سرینگر//پیپلزڈیموکریٹک پارٹی کی صدراور سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ مرکزی حکومت کے اقدامات سے ریاست کے لوگوں کو پشت بہ دیوارکیاجارہا ہے اور لازمی ہے کہ حکومت ہندطاقت کی پالیسی ترک کرکے اس بات کاادراک کرے کہ مذاکرات ہی آگے بڑھنے کاواحد راستہ ہے ۔پٹن اور سوناواری میں پارٹی کارکنوں کے کنونشنوں سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ پیپلزڈیموکریٹک پارٹی کے بانی مفتی محمدسعیدکا ایجنڈا ہی تھا۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پاکستان کے ساتھ مذاکرات ،مفاہمت کااپروچ اور امن کیلئے کوششیں سیاسی منظرنامے میں ممنوع تصورکیاجاتا تھا۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ سابق پی ڈی پی بھاجپااتحاد چنائو میں نشستوں کے نتائج کی دین تھا کیونکہ اس میں دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے برابر تھیں اور ان کے ساتھ مخلوط حکومت بنانا نئے بھارت، جس پر ’ہندتوا‘طاقتوںکاغلبہ ہے ،کے ساتھ کام کرنا ایک بہادرانہ کوشش تھی۔محبوبہ نے کہا کہ پی ڈی پی نے چار سال تک کامیابی کے ساتھ جموںکشمیر میں بی جے پی کی پالیسیوں کی مزاحمت کی اور یہ اب عیاں ہوچکا ہے کہ بھاجپاکس طرح ریاست اورفرقوں کوتقسیم کرنے کی کوشش اور ریاست کے اہم اداروں کوختم کررہی ہے ۔پی ڈی پی صدر نے کہا ’’ اندازہ کیجئے بھاجپا کیسی تباہی مچادیتی اگر اُسے 2014کے انتخابات کے بعد اکیلے حکومت کرنے کا موقعہ دیاجاتا‘‘۔ پی ڈی پی صدر نے ریاست کی موجودہ صورتحال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ استبدادی اقدامات اور آہنی پالیسیاں ریاست میں سختی کیساتھ اپنائی جارہی ہیں اور حکومت عام لوگوں کو ہراساں اورخوفزدہ کررہی ہے ۔انہوں نے جماعت اسلامی پر پابندی کے معاملے پر پی ڈی پی کے موقف کودہراتے ہوئے کہا کہ ایسے غیر جمہوری وغیرآئینی اقدامات کا مقصد مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ہراسان کرکے نشانہ بنانے کی کسی بھی کارروائی کی مخالفت کیلئے پی ڈی پی آگے رہے گی ۔محبوب بیگ نے کہا کہ جب1996میں جموں کشمیر میں بھاجپا کا نام ونشان نہ تھا ،ڈاکٹر فاروق عبداللہ جنہیں 60ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل تھی ، نے غیر ضروری طور مرکز میں بھاجپا کے ساتھ ہاتھ ملایاتاکہ اُن کے فرزند کو مرکزی کابینہ میں ایک جونیئروزیر کا قلمدان حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا کے ساتھ ہاتھ ملا کر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وہ سب کچھ جوریاست کے پاس بچا تھا ،مرکز کے حوالے کیا۔