سرینگر// نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ کسی کو بھی ریاست کی آئینی حیثیت کیساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ جموں وکشمیر کے عوام کو ایسے نمائندوں کا انتخاب کرنا ہوگا جو پارلیمنٹ میں اُن طاقتوں کو للکاریں جو ریاست کو حاصل خصوصی مراعات کو زک پہنچانے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں۔بیروہ میں چنائو جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ’’آج ہندوستان میںوہ سرکار ہے جو انسانوں کو مذہب کے نام پر بانٹ رہی ہے اور کوشش کررہی ہے ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو الگ الگ کھڑا کیا جائے۔آج ہماری لڑائی اُنہی عناصر کیخلاف ہے جو ملک میں بے چینی پیدا کرنا چاہتے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جب ہندوستان آزاد ہوا تو اس میں ہر کسی مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو برابر حقوق ملے لیکن آج ان حقوق پر شب خون مارا جارہا ہے، اقلیتوں کو پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ اب خصوصی پوزیشن میں جو کچھ بچا ہے ہمیں اُس کی حفاظت کرنی ہے اور ہماری منزل 1953کی پوزیشن کو بحال کرانا ہے۔ کانگریس کے منشور پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ریاست کے تین خطوں کیلئے 3مصالحت کار نامزد کرینگے، میں کانگریس سے کہتا ہوں کہ وہ جسٹس صغیر رپورٹ، ووہرا کی رپورٹ اور پڈگائونکر کی رپورٹ کو پڑھیں اور ان پر عملدرآمد کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اُتنے دشمن باہر نہیں جتنے اندر ہے، جن لوگوں نے یہاں بی جے پی اور آر ایس ایس کو لایا وہی آج واویلا کررہے ہیں۔ جن لوگوں نے بھاجپا کیساتھ ملکر خصوصی پوزیشن کو تہس نہس کیا وہی آج اس کے دفاع کی بات کررہے ہیں۔ جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر ہماری مالی خودمختاری ختم کی گئی۔