سرینگر //ہفتے میں 2 دن بارہمولہ سے ادہمپور تک ہر قسم کے ٹریفک کی نقل وحمل پر مکمل پابندی کے فرمان(جسکا اطلاق کل یعنی اتوار سے ہوگا) سے شاہراہ کے آس پاس قریب 7ہزار دیہات متاثر ہونگے نیز2 یونیورسٹیوں سمیت 700کے قریب تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ شاہراہ بند کرنے سے24ضلع و سب ضلع اسپتالوں تک مریضوں کی رسائی نا ممکن بن جائے گی۔ اسکے علاوہ 90 کراسنگ پوائنٹس پر لوگوں کے عبور و مرور پر پابندی عائد ہوگی۔
ملازم طبقہ
ملازمین انجمنوں کا کہنا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں ملازم سرینگر یا پھر جنوبی یا شمالی کشمیر میں اپنی ڈیوٹیاں انجام دیتے ہیں،جو ہفتے کو چار بجے چھٹی ملنے کے بعد گھروں کیلئے اسی شاہراہ سے شمالی یا پھر جنوبی کشمیر جاتے ہیں۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر اس فرمان کو لاگو کیا گیا تو اُس سے نہ صرف دفاتر میں حاضری کم ہوجائے گی بلکہ کئی ایک اساتذہ بھی سکولوں تک اُن 2 روز میں نہیں جا سکیں گے ۔ بارہمولہ سے رام بن تک سڑک کے کنارے پر قریب 7ہزار دیہات آتے ہیں جن کا رابطہ بھی ان دو روز میں متاثر ہوگا ۔
تعلیمی ادارے
ضلع رام بن میں 20فیصد سکول اس شاہراہ کے کناروں پر واقع ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میںبچے اسی شاہراہ کے ذریعے سکولوں تک پہنچتے ہیں ۔بانہال کے لوگوں کا کہنا ہے کہ نوگام بانہال سے لیکر جواہر ٹنل اور ناشری سے لیکر ادھمپور تک شاہراہ کے کنارے پر قریب 200سکول آتے ہیں جہاں ہر روز سکول کی گاڑیاں سڑک پر چلتی ہیں جبکہ بارہمولہ سے قاضی گنڈ تک بھی سکول، کئی سرکاری و پرائیویٹ کالج اور کم سے کم دو یونیورسٹیاں آتے ہیں۔جن میں ایس ایس ایم کالج پٹن ،طاہرہ خانم انسٹی ٹیوٹ ایچ ایم ٹی، ڈون انٹر نیشنل سکول ایچ ایم ٹی ، دوبئی انٹر نیشنل سکول ایچ ایم ٹی، بوائز ہائر سکنڈری سکول بارہمولہ کے علاوہ ڈی پی ایس اتھواجن، ڈگری کالج کھنہ بل اننت ناگ، اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ، سینٹرل یونیورسٹی نوگام سرینگراور دیگر پانچ سو کے قریب تعلیمی ادارے شاہراہ کے کناروں پر قائم ہیں۔
زخمی اور مریض
کئی نجی وسرکاری ہسپتال بھی اسی شاہراہ کے کنارے پر موجود ہیں ،جہاں روزانہ شمال وجنوب سے مریضوں کی ایک بڑی تعداد کو لایا جاتا ہے۔ ان ہسپتالوں میں ، نیو سٹی ہسپتال حیدرپورہ ، پٹن سب ضلع ہسپتال ، بارہمولہ ضلع ہسپتال ، ٹرامہ ہسپتال پٹن ، نورا ہسپتال ایچ ایم ٹی ،میر پیرا میسی نوگام ،سٹار ہسپتال صنعت نگر ، احمد ہسپتال نوگام، پانپور سب ضلع ہسپتال ،ایم ایم ہسپتال ، ایمرجنسی ہسپتال قاضی گنڈ کے علاوہ ضلع رام بن کے پانچ ہسپتال بانہال ، رامسو ، کھڑی ، رام بن ، بٹوٹ شامل ہیں۔ اسی طرح رام بن میں 8کے قریب سب سنٹر بھی شاہراہ کے کناروں پر موجود ہیں ۔
کراسنگ پوائنٹ
ایک اندازے کے مطابق اس شاہراہ پر قریب 90کراسنگ پوائنٹ بھی موجود ہیں جہاں سے گاڑیوں کو کراس کرنا ہو گا ۔ شمالی کشمیر میں سنگرامہ ، کریری کراسنگ ، تاپر کراسنگ ،پتو کھاہ ، چھورو ، ہائی گام ، حیدر بیگ، سنگھ پورہ،پلہالن ، پٹن ، نہال پورہ، بٹہ پورہ ، ٹنگمرگ ، زنگم کراسنگ ، ہانجی ویرہ ، ہار ترٹھ ،سنگھ پورہ ، دیور پریہاس پورہ ، نار بل ، شالٹینگ ، شریف آباد ، پارمپورہ چوک ، بمنہ ، ٹینگپورہ ، حیدر پورہ ، صنعت نگر ، چھانہ پورہ ، نوگام ،پانتہ چھوک ، بجبہاڑہ ، کھنہ بل ، میر بازار کولگام ، اشاجی پورہ ، قاضی گنڈ، ڈورہ ، ٹول پوسٹ ویری ناگ ، کے علاوہ رام بن ضلع میں بھی 20کے قریب کراسنگ پوائنٹ آتے ہیں۔
