ایک عورت نے اپنے گھر والوں سے چھپایا کہ اُسے ایک بیماری ہے ‘جس کا نام کینسر تھا۔ایک دن جب وہ اچانک بے ہوش ہوگئی تو گھر والے اسے اسپتال لے گئے۔چند دنوں تک علاج چلتا رہا اور جب ٹیسٹ رپورٹس آگئیں تو اسے شہر کے ایک بڑے اسپتال میں ایڈمٹ کیا گیا۔وہاں پر جب اصلی بیماری کا پتہ چلا تو سب لوگ پریشاں ہوگئے۔اب اس کے رشتہ دار بھی اسپتال میں آگئے۔وہ مایوس ہوکر ہر ایک رشتہ دار سے کہتی کہ اس کے چھوٹے بچوں کا خیال رکھنا۔ہر کوئی اسے دلاسہ دیتا کہ اسے کچھ نہیں ہوگا وہ جلد ہی ٹھیک ہوجائے گی۔چند دنوں تک اسے لگا کہ وہ ضرور ٹھیک ہوجائے گی کیونکہ ڈاکٹر بھی کافی محنت کرتے تھے۔ایک دن اس کا بوڑھا باپ بھی اسپتال میں آگیا اور بیٹی کی نازک حالت دیکھ کر بہت رویا، تاہم صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہنے لگا کہ بیٹی تیرے علاج کے لئے میں سب کچھ کرونگا ۔تم ضرور ٹھیک ہوجاؤگی۔ بیٹی نے باپ کی باتیں سن کر سردآہ بھرتے ہوئے کہا کہ بابا میں نے بہت درد سہہ لیا ہے، اب میں مرنا چاہتی ہوں۔باپ اور بیٹی کی باتیں سن کر سب لوگ رونے لگی۔تھوڑی دیر کے بعد اُس نے ڈاکٹر کو دعائیں دیتے ہوئے آخری سانس لی اور وہ مرگئی۔ اسپتال کے کمرے میں ہر طرف رونے کی آوازیں آنے لگیں۔ڈاکٹر نے دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وقت پر اس کا علاج ہوا ہوتا تو شاید یہ بیماری اس کی جان نہیں لیتی۔ اس لئے اس قسم کی موذی بیماری کو چھپانا نہیں چاہئے۔
(یہ میری پھوپھی جان کی کہانی ہے اس لئے سبھی بہنوں سے گزارش ہے کہ وہ اس قسم کی بیماری کو مت چھپائیں کیونکہ ابتدا میں اس کا علاج ہوسکتا ہے۔)
رابطہ؛میدان پورہ لولاب، کپوارہ
طالم علم جماعت چہارم۔۔۔کپوراہ پبلک اسکول(K.P.S Kupwara)