شوپیان//پلوامہ کے لاسی پورہ گائوں میں مسلح تصادم آرائی میں 4 مقامی جنگجوجاں بحق جبکہ فوج کے 3اورایک پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔واقعہ کے ساتھ ہی پلوامہ اور اسکے مضافاتی علاقوں میں ہڑتال ہوئی جبکہ پلوامہ اور شوپیان اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی۔اس دوران جنگجوئوں کو اپنے اپنے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا گیا، جس کے دوران ہزاروں لوگوں نے انکی نماز جنازہ میں شرکت کی۔
مسلح تصادم آرائی
پولیس نے بتایا کہ انہیں مصدقہ طور پر اطلاع ملی تھی کہ لاسی پورہ میں جنگجو موجود ہیں جس کے بعد 44آر آر، 183بٹالین سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے علاقے کا محاصرہ کیاجس کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 4جنگجو مارے گئے۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ درمیانی شب قریب 2بجے فورسز نے لاسی پورہ آری ہل روڑ پر واقعہ پرے محلہ کی بستی اور آس پاس کے میوہ باغات کو محاصرے میں لیا اور دوران شب ہی تلاشی کارروائی شروع کی۔سوا تین بجے فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جو صبح ساڑھے چار بجے تک جاری رہا جس کے بعد زور دار دھماکے سنے گئے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک میوہ باغ میں موجود ایک عارضی شیڈ میں جنگجو موجود تھے جو جھڑپ میں مارے گئے۔صبح 9بجے تک علاقے میں تلاشی کارروائی جاری رہی جس کے بعد محاصرہ ہٹایا گیا۔اس مسلح تصادم آرائی میں فوج کے تین اور پولیس کا ایک اہلکار بھی زخمی ہوئے۔بعد میں جاں بحق جنگجوئوں کی شناخت ظفر احمد پال ولد محمد احسن ساکن ڈانگرپورہ (مول) شوپیاں، توصیف احمد ایتو ولد عبدالعزیز ساکن گڈبگ لاسی پورہ، عاقب احمد کمار ولد بشیر احمد ساکن ہیلو شوپیاں اور محمد شفیع بٹ ولد غلام محمد ساکن سیدھو شوپیاں کے طور پرکی گئی۔ پولیس کے مطابق مہلوک جنگجو حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ سے وابستہ تھے۔ تصادم کی جگہ سے چار جنگجوئوں کی لاشیں اور چار ہتھیار برآمد کئے گئے ۔
ہڑتال و انٹر نیٹ بند
انتظامیہ نے احتیاطی طور پر جنوبی کشمیر کے مختلف حصوں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کردیں۔پلوامہ اور شوپیان اضلاع میں جنگجوئوں کی ہلاکت کیساتھ ہی کاروباری و تجارتی ادارے بند ہوگئے اور تعلیمی ادارے بھی متاثر ہوئے۔اس دوران ٹریفک کی نقل و حرکت بھی بند ہوگئی۔
نماز جنازہ
توصیف احمد ایتو گڈبگ لاسی پورہ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ سرکردہ کمانڈر تھا۔مقامی طور پر کہا جاتا ہے وہ شادی شدہ تھا اور اسکے دو بچے بھی ہیں،5سالہ بیٹی اوراڈھائی سالہ بیٹا۔توصیف شوپیان اور پلوامہ میں دیرینہ جنگجوئوں میں سے ایک تھا۔برہان وانی کی ہلاکت کے روز ہی توصیف نے 7جولائی 2016 میں ہتھیار اٹھائے ۔ظفر احمد پال ڈانگرپورہ (مول)کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس نے 27فروری2017 کو ہتھیار اٹھائے تھے اور تب سے انتہائی سرگرم رہا۔وہ اس سے قبل پلوامہ میںلیب ٹیکنیشن کورس کررہا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سرکردہ کمانڈر تھا۔عاقب احمد کمارہیلو امام صاحب شوپیاں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس نے 8ماہ قبل اگست2018 میں جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔اس نے دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی۔محمد شفیع بٹ سیدھو شوپیان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ گھر میں ہی باغات کا کام کرتا تھا۔ اس نے26نومبر 2018 کو ہتھیار اٹھائے تھے۔ان چاروں مہلوک جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔توصیف سمیت چاروں جنگجووں کی لاشوں کو جلوس کی صورت میں اپنے اپنے آبائی علاقوں میں لیا گیا اور کہیں کہیں انکی دو بار یا تین بار کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔
پولیس بیان
توصیف احمدکے خلاف جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے اور اُس کے خلاف متعدد ایف آئی آر بھی درج کئے جا چکے ہیں ۔پولیس اسٹیشن پلوامہ میں ایف آئی آر زیر نمبر 281/206، ایف آئی آر زیر نمبر 509/2016، ایف آئی آر زیر نمبر 19/2018کے تحت توصیف احمد کے خلاف کیس درج ہیں۔ پولیس اسٹیشن لتر میں ایف آئی آر زیر نمبر 33/2018کے تحت مذکورہ شدت پسند کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج ہے۔ ظفر پال کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 290/2017,307/2018اور 13/2019کے تحت پولیس اسٹیشن شوپیاں میں کیس درج ہیں۔ جھڑپ کے دوران مارے گئے عاقب احمد اور محمد شفیع بھی تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہ چکے ہیں اور اُن کے خلاف بھی کیس درج ہیں۔