر معمولات متاثر رہے۔
ایسی ہلاکتوں کیلئے این سی اورپی ڈی پی ذمہ دار:سجاد لون
نیوز ڈیسک
سرینگر//پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے پولیس حراست میں ریاض پنڈت کی ہلاکت پر غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے عدم جوابدہی کو مورد الزام ٹھہرایا جس کی سرپرستی دو روایتی جماعتیں اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر کر رہی ہیں۔انہوں نے ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس حراست میں ایک اسکول ٹیچر کی ہلاکت کسی بھی جمہوری نظام میں ناقابل قبول ہے اور اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی جانی چاہئے۔ گورنر انتظامیہ کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اس افسوسناک حادثے کے اسباب کے حوالے سے منصفانہ اور شفاف تحقیقات کرے اور مجرمین کو سزا دے۔ انصاف نہ صرف یہ کہ انجام دیا جانا چاہئے بلکہ آنکھوں کے سامنے بھی نظر آنا چاہئے، تبھی جا کر لوگوں کو نظام میں اعتماد ہوگا۔سجاد نے کہا کہ دو روایتی جماعتوں کے ذریعہ شروع کی گئی من مانی اور عدم جوابدہی کی روایت نیز ماضی میں غلط پولیس افسران کو جوابدہ ٹھہرانے میں ان کی ناکامی کے باعث حد سے تجاوز کرنا معمول بن کر رہ گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے کے حوالے سے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی ناکامی ریاض اسد پنڈت کی موت کے لئے جزوی طور پر ذمہ دار ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ نظام میں لوگوں کا اعتماد بنا رہے تو اس طرح کی بے جا آزادی کی ثقافت کو ختم کرنا ہوگا۔ اس حادثے میں طلب کی گئی عدلیہ کی تحقیقات وقت کی پابند ہونی چاہئے اور اس کا حتمی نتیجہ نکلنا چاہئے کیوں کہ ان دو جماعتوں نے عوام کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے عدلیہ کی تحقیقات کا بارہا استعمال کیا ہے۔
قتل کا مقدمہ دائر کیا جائے:این سی
اشفاق سعید
سرینگر //نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ نجی سکول کے ٹیچر کی حراستی ہلاکت پر ملوثین کیخلاف قتل کا مقدمہ دائر کیا جائے۔ترجمان اعلیٰ سید آغا روح اللہ نے کہا کہ رضوان پنڈت چاہیے این آئی اے کی تحویل میں تھا یا پولیس کی، ذمہ داری گورنر پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ ریاست کی تحویل میں رہا۔پارٹی ہیڈکوارٹرپر پریس کانفرنس کے دوران ترجمان نے کہا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی ریاست جموں وکشمیر میں ایک دہشت کا ہتھیار بن رہی ہے اور ادارے کو مخصوص خیالات کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ کو یہ بات واضح کر دینی چاہئے کہ اونتی پورہ کا نوجوان ہلاکت کے وقت کس کی تحویل میں تھا۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ اس حوالے سے جلدکیس کی تحقیقات کر کے اُس میں ملوث افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔انہوں نے کہا’’ابتدائی خبروں کے مطابق مزکورہ نوجوان این آئی اے کی حراست میں تھا ،مگر اب این آئی اے اس سے مکر رہی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ ریاستی گورنر کو اس خطرناک چلن سے ریاست کو نکالنے کے لئے اقدمات اٹھانے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر میں لوگوں کی سیاسی خواہشات کو دبانے کیلئے این آئی اے کا استعمال ہو رہا ہے ۔تاکہ لوگوں کو ایک مخصوص سوچ کی طرف راغب کیا جائے، ادارہ لوگوں کیلئے خوف کا ایک ذریعہ بن گیا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ بدقستی سے پی ڈی پی کے دور اقتدار میں این آئی اے کیلئے ریاست کے دروازے کھولے گئے۔