سیول سوسائٹی کا رد عمل
سیول سوسائٹی ممبر شکیل قلند رنے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ابھی آرڈر جاری ہوا ہے ،جب اُس کو عملایا جائے گا تب یہ دیکھا جائے گا کہ اُس سے کیا مشکلات ہوں گی ۔تاہم انہوں نے کہا’’ لگتا ہے کہ یہ آرڈر بنا سوچ سمجھ کے جاری کیا گیا ہے اور یہ یہاں چلنے والا نہیں ہے کیونکہ یہاں کے لوگوں کا دارو مدار اسی شاہراہ پر ہے ،بچے سکول اسی سڑک سے جاتے ہیں ،ملازمین ڈیوٹیوں پرجاتے ہیں ،تاجر اسی شاہراہ سے کاروبارکرتے ہیں، اگر کسی مریض کو ہسپتال لیجانے کے دوران اُس کے رشتہ داروں نے یہ احکامات نہیں مانے تو پھر یہ فرمان کہاں کا ۔‘‘انہوں نے کہا کہ ایسا آرڈر جنگ میں بھی جاری نہیں کیا جاتا اور 70برسوں میں یہ پہلی بار دیکھا گیا ہے کہ ایسا فرمان جاری ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو یہ لوگوں کی زندگیوں کو منجمد کرنے کے برابر ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو کوئی ایسا طریقہ وضع کرنا چاہئے کہ جس میں یہ تمام چیزیں چل سکیں۔
زندگی منجمند کرنے کی دانستہ کوشش
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق حسین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سیول آبادی کو نہ صرف تجارتی طور مشکلات ہوں گی بلکہ یہ سماجی و اقتصادی طور پر بھی لوگوں کیلئے پریشان کن ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف کاروبار ٹھپ ہو گا بلکہ روز مرہ کے کام بھی متاثر ہو جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت جموں سرینگر شاہراہ پر ہفتے میں تین دن ہی ٹریفک یکطرفہ طور پرہوتی ہے اور اگر یہ فرمان لاگو کیا گیا تو اس سے اقتصادی حالت میں خرابی پیدا ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے گورنر سے اپیل کی ہے کہ وہ جائزہ لیں کیونکہ ایسے احکامات پوری قوم کیلئے نقصان دہ ہو سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ اُس کو بدلا نہیں جا سکتا ۔ادھر کشمیر اکنامک الائنس نے شاہراہ پر اتوار اور بدھ کو شہری ٹریفک کی نقل و حرکت پر پابندی کو غیر انسانی عمل قرار دیتے ہوئے کہ ان دو دنوں میں زندگی گزارنا ناممکن ہے،جبکہ ہر ایک فرد پر اس حکم نامہ کا اثر پڑے گا۔ الائنس کے چیئرمین حاجی محمد یاسین خان نے کہا کہ اس حقیقت سے ہر کوئی واقف ہے کہ بانہال سے کپوارہ تک کوئی بھی متبادل راستہ نہیں ہے،اور یہ شاہراہ لوگوں کیلئے خط حیات ہے،جبکہ شہری نقل و حرکت پر پابند ی سے زندگی کا کاروبار ہی منجمند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں سیاحتی سیزن کے آغاز میں ہی اس طرح کی پابندی سے سیاحت سے جڑا ہوا شعبہ اثر انداز ہوگا۔خان نے گورنر سے اپیل کی کہ وہ از خود اس معاملے میں مداخلت کریں،اور’’اس طرح کے غیر انسانی فیصلوں سے صرف لوگ مزید تنہائی محسوس کرینگے۔‘