سرینگر//پیپلز کانفرنس چیئرمین سجاد غنی لون نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے خاندانی حکمران جب اقتدار میں نہیں ہوتے ہیں تو سب سے بڑے علیحدگی پسند ہوتے ہیں اور اقتدرا میں آتے ہی سب سے بڑے ظالم اور جابر بن جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب وہ اقتدار میں نہیں ہوتے تو آرٹیکل 370 میں کی گئی تمام ترمیمات انہیں یاد رہتی ہیں، وہ ہماری خاص شناخت کے بارے میں بات کرتے ہیں، اور یہ عجیب بات ہے کہ یہ لوگ عوام کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، آرٹیکل 370 کے ساتھ کی گئی چھیڑ چھاڑ کے بارے میں لکچر دیتے ہیں جب کہ خود یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے یہ ساری خلاف ورزیاں کی ہیں۔ ہم تاریخ کو نہیں کریدنا چاہتے تاہم جموں و کشمیر کے لوگوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ جنہوں نے خصوصی حیثیت کو ختم کیا وہی اب اس حوالے سے لکچر دیتے پھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس لوگوں کو بے وقوف نہیں بنا سکتی۔سجاد لون نے کہا کہ 1975 کے اندرا شیخ معاہدہ نے ہماری خصوصی حیثیت ختم کر ڈالی اور بیشتر اختیارات دہلی کو دے دئے گئے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے سابق وزیراعظم نے سرکاری طور پر وزیر اعظم کے عہدے سے گر کر وزیر اعلی بننے کے سرکاری فیصلے کو منظور کر لیا۔ کیا ہم عمر عبد اللہ سے پوچھ سکتے ہیں کہ شیخ عبداللہ کو اقتدار دینا کانگریس کی کیا مجبوری تھی؟ کوئی تناؤ نہیں تھا، کوئی تحریک نہیں تھی، کوئی عسکریت پسندی نہیں تھی۔ سجاد نے کہا کہ خصوصی حیثیت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا خمیازہ کشمیر کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