سرینگر// لیتہ پورہ پلوامہ میں 14 فروری کو سی آر پی ایف قافلے پر خودکش دھماکے اور سیکورٹی فورسز کے قافلوں کی نقل و حرکت یقینی بنانے کے تناظر میں سری نگر جموں شاہراہ ہفتے میں2 دن عام ٹریفک کے لئے بند رکھنے سے متعلق سرکاری حکم نامہ پر اتوار سے عمل درآمد شروع ہوگیا۔ 2روزہ پابندی کے فیصلے کے نتیجے میں ٹنل کے آر پار اتوار کو شاہراہ سیل کی گئی،جس کے نتیجے میں شہری ٹریفک کی نقل و حرکت منجمند ہوگئی اور صرف فورسز و فوجی قافلے ہی نظر آئے۔ پابندی کے نتیجے میں براہ راست تجارتی وکاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں،جبکہ اسپتالوں کا رخ کرنے والے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔شاہراہ کے دونوں اطراف ہتھیار بندفورسز اور پولیس اہلکار نظر آئے،تاہم کئی جگہوں پر سرکار کی طرف سے اجراء کئے گئے مخصوص کارڈوں کے بعد گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی گئی۔سہ پہر 5بجے کے بعد یہ پابندیاں ہٹائیں گئیں۔سرکاری فیصلے کے مطابق شاہراہ پر شہری ٹریفک کیلئے ہفتے میں بدھ اور اتوار کو دو روزہ پابندی عائد کی گئی،جبکہ سرکاری فرمان کے مطابق بارہمولہ سے سرینگر اور قاضی گنڈ،ٹنل اور بانہال سے رام بن اور ادھمہور تک یہ پابندی ان دو مخصوص دنوں کو صبح31مئی تک 4بجے سے شام5بجے ٹریفک کی نقل وحرکت پر پابندی عائد ہوگی۔مین اسٹریم جماعتوں،مزاحمتی،تجارتی انجمنوں اور سیول سوسائٹی کی طرف سے اس فیصلے کے خلاف سخت اعتراض کے پہلے روز بارہمولہ سے اْدھم پور تک 300کلومیٹر لمبی شاہراہ پر اتوار کو مکمل ہوکا عالم چھایا رہا جس دوران یہاں کسی بھی عام شہری کو فورسز اہلکاروں نے پر مارنے کی اجازت نہیں دی۔ شاہراہ کی ہر کراسنگ پر خار دار تاریں بچھا کر آمد و رفت بند کردی گئی تھی جبکہ بکتر بند اور کیسپر گاڑیوں سے ٹریفک کی نقل و حرکت مسدود کر دی گئی ۔ شاہراہ پر فوج کی گشتی پارٹیاں بھی نظر آئیں۔بارہمولہ، سنگرامہ، سنگھ پورہ، حیدر بیگ، پٹن، نارہ بل، لاوے پورہ، ایچ ایم ٹی، بمنہ، صنعت نگر، نوگام،پہرو، پانتھ چوک، لیتہ پورہ، بارسو، اونتی پورہ، چرسو، سنگم، بجبہارہ، اننت ناگ، قاضی گنڈ ، بانہال، رام بن، اْدھم پور کراسنگوںپر فورسز کے دستوں کو تعینات کیا گیاتھا جنہوں نے دوران شب ہی شاہراہ سے ملنے والے لنک روٹوں پر خار دار تاریں نصب کی تھیں۔بارہمولہ سے قاضی گنڈ تک شاہراہ سے لگنے والے علاقوں کو ملانے والی رابطہ سڑکوں پر فورسز نے سخت بندشیں عائد کررکھی تھیں جس کے نتیجے میں مذکورہ علاقوں سے کسی بھی شخص کو شاہراہ کی جانب آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ شاہراہ پر تعینات فورسز اہلکاروں نے لوگوں کی نقل و حمل کو شاہراہ سے دور رکھنے کے لئے ڈھنڈوں اور لاٹھیوں کا بھی استعمال کیا ۔فورسز اہلکار پیدل سفر کر نے والے افراد سے بھی پوچھ تاچھ کے بعد ہی آگے چلنے کی اجازت دے رہے تھے ۔شاہراہ پر خوف وہراس کا ماحول دیکھنے کو ملا اور بیشتر دکانیں بند دیکھی گئیں ۔اس بیچ بدراگنڈ قاضی گنڈ میں 13سالہ لڑکے کی جانب سے شاہراہ پیدل پار کرنے پر فوجی اہلکاراُس پر ٹوٹ پڑے اور اُ سے زدکوب کیا ،جس پر لوگوں نے احتجاج کیا ۔
شہری مسائل
شہری ٹریفک کی نقل و حرکت پر پابندی کے نتیجے میں مسافروں،سیاحوں اور مریضوں کو جنوب و شمال میںمشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مقامی لوگوں کے مطابق شمالی کشمیر کے کنسپورہ، پٹن اور چھور نامی علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ضرورت مند افراد بالخصوص بیماروں اور تیمار داروں کو سرینگر کی جانب پیش قدمی کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے نتیجے میں کئی بیماروں کو سرراہ درد سے کراہتے ہوئے پایا گیا۔ٹریفک پابندی کے باعث اتوار کو براہ راست تجارت بھی متاثر ہوئی،اور اس کا صاف اثر دیکھنے کو ملا۔ وادی کے جنوب و شمال میں تجارتی سرگرمیاںنہ ہونے کے برابر رہیں۔ قصبہ جات اور تحاصیل صدر مقامات پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت بہت کم دیکھنے کو ملی۔ مسافر و مال بردار گاڑیوں کے علاوہ نجی گاڑیاں بھی اندرونی سڑکوں پر بہت کم نظر آئیں۔
