سرینگر// گزشتہ15برسوں کے دوران پارلیمانی انتخابات میں بھاجپا اور پی ڈی پی کی ووٹنگ شرح میںجہاں اضافہ ہوا ہے،وہیں کانگریس اور نیشنل کانفرنس سمیت دیگر تمام جماعتوں کی شرح تنزلی کا شکار ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ15برسوں کے دوران بی جے پی نے پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ شرح کا گراف 23 فیصد سے بڑھ کر32فیصد تک جا پہنچا ،وہیں نیشنل کانفرنس کا گراف تنزلی کا شکار ہوکر28فیصد سے نیچے آ کر11فیصدپر پہنچ چکا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2004سے پی ڈی پی اور بھاجپا کے بغیر تمام جماعتوں کی ووٹنگ شرح میں کمی آئی ۔ موجود اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پی ڈی پی نے جہاں 2004کے پارلیمانی انتخابات کے دوران 11.94فیصد ووٹ حاصل کئے تھے وہیں 2009میں ان میں اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر اس جماعت نے 20.05فیصد ووٹ حاصل کئے ،جبکہ2014کے پارلیمانی انتخابات میں20.7فیصد کی شرح سے ووٹ حاصل کئے۔ سب سے زیادہ نقصان نیشنل کانفرنس کو اٹھانا پڑا ۔ 2004میں نیشنل کانفرنس نے 27.83فیصد ووٹ حاصل کئے وہیں 2009میں ووٹنگ کی شرح میں کمی ہوئی اور 24.67فیصد ووٹ ہی ملے۔ مجموعی طور پر تقریباً3فیصد ووٹنگ کا نقصان اٹھانا پڑا ،جبکہ 2014کے انتخابات میں بھی ووٹنگ کا گراف تنزلی کا شکار ہوا،اور13.4فیصد کی کمی سے پارٹی کو صرف11.2 فیصد کی شرح سے ووٹ حاصل ہوئے۔
بھارتی جنتا پارٹی کی صورتحال ملی جلی رہی۔ 2004میں اس جماعت نے 23.04فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ 2009کے انتخابات میں تقریباً 5فیصد کی کمی کے ساتھ اس جماعت کو صرف 18.61فیصد ووٹ ہی حاصل ہوئے ،تاہم2014کے انتخابات میں بھاجپا نے بہتری کرتے ہوئے ووٹنگ کی شرح میں14فیصد کا اضافہ کیا اور مجموعی طور پر32.6فیصد ووٹ لینے میں کا میاب ہوئی۔کانگریس کا گراف بھی اس دوران تنزلی کا شکار ہوا۔اس جماعت نے 2004کے انتخابات میں27.8فیصد ووٹ حاصل کئے،وہیں2009کے انتخابات میں24.7فیصد کی شرح سے ووٹ حاصل کئے اور2014کے انتخابات میں ووٹنگ شرح کا گراف مزید کم ہوا،اور23.1فیصد تک پہنچ گیا۔پینتھرس پارٹی کی شرح ووٹوں میں بھی کمی آئی اور 2004میں 3.2فیصد ووٹ حاصل کئے وہیں 2009میں 2.81 اور2014میں1.3فیصد ووٹ حاصل ہوئے ۔ بھوجن سماج وادی پارٹی کو 2004کے پارلیمانی انتخابات میں 2.22فیصد ووٹ ملے ، 2009کے انتخابات میں تقریباً 1فیصد اضافے کے ساتھ اس جماعت نے 3.10فیصد ووٹ حاصل کئے،تاہم2014میں پھر تنزلی ہوئی اور1.7فیصد ووٹ ہی ملے ۔