لکھنؤ//پہلے مرحلے کے تحت 11 اپریل کو ہونے والے انتخابات کے لئے مغربی اترپردیش میں انتخابی مہم اپنے شباب پر ہے ۔ہر پارٹی نے ووٹروں کو اپنی جانب لبھانے کے لئے کمر کس لی ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی 28 مارچ کو میرٹھ میں اپنی انتخابی ریلی کر کے انتخابی مہم کا بگل بجا دیا ہے ۔نیز متوقع ہے کہ وہ اسی خطہ میں 5 اپریل کو سہارنپور میں ایک اور ریلی کرسکتے ہیں۔بی جے پی صدر امت شاہ اتوار کو نگینہ اور بجنور میں دو ریلیاں کریں گے علاوہ ازیں پہلے دو مرحلے کے لئے اس خطے میں کئی ریلیاں متوقع ہیں۔اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ بھی بی جے پی کے دیگر سینئر لیڈروں کے ساتھ ریلیاں کر کے ریاست میں بی جے پی کے راستے کو ہموار کرنے کی حکمت عملی تیار کرر ہے ہیں۔وہیں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی ساتھ ہی راشٹریہ لوک دل سہارنپور کے دیوبند علاقے میں 07 اپریل کو ایک مشترکہ ریلی کا انعقاد کریں گے ۔ ایس پی ۔ بی ایس پی۔ آر ایل ڈی ایک ساتھ مل کر لوک سبھا انتخابات لڑ رہے ہیں۔اگرچہ ان تینوں پارٹیوں کے سربراہوں کی مشترکہ ریلی 07 اپریل کو ہوگی باجود اس کے پارٹیوں نے انفرادی طور پر اپنے متعلقہ سیٹ پر انتخابی مہم شروع کردی ہے اور ان کے لیڈر و کارکن عوام سے مل کر تعاون کی اپیلیں کررہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پورے خطے میں کانگریس کی انتخابی مہم کافی دھومل نظر آرہی ہے ۔ملحوظ رہے کہ اترپردیش میں پہلے مرحلے کے تحت آٹھ سیٹوں پر 11 اپریل کو ووٹنگ ہونی ہے جن میں سے غازی آباد، گوتم بدھ نگر، باغپت، سہارنپور، میرٹھ، مظفر نگر، بجنور اور کیرانہ شامل ہیں۔ ان میں کیرانہ چھوڑ کر تمام سیٹوں پر بی جے پی کا قبضہ ہے ۔ کیرانہ سیٹ کو بھی ایس پی۔ بی ایس پی۔ آر ایل ڈی نے ضمنی الیکشن میں جیت حاصل کی تھی۔ان میں سے اکثر پر بی جے پی اور اتحاد کے درمیان براہ راست مقابلہ ہے ۔ لیکن کچھ سیٹوں پر کانگریس کی موجودگی انتخابی نتائج پر اثر ڈال سکتی ہے ۔بی جے پی اپنے روایتی ووٹ بینک اعلی سماج کو خوشامد کرنے کے لئے کوشاں ہے ۔بھگوا پارٹی نے اس خطے میں آٹھ سیٹوں میں سے چار اعلی سماج کے امیدوار کو انتخابی میدان میں اتارا ہے ۔ جن میں سے جنرل وی کے سنگھ غازی آباد سے ، مہیش شرما گوتم بدھ نگر سے ، راگھو لکھن پال سہارنپور سے اور راجندر اگروال میرٹھ سے انتخابی میدان میں ہیں۔یہ تمام موجودہ ایم پی ہیں۔ہندؤں میں او بی سی ووٹ بینک کی اپوزیشن اور بی جے پی دونوں کے درمیان کافی اہمیت ہے ۔ 2014 کے جنر ل الیکشن اور 2017 کے اسمبلی انتخابات میں اس سماج سے بڑے پیمانے پر بی جے پی کے حق میں ووٹ کیا تھا۔ او بی سی زمرے سے آنے والے جاٹ اور گوجر سماج کی آباد ان سیٹوں پر سب سے زیادہ ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سیٹ پر اوسطا 20 فیصد آبادی گوجر اور جاٹ سماج کے ہیں۔اعدادوشما کے مطابق گوجر اور جاٹ باغپت کی کل آبادی کا 38 فیصد ہیں۔جن میں سے جاٹ 23.08 فیصد ہیں جبکہ مظفر نگر میں ان کی تعداد 12 فیصد ہے اور بجنور میں یہ 10.8 فیصدی ہیں۔ اسی طرح سے گوجرسماج کی بات کریں تو یہ کیرانہ میں 07 فیصد، گوتم بدھ نگر میں6.5 فیصد، میرٹھ میں 5.5 فیصد سہارنپور اور غازی آباد میں 5.5فیصد اور بجنور میں ان کی تعداد 6 فیصدی ہے ۔اگر ان سیٹوں پر مسلم رائے دہندگان کی بات کی جائے تو سہارنپور پالیمانی سیٹ پر 38 فیصد ہیں جو کہ اتحاد اور کانگریس کے امیدواروں میں تقسیم ہونے کے قوی امکانات ہیں۔یہاں سے کانگریس نے عمران مسعود اور اتحاد کی جانب سے بی ایس پی نے حاجی فضل الرحمان کو اپنا امیدوار بنایا ہے ۔ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں دوسرے نمبر پر تھے ۔بجنور میں مسلم 32 فیصد ہیں جبکہ میرٹھ اور مظفر نگر میں 31 فیصد، کیرانہ میں 26 فیصد، باغپت میں 20 فیصد، غازی آباد میں 18.5 فیصد اور گوتم بدھ نگر میں مسلم رائے دہندگان کی تعداد14 فیصد ہیں۔اس خطے میں اگر ایس سی سماج کی بات کریں تو اس زمرے میں جاٹو(چمار) شامل ہیں۔کیرانہ پارلیمانی حلقے پر ان کی تعداد9 فیصد ہے جبکہ سہارنپور میں 20 فیصددلت ووٹوں میں سے 17 فیصد کی تعداد ان کی ہے ۔روایتی طور پر یہ سماج بی ایس پی کا ووٹ بینک رہا ہے ۔ لیکن بی جے پی اس میں 2014 کے عام انتخابات اور 2017 کے اسمبلی کے انتخابات میں کافی سیندھ لگایا تھا لیکن اس بار مودی لہر میں وہ تمازت دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔باغپت اور مظفر نگر میں جاٹ۔ او بی سی فیکٹر فیصلہ کن ہیں۔ آر ایل ڈی چیف اجیت سنگھ مظفر نگر سے اتحاد کے امیدوار ہیں اور بی جے پی کے سنجیو بلیان سنگھ کے خلاف انتخابی میدان میں ہوں گے ۔ اجیت سنگھ کی طرح بلیان بھی جاٹ سماج سے آتے ہیں۔جبکہ باغپت سے آر ایل ڈی کے نائب صدر جینت چودھری ایک دیگر جاٹ لیڈر بی جے پی امیدوار کے خلاف انتخابی میدان میں ہیں۔کانگریس نے ان دونوں سیٹوں سے اپنے امیدوار میدان میں نہیں اتارے ہیں۔میرٹھ میں اپوزیشن اتحاد سے حاجی یعقوب قریشی میدان میں ہیں جبکہ بی جے پی سے موجودہ ایم پی اعلی سما ج کے 25 فیصد ووٹوں کے سہارے ہیں۔گوتم بدھ نگر اور غازی آباد میں او بی سی۔ دلت فیکٹر فیصلہ کن کردار ادا کرسکتا ہے ۔ اگرچہ کے اتحاد نے کافی معروف چہروں کو انتخابی میدان میں اتارا ہے ۔یواین آئی۔