سرنکوٹ //راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے وزیراعظم نریندر مودی پرتیکھے وا رکرتے ہوئے کہاکہ اپنے حریفین کے پیچھے سی بی آئی ، انکم ٹیکس ،پولیس اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ لگانے والا لیڈر نہیں ہوتا،بلکہ لیڈر وہ ہوتاہے جو انسان کو انسان سمجھے اور ہندوو مسلمان کے بیچ کوئی فرق نہ کرے ۔سرنکوٹ کے لسانہ علاقے میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے آزاد نے کہا’’اگر مودی پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں تو کسی رحمن یاشعبان کو ہندو حلقہ سے 90 فیصد ووٹ لیکر دکھائیں،یہ فرق ہے ہمارے اوران کے بیچ ،صرف لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر لڑانا اور ووٹ حاصل کرناگندی سیاست ہے اورلعنت ایسی سیاست پر، جو اپنے لوگوں کو توڑ دے ،ووٹ کیلئے ان میں پھوٹ ڈالے وہ لیڈ رنہیں ہوسکتابلکہ ایک لیڈر کیلئے سبھی مذاہب ایک جیسے ہیں ۔جج کسی ایک مذہب کا ساتھ نہیں دے سکتا، ڈاکٹر ایک مذہب کے لوگوں کا علاج نہیں کرسکتا اوراستاد ایک ہی مذہب کے بچوں کو نہیں پڑھاسکتا،اسی طرح سے لیڈر یا وزیر اعظم بھی ایک ہی مذہب ، ایک ہی پارٹی کو انصاف نہیں دے سکتا ،جس کو مذہب کی سیاست کرناہو،چاہے وہ ہندو ہو یا مسلمان، چاہے سکھ ہو یا عیسائی اسے سیاست میں نہیں آناچاہئے ۔مودی جی کو بھی وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑ کر وہ پرانا کام شروع کردیناچاہئے اور وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی جیسے کو بنایاجائے‘‘۔انہوںنے مزید کہا’’اٹل جی بھی بھاجپا سے ہی تھے لیکن وہ مذہب کی سیاست نہیں کرتے تھے بلکہ انصاف سے کام کرتے تھے اور وہ مودی سے بہت بڑے لیڈر تھے ،جو انسان کو انسان سمجھتے تھے ، جو ہندو اور مسلمان کے بیچ فرق نہیں سمجھتے تھے،لیڈر وہی ہے جس کیلئے دل سے عزت ہو ، سی بی آئی سے ڈراکر، انکم ٹیکس اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی دھونس دے کرعزت حاصل نہیںہوتی ہے۔وزیر اعظم پر وار جاری رکھتے ہوئے آزاد نے کہاکہ مودی پارلیمنٹ میں بولتے نہیں لیکن باہر بولتے ہی رہتے ہیں،پارلیمنٹ میں جواب ہی نہیں دیتے اور باہر جاکر ہمیں گالیاں دیتے ہیں،یہ کونسی بات ہوئی کہ چھپ کر گالیاں دی جائیں۔انہوںنے مزید کہا’’میں دیکھ رہاتھاکہ وزیر اعظم نے پچھلے دو تین دن میں کیا بولا، ارے بھائی یہ کہنے کی بات ہے کہ راہل گاندھی کہاں سے لڑا،وہاں مسلمان آبادی زیادہ ہے یہاں ہندو آبادی زیادہ ہے۔انہوںنے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جھوٹ ایک دفعہ چلتاہے اور بار بار کاٹ کی ہڈیاں نہیں چل سکتی ۔انہوںنے کہا’’مودی صاحب کیا جانیں ،نہ انہوںنے تاریخ پڑھی اور نہ ہی جغرافیہ ،صرف ایک طرف آرایس ایس کا لیکچر دیتے رہتے ہیں، انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ سرحد کی حفاظت آر ایس ایس نہیں بلکہ یہاں کے لوگ کرتے ہیں ،وہ تو خالی ٹیلی ویژن پر ڈراتے رہتے ہیں ‘‘۔