سرینگر//جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بندی کیخلاف دائر کی گئی عرضی پر ریاستی ہائی کورٹ نے حکومت کو6مئی تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔عدالت نے کورٹ بلوال جیل حکام کو یاسین ملک کو مطلوبہ طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی۔ملک کی والدہ عتیقہ بیگم کی طرف سے دائر کی گئی عرضی پر ہائی کورٹ کے جسٹس رشیدعلی ڈار پر مبنی بنچ نے حکومت کو اعتراضات داخل کرنے کی ہدایت دی۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو اس سال22فروری کو حراست میں لیاگیا تھااور کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن میں بند رکھاگیا۔6مارچ کو ملک کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کورٹ بلوال جیل جموں منتقل کیا گیا۔پولیس ڈوزئر جس پر ضلع مجسٹریٹ سرینگر کے دستخط ہیں،کے مطابق یاسین ملک پر الزام ہے کہ وہ1990میں بھارتی فضائیہ کے اہلکاروں کی ہلاکت اورسابق وزیراعلیٰ مفتی محمد سعیدکی دختر روبیعہ سعید کے اغوامیں ملوث ہیں ۔یہ معاملے عدالت میں فیصلے کیلئے زیرسماعت ہیں۔عرضی گزارکے وکیل امتیازصوفی کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ریاستی حکومت کو داخلہ سیکریٹری،ضلع مجسٹریٹ سرینگر،ڈائریکٹر جنرل جیل خانہ جات،ایس ایس پی سینٹرل جیل کورٹ بلوال،پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج واسپتال جموں اور میڈیکل سپرانٹنڈنٹ جی ایم سی اینڈ ایچ جموں کے ذریعے نوٹس جاری کیں ۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ملک کے نظر بندی کا حکم غیرقانونی،غیر آئینی اور جموں کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ1978کے شقوں کیخلاف ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ حکام نے ملک کو احتیاطی طور نظربندرکھنے میں قواعد ضوابط کالحاظ نہیں رکھا ہے جس کی وجہ سے یہ نظر بندی غیر قانونی بن گئی ہے۔عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مشاورتی بورڈ کے سامنے پیش نہیں کیاگیا نہ ہی مشاورتی بورڈ میں اس کی سنوائی یانمائندگی کی اجازت دی گئی جو اس کے حقوق کی خلاف ورزی ہے ،جو اس نظر بندی کو غیرقانونی بناتی ہے۔عرضی گزار نے کہا ہے کہ مدعی علیہ 2(ضلع مجسٹریٹ سرینگر) نے نظر بندی کے احکامات ایس ایس پی سرینگر کی طرف سے فراہم کئے گئے دیگر مواد اور ڈوزئر کی بنیاد پر جاری کئے ۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ مدعاعلیہ2کے پاس کون سے دیگر مواد پیش کئے گئے جن کا نظر بند کو علم نہیں ہے اور نہ ہی وہ اُسے فراہم کیا گیا۔ ملک نے کہا ہے کہ اُن کی نظر بندی کی وجوہات جو حکام نے پیش کئے وہ 10سے30برس پرانے ہیں جو فرسودہ ہیں۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ وجوہات اب نظر بند کی نظر بندی کی وجوہات نہیں بن سکتی ۔عرضی گزار نے کہا ہے کہ نظر بند ریاست کے امن اورطمانت کو درہم برہم کرنانہیں چاہتااور یہ یقین رکھتا ہے کہ کشمیر تنازعہ ، جس کی وجہ سے ریاست میں امن وامان درہم برہم ہوا ہے،ابھی مستقلا حل نہیں ہوا ہے۔ عرضی گذار نے کہاہے کہ محبوس لیڈر کا مقصد یہ ہے کہ اس تنازعے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے تاکہ ریاست کے عوام امن و امان سے رہ سکیں اور انہیں مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔عرضی میں بتایا گیا ہے کہ قیدیو کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کرے اور انہیں ان خیالات کی بنا پر احتیاطی قید میں نہیں ڈالا جاسکتا ہے ۔مذکورہ قیدی کی حراست سیاسی اغراض کی حامل ہے ۔دریں اثناء عدالت نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ وہ یاسین ملک کو
مناسب طبی خدمات بہم رکھیں ۔عدالت نے کہاکہ اگر مذکورہ قیدی کیلئے جیل احاطے سے باہر کسی سپر سپیشلٹی اسپتال میں علاج و معالجہ کرانا لازم ہو تو اس کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں جبکہ اگلی تاریخ سماعت پر تعمیلی رپورٹ پیش عدالت کی جائے۔