سرینگر//وادی میں پارلیمانی انتخابات کے دوران جنگجو مخالف آپریشنوںکو جاری رکھنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق ان آپریشنوں پر روک نہیں لگاتا۔ریاستی پولیس کا کہنا ہے کہ وادی میں11اپریل سے7مئی تک جاری رہنے والے پارلیمانی الیکشن کے دوران بھی جنگجوئوں کے خلاف کارروائیوں کے آپریشن جاری رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ سیکورٹی گرڈ کو انتخابی ضابطہ اخلاق جنگجوئوں کے خلاف اس طرح کی کاروائیوں پر پابندی نہیں لگاتا۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جیش محمد سے وابستہ شدت پسندوں پر بنیادی توجہ مرکوز ہے اور رہے گی،تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جایا’’ لیتہ پورہ جیسے فدائین حملے نہ ہونے پائیں‘‘۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر کہا’’ جنگجو مخالف آپریشن سیکورٹی کی تینوں ایجنسیوں،فوج،پولیس اور سی آر پی ایف کے درمیان آپسی تال میل کے ساتھ جاری ہے،اور خفیہ اطلاعات پر مبنی رپورٹوں کی بنیادوں پر انتخابی مدت میں بھی جنگجو مخالف آپریشنوں کو جاری رکھا جائے گا۔‘‘ سرکاری ذرائع کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے جنوبی،شمالی اور وسطی کشمیر میں12عسکریت پسندوں کو جاں بحق کیا گیا ،جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے’’یہ تمام آپریشن خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر‘‘ کئے گئے۔ مذکورہ اعلیٰ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ جنگجو مخالف آپریشن چونکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے تحت نہیں آتے’’ انسانی سراغ رسانی پر مبنی جنگجو مخالف آپریشن جاری رکھیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا’’ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہمیںجنگجوئوں کی موجودگی سے متعلق مخصوص اطلاعات یا سراغ موصول ہو،اور ہم کارروائی نہ کریں،کیونکہ ریاست میں انتخابات ہو رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر جنگجو مخالف آپریشن پیشہ وارانہ انداز میں عمل میں لائے جاتے ہیں جبکہ ایک اہم بات یہ ہوئی’’ امن و قانون کا کوئی بھی مسئلہ پیدا نہیں ہوا،جبکہ دونوں آپریشن دوران شب کے دوران کئے گئے،اور صبح کی پہلی کرن سے اختتام پذیر ہوئے‘‘۔سرکاری اعداد وشمار میںبتایا گیا ہے کہ امسال جنوری سے مختلف آپریشنوں کے دوران 58جنگجوئوں کو جاں بحق کیا گیا،جن میں جیش محمد کے28، لشکر طیبہ کے18اور حزب المجاہدین کے12 جنگجوشامل ہیں۔