راشد اپنے باپ کا اکلوتا بیٹا تھا۔خدا نے ان کو ساری نعمتیں عطا کی تھیں۔وہ دو بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔ سبھی اس کو بہت پیار کرتے تھے،جو کچھ وہ مانگتا تھا وہ حاضر ہوتا تھا ۔مگر اس کو ادھار لینے کی عادت تھی ،وہ سب سے ادھار مانگ لیتا تھا۔آج بھی یہی مسئلہ تھا کہ اس نے اپنے گاؤں کے دو لڑکوں سے کچھ پیسے ادھار لیے تھے اور آج واپس کرنے کا وعدہ کیا تھا۔جب انہوں نے اس سے اپنے پیسے مانگے تو اس نے بہانے تراشنے شروع کردیئے۔ ان کو پیسوں کی ضرورت تھی یا نہیں لیکن پیسے تو ان ہی کے تھے۔وہ دونوں اس کو فون پہ فون کرنے لگے مگر راشد نے ان کا نمبر بلیک لسٹ میں رکھ دیا۔وہ اس کو ڈھونڈنے نکلے ، بہت ڈھونڈنے کے بعد راشد ایک دکان میں ملا۔وہ دونوں دکان میں گھس گئے اور راشد سے جھگڑا کرنے لگے۔ دکاندار نے انہیں روکا اور سارا قصہ سن کر اس نے بھی راشد کو ڈانٹا۔ راشد نے روتے روتے اس سے کہا تم جو مانگو گے میں دونگا مگر آج مجھے بچا لو،میری مدد کرو۔ دکاندار نے کہا ٹھیک ہے میں تمہاری مدد کرتا ہوں، مگر اپنے الفاظ بھولنا نہیں۔اس نے ان دونوں کو ان کے پیسے دیدیئے اور وہ چلے گئے۔
راشد نے اس کے ہاتھوں کو چوما اور کہا تم نے مجھے آج بچا لیا، میں تمہارا یہ احسان کبھی نہیں بھولوں گا۔دکاندار نے واپس کہا میں نے تجھ پر کوئی احسان نہیں کیا ، میں نے تمہارا ادھار چکا دیا، اب تم اپنا وعدہ نبھاو۔ راشد نے کہا، کیوں نہیں! بولو کیا چاہیے تم کو؟۔ دکاندار بولا میں پیسے نہیں مانگوں گا بلکہ میں تمہیں اور پیسے دوں گا ، بس آج رات تو میرے پاس خود کو ادھار رکھنا۔
رابطہ:فرصل کولگام کشمیر
موبائل نمبر؛-9682649522