بغاوت کے قانون کا خاتمہ اور افسپا میں ترمیم ہوگی، انتخابی منشور میں کانگریس کا وعدہ
٭شہری خلاف ورزیوں کیخلاف قوانین کو غیر فوجداری کر کے قوانین کودیوانی بنایا جائے گا۔ ٭انڈین پینل کوڈکے سیکشن499کوحذف کرکے ’ہتک عزت‘ کو دیوانی جرم قرار دیاجائیگا۔
٭انڈین پینل کوڈ کے سیکشن124A(جو’بغاوت‘ کے جرم کاتعین کرتا ہے)جس کاناجائزاستعمال کیا گیا ہے اور جو مابعد کے قوانین سے فضول بن گیا ہے،کوحذف کیاجائیگا۔
٭اُن قوانین کو، جو غیر معینہ مدت تک حبس بیجا میں رکھنے کی اجازت دیتے ہیں،میں ترمیم کی جائے گی،تاکہ اُنہیں آئین اور بین الاقوامی حقوق انسانی کے کنونشن کی روح کی مطابق ڈالاجائے۔
٭پوچھ گچھ یا نظر بندی کے دوران تیسرے درجے کی اذیتیں دینے کو روکنے کیلئے قانون بنایا جائے گااور ٹارچر،تشدداور پولیس زیادتیوں ویگرمعاملات میں مرتکب افراد کو سزا دی جائیگی۔
٭1958 کے مسلح افواج کوتفویض خصوصی اختیارات کے قانون میں ترمیم کرکے حفاظتی فورسز کے اختیارات اور شہریوں کے انسانی حقوق کے درمیان توازن پیدا کیاجائے گااورجبری گمشدگیوں،جنسی تشدداور ٹارچرکوحاصل استثنیٰ ہٹایا جائے گا ۔
نئی دہلی //کانگریس نے کہا ہے کہ ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی اور اس میں کسی تبدیلی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔کانگریس نے ملک میں بر سر اقتدار آنے کی صورت میں جموں کشمیر میں فوج کی تعداد میں کمی، افسپا کے نفاذ پر نظر ثانی اور ریاست کے مسائل کے حل کیلئے متعلقین کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کا سلسلہ شروع کرنے کیلئے 3مصالحت کار نامزد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔انتخابات کے لئے جاری کئے گئے انتخابی منشور میں کانگریس نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں کے مسائل کا حل مذاکرات میں ہی مضمر ہے اور مذاکراتی عمل سے ہی جموں کشمیر کے تینوں خطوں کے لوگوں کی خواہشات کو سمجھا جاسکتا ہے اور اْن کے مسائل کا ایک باعزت حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ بلا شرط مذاکراتی عمل شروع کرنے کے لئے سول سوسائٹی سے وابستہ تین مذاکرات کاروں کو مقرر کیا جائے گا۔منشور میں کہا گیا کہ کانگریس دو رْخی اپروچ اختیار کرے گی، اول سرحد کو سیل کیاجائے گا، دراندازی کو بند کیا جائے گا اور دوسرا لوگوں کے مطالبات سے منصفانہ طور پر نمٹا جائے گا اور لوگوں کے دلوں کو جیتنے کی کوشش کی جائے گی۔منشور میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں نافذ افسپا اور ڈسٹربڈ ایئریا ایکٹ پر بھی نظر ثانی کی جائے گی اور سیکورٹی کی ضروریات اور لوگوں کے تحفظ کے توازن کو برقرار رکھنے کے تناظر میں مناسب تبدیلیاں کی جائیں گی، تاکہ انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ جموں کشمیر کو خصوصی درجہ عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 کے بارے میں کانگریس کے الیکشن منشور میں کہا گیا ہے 'کانگریس 26 اکتوبر1947 کو الحاق نامہ پر دستخط ہونے سے جموں کشمیر کے حالات کی شاہد ہے اور کانگریس کا ماننا ہے کہ جموں کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے۔ ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ریاست کی مخصوص تاریخ اور وہ مخصوص حالات جن کے تحت ریاست کا ہندوستان کے ساتھ الحاق ہوا اور جس کے باعث دفعہ370 آئین ہند میں شامل ہوا۔ آئینی پوزیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے یا اس کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی'۔منشور میں کہا گیا کہ کانگریس فوج کی تعیناتی پر نظر ثانی کرکے زیادہ فوجی اہلکاروں کو دراندازی کی مکمل روک تھام کے لئے سر حد پر تعینات کرے گی اور وادی میں فوج اور مرکزی مسلح پیرا ملٹری فورسز کی تعداد میں کمی کرکے جموں کشمیر پولیس کو امن وقانون کی بحالی کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔کانگریس نے ملک سے بغاوت کے قانون کوختم کرنے اور شمال مشرقی ریاستوں میں سلامتی دستوں کو خصوصی اختیارات دینے والے مسلح افواج خصوصی اختیارات قانون( افسپا) میں ترمیم کا اعلان کیا ہے۔ منشور میں کہا گیا ہے کہ ایسا اس لئے بھی ضروری ہے تاکہ انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔کانگریس نے منشور میں لکھا ہے کہ ملک سے غداری کے جرم کو ڈیفائن کرنے والی تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے کا بہت غلط استعمال کیا گیا ہے۔ کانگریس پارٹی اگر اقتدار میں آتی ہے تو اس دفعہ کو ختم کر دیا جائے گا۔کانگریس نے ساتھ ہی وعدہ کیا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ بغیر بھید بھاؤ کے انسداد بدعنوانی قانون کو نافذ کرے گی۔ ساتھ ہی رافیل سمیت گزشتہ پانچ سال میں بی جے پی حکومت کے ذریعہ کئے گئے سودوں کی جانچ کی جائے گی۔کانگریس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان وجوہات اور حالات کی بھی جانچ کرے گی جس کے تحت پچھلے پانچ سال میں کئی بدعنوانوں اور گھوٹالہ بازوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہیں واپس لا کر ان پر قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