لولاب (کپوارہ)//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد نہ صرف پبلک سیفٹی ایکٹ کو کتاب سے مٹادیا جائیگا بلکہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی سختیوں کو روکا جائیگا اورنوجوانوں کیخلاف کیسوں کا جائزہ لیکر انہیں معاف کیا جائیگا۔
محبوبہ نے قبرستان آباد کئے
این سی نائب صدر کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے امن پیدا کیا تھا، یہاں کے نوجوانوں کو بندوقوں سے دور رکھا، آج حال دیکھئے ،پڑھے لکھے ہمارے نوجوان بندوق اُٹھا رہے ہیں، یہ 2014کے بعد کی تبدیلی ہے، ان لوگوں نے ریاست کے امن وامان کے ماحول کو تہس نہس کیا اور انہیں ذرا سا بھی افسوس نہیں، ذرا سی بھی ہمدردی نہیں، لوگ مر مٹے ، قبرستان بھرگئے اور اُس کا جواب کیا؟ پیلٹ گن، ٹیئر گیس، پاوا شل، گولیاں،جب ہم نے محبوبہ مفتی سے کہا ’ذرا ہمدردی کیجئے، اُس کا جواب کیا ملا ’ یہ کیا دودھ لانے گئے تھے ، یہ کیا ٹافی لانے گئے تھے؟یہ حملہ کریں گے تو اس کا نتیجہ یہی ہوگا‘‘۔ عمر نے کہا’’ مجھے آج بھی محبوبہ مفتی کے یہ الفاظ یاد ہیں ،جب انہوں نے کہا کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کیلئے ہوتے ہیں لیکن جو ہمارے وردی والے ہیں اُن کی بندوقیں دکھانے کیلئے نہیں استعمال کرنے کیلئے بھی ہوتی ہیں،اور آج موصوفہ مگر مچھ کے آنسو بہا رہی ہیں ،آج ہمدردی، آج افسوس، آج کہتی ہیں کہ میں ریاست کیلئے ہر کچھ قربان کرنے کیلئے تیار ہوں‘‘۔
این آئی اے
عمر عبداللہ نے کہا کہ 2015کے بعد کتنے ہزار نوجوانوں کو پرانے کیسوں میں پھنسایا جارہاہے، بے شمار نوجوانوں پر پی ایس اے عائد کیا گیا، کتنے نوجوانوں کو ریاست کے باہر جیلوں میں بھیجا گیا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت آئی تو ہم ان سب کیسوں کا جائزہ لیکر اُن کو معاف کرنا شروع کریں گے۔یہ سب سختیاں محبوبہ مفتی کی حکومت کی دین ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی آئے روز NIAکی کارروائی کیخلاف بیان بازی کررہی ہیں لیکن محبوبہ مفتی یہ نہیں کہتی کہ یہ سارے کیس اُن کے ہی دورِ حکومت میں بنے۔جس کیس کے تحت میرواعظ عمر فاروق صاحب کو تنگ طلب کیا جارہا ہے، جس کیس کے تحت شبیر احمد شاہ صاحب اور محمد یاسین ملک صاحب بند ہیں ، اُن کی اجازت کس نے دی ؟محبوبہ مفتی آج کس بات پر مگر مچھ کے آنسو بہا رہی ہیں؟جب آپ کی حکومت میں یہ سب کیس دائر ہورہے تھے تب آپ نے منہ نہیں کھولا۔ انہوں نے کہا کہ میرے دورِ حکومت میں NIAنے صرف ایک کارروائی کی اور اُس میں بھی سرحد پار سے گھر واپس لوٹ رہا کپوارہ کا لیاقت باعزت بری ہوا، اور اتفاق سے لیاقت صاحب اس جلسے میں موجود ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت آئی تو ہم NIAکی سختیوں پر بریک لگادیںگے اور میں نے پہلے ہی وعدہ کیا ہے کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت بنی تو ہم پبلک سیفٹی ایکٹ کو قانون کی کتاب سے مٹا دیں گے۔
ریاست کی خصوصی پوزیشن
عمر عبد اللہ نے کہا کہ ریاست کے لوگو ں کو کیا ایسے نمائندو ں کو ووٹ دیناہے جو اپنی خود غرضی کے لئے اس ریاست کو قربان کریں ۔انہو ں نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے تسلیم کیا کہ2016میں دوبارہ اس لئے رشتہ بنایا کہ انہیں ڈر تھا کہ کہیں ان کی پارٹی ٹوٹ نہ جائے اور انہیں ریاست کی کوئی پرواہ نہیں تھی ۔عمر عبد اللہ نے کہا کہ گزشتہ5برسو ں کے دوران ریاست میں جی ایس ٹی اور فوڈ سیفٹی ایکٹ قانون کو لاگو کیا گیا جس کی وجہ سے یہا ں مہنگائی بڑھ گئی اور ٹیکس عائد کیا گیا ۔عمر عبد اللہ نے کہا کہ آج سرکاری راشن گھاٹوں پر چاول کیا چینی تک دستیاب نہیں ہوتی ہے۔انہوں نے لوگو ں سے کہا ان آ نسو ں سے خبر دار رہے جن کی قیمت آپ کو خون سے چکانا ہوگی اور ان کو صرف اور صرف اقتدار کی کرسی چایئے ۔انہو ں نے کہا کہ چایئے ان کا نشان قلم دوات ہو یا سیب ہو وہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو کیا بچا پائیں گے جن کا گزشتہ5سال کا ریکارڈ صاف ظاہر ہے ۔انہو ں نے نام لئے بغیر پیپلز کا نفرنس چیئرمین سجاد غنی لون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہو ں نے کبھی یہا ں کی خصوصی پوزیشن کو بچانے کے لئے احتجاج نہیں کیا بلکہ انہو ں نے اپنی وزرات کے لئے احتجاج کیا اور اس کے لئے دفتر تک نہیں گئے ۔انہو ں نے کہا کہ دفعہ370اور35Aکو بچانے والی پارٹی صرف نیشنل کانفرنس ہے ۔