سرینگر//صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھاجپا صدر امت شاہ اور وزیرا عظم نریندر مودی کو کشمیریوں کو ڈرانا اور دھمکانا بند کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم نے بہت دھمکیاں دیکھیں ہیں، اگر آپ دفعہ370کو ہٹانا چاہتے ہیں تو ہٹا کے دیکھئے، ہم بھی دیکھیں گے کہ پھر الحاق رہتا ہے کہ نہیں‘‘۔ گاندربل میں چنائوی جلسے سے خطاب کے دوران ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ بھاجپا والے کہتے ہیں کہ دفعہ370عارضی ہے، اگر آئین کہ یہ دفعہ عارضی ہے تو الحاق بھی عارضی ہے کیونکہ الحاق کی بنیاد رائے شماری تھی جس کو ہندوستان اور پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل میں تسلیم کیاہے، سیکورٹی کونسل کی قراردادیں آج بھی موجود ہیں، امت شاہ، مودی اور دیگر بھاجپا والوں کو ان کا مطالعہ کرنا چاہئے۔دونوں ممالک نے قراردادوں پر عملدرآمد میں اڑچنیں پیدا کی اور کئی سال اس پر لڑائی چلتی رہی، کبھی ایک ملک نے اعتراض جتلایا تو کبھی دوسرے ملک نے رائے شماری نہیں ہونی دی۔1975میں بھی اُس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی سے وعدہ لیا گیاتھا کہ آج نئی شروعات ہے لیکن ہمیں واپس 1953کی پوزیشن پر جانا ہے، جس پر حامی بھری گئی تھی۔ اندرا گاندھی کو ارسال کیا گیا وہ خط آج بھی موجود ہے،ہم نے کبھی آزادی نہیں مانگی ہم نے بھی وہی مانگا جس کے تحت مشروط الحاق ہوا تھا، آج بھی ہم وہی مانگ رہے ہیں۔ نرسمہا رائو نے افریقہ کے برکینا فاسو سے اپنی قوم سے خطاب کے دوران کہا کہ جموں وکشمیر کا اپنا وزیر اعظم ہونا چاہئے اور اپنا صدرِ ریاست ہونا چاہئے‘‘۔فاروق نے کہا کہ’’ ہندوستان میں جو بھی مودی اور امت شاہ سے سوال پوچھتا ہے یہ لوگ اُسے دیش دروہی اور پاکستانی جتلاتے ہیں،اگر ہم کو پاکستان جانا ہوتا تو ہم 1947میں چلے جاتے، ہمیں دنیا کوئی طاقت نہیں روک سکتی تھی۔’’ ہم پاکستان کے ہمدرد ہیںکہ وہ زندہ رہے، خود ہندوستان کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے لاہور میں منارِ پاکستان کے پاس کہا تھا۔ کرناہ ٹنگڈار میں بھی اٹل بہاری واجپائی نے کہا کہ دوست بدلے جاسکتے ہیں لیکن پڑوسی نہیں ‘‘۔پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ مفتی صاحب آخری دنوں میں مجھ سے ملنے آیا اور انہیں بھاجپا کیساتھ اتحاد کا کافی افسوس تھا اور وہ بہت مایوس تھے، لیکن اُس کی بیٹی نے مفتی کے مرنے کے بعد پھر سے بھاجپا کیساتھ اتحاد کیا اور یہاں آر ایس ایس کو پیر جمانے کا موقع فراہم کیا۔ موصوفہ کہتی ہیں کہ میں نے بھاجپا کیساتھ اتحاد کرکے زہر پیا ،لیکن حقیقت یہ ہے کہ محبوبہ مفتی نے جموںوکشمیر کے عوام کو زہر پلایا۔