سرینگر// پائین شہر کے حساس علاقوں میں عائد بندشوں کے نتیجے میںتاریخی جامع مسجد سرینگر رواں ماہ میں تیسری بار نماز جمعہ کیلئے مقفل رہی جبکہ میر واعظ عمر فاروق خانہ نظر بند رہے۔سکول پرنسپل کی دوران حراست ہلاکت کے خلاف مزاحمتی خیمے کی طرف سے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں کی کال کے بیچ جامع مسجد پر نماز جمعہ کیلئے پہرے لگا کر تاریخی مسجد کے ممبر و محراب کو خاموش کیا گیااور رواں ماہ میں تیسری بار نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔یکم مارچ کو شہر خاص کوسیل کیا گیا،جس کے نتیجے میں جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی نہیں ہوسکی،جبکہ8مارچ کو مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے مزاحمتی و مذہبی لیڈروں کو پی ایس ائے نافذ کرنے کے خلاف دی گئی کال کے پیش نظر مکمل ہڑتال کے بیچ جامع مسجد سرینگر دوسرے ہفتے مسلسل مقفل رہی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ جمعہ کو جامع مسجد کی طرف جانے والے تمام راستے مکمل طور سیل کردئے گئے تھے اور وہاں کی طرف جانے کی کسی کو اجازت نہیں دی گئی ۔تاریخی جامع مسجدکے نواحی علاقوں اوراس مرکزی مسجدکی طرف جانے والی سبھی سڑکوں اورگلی کوچوں کوصبح سے ہی مکمل طورسیل رکھاگیاتھا۔ نوہٹہ، گوجوار، رنگر سٹاف ، اور زندشاہ مسجد رعناواری میں جامع مسجد کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کردیا گیا تھا۔عینی شاہدین کے مطابق چوراہوں ،نکڑوں اورگلی کوچوں کے دہانوں پرپولیس اورسی آرپی ایف کے دستے چوکنارکھے گئے تھے اورکسی بھی شخص کوجامع مسجدکی جانب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔نوہٹہ ،گوجوارہ ،راجوری کدل ،صرف کدل ،ملارٹہ اوردیگرنزدیکی علاقوں کی سڑکوں اورگلی کوچوں پرپولیس اورفورسزکی جانب سے خاردارتاریں بچھاکررکاوٹیں ڈالدی گئیں جبکہ سبھی چوراہوں ،نکڑوں اورگلی کوچوں کے دہانوں پرپولیس اورسی آرپی ایف کے دستے چوکنارکھے گئے ہیں۔ نماز جمعہ کے بعد دی گئی احتجاجی کال کے پیش نظر حریت (ع) چیئر مین میرواعظ عمر فاروق کو جمعہ کے روز اْن کی رہائش گاہ واقع نگین میں نظر بند کیا گیاجس کے نتیجے میں میرواعظ عمر فاروق تاریخی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ نہیں دے سکے۔