شاہراہ پر پابندی انسانی المیہ میں تبدیل:سجاد
فیاض بخاری
بارہمولہ // پیپلز کانفرنس نے بھی پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرینگر پارلیمانی اُمیدوار عرفان انصاری کی قیادت میں پارم پورہ میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین ’’ کالے قوانین کو واپس کرو کے نعرے بلند کئے ۔ ادھر پارٹی چیئرمین سجاد غنی لون نے کہا ہے کہ شاہراہ پر لوگوں کی نقل وحرکت پر پابندی انسانی المیہ میں تبدیل ہوئی ہے ۔انہوں نے ریاستی گورنر ستیہ پال ملک سے اپیل کی ہے کہ وہ اس فیصلے کو واپس لیں ۔انہوں نے کہا کہ شاہراہ کی بندش ،اب انسانی المیہ بن گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ شاہراہ کی بندش کیخلاف لوگ بڑے پیمانے سخت رد ِ عمل ظاہر کررہے ہیں جبکہ سیاسی لیڈران نے سڑکوں پر آکر صدائے احتجاج بلند کیا اور فیصلے کوعامرانہ طرز عمل قرار دیا ہے۔سجاد نے ہانجی ویرہ پٹن میں چناوی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہعمر عبداللہ جب اقتدار سے باہر ہوتے ہیں تو وہ بہترین علیحدگی پسند لگتے ہیں اور جونہی اقتدار میں آجاتے ہیں توظالم اور استبداری مین سٹریم بن جاتے ہیں۔سجاد لون نے کہا’’’دودھ کے دھلے‘عمر عبداللہ 2010میں کمسن نوجوانوںکا قتل عام بھول چکے ہیں، جنہیں قبرستان بھیج کر انہوں نے ان پر منشیات کے عادی اور مجرم ہونے کا لیبل لگایا تھا،وہ یہ بھی بھول چکے ہیں کہ وزیراعلیٰ اور ریاستی وزیر داخلہ کی حیثیت سے انہوں نے افضل گورو کو کشمیری جیل منتقل کرنے کی درخواست کی مخالفت کی۔عمر عبداللہ شاید یہ بھی بھول چکے ہیں کہ وہ کشمیر کا پہلاایسا شخص تھاجو1999میں مرکز میں بی جے پی حکومت کا حصہ بنے اور وزیر مملکت برائے خارجہ کی حیثیت سے پوری دنیا گھوم کر ایک ایسے وقت دلّی کے موقف کی آبیاری کی جب کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پر تھیں‘‘۔ سجاد لون نے کہ جب کشمیری مارے جارہے تھے تو عمر عبداللہ پوری دنیا میں ان ہلاکتوں کا دفاع کرتے پھر رہے تھے۔سجاد نے کہا’’کیا عمر عبداللہ یہ بھی بھول چکے ہیں کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں بی جے پی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں بھاجپا حکومت کے خلاف ووٹ ڈالنے پر سیف الدین سوز کو پارٹی سے نکال دیا؟۔کیا بھول چکے کہ آپ نے پیلٹ بندوقوں کی خریداری کا آڈر دیا؟،کیا یہ بتاسکتے ہیں کہ خریداری کا وہ آڈر دینے کے پیچھے کیاا رادہ تھا؟۔کیایہ دلّی میں بیٹھے آپ کے عیش پرست دوستوںکے ساتھ ہولی کھیلنے یا دیوالی منانے کیلئے تھا؟‘‘۔لون نے مزید کہاکہ کیا عمر عبداللہ کشمیری عوام کو یہ بتانا پسند کریں گے کہ کس طرح بی جے پی نے ان کے والد کو نائب صدر ہند کے عہدہ کیلئے بی جے پی/آر ایس ایس/این ڈی اے امیدوار کے طور نامزد کرنے کا وعدہ کیاتھا؟۔ 1999میں عمر عبداللہ نے بی جے پی کو ایک فرمانبردار اولاد کی طرح اپنی خدمات میسر رکھیں اور2010میں وہ پی چدمبرم کی سرکاری فرمانبردار اولاد تھے۔گراوٹ کی یہ انتہا تھی کہ پہلی دفعہ 2010میں سرینگر میں کرفیو میں ڈھیل کا اعلان بھی دہلی سے داخلہ سیکریٹری کیا کرتے تھے۔
کشمیر ،کشمیریوں کا ، فلسطین نہیں
پابندی کیخلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے: محبوبہ مفتی
اشفاق سعید
اشفاق سعید
سرینگر// پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ کشمیر فلسطین نہیں جہاں اسرائیلی طرز پر لوگوں کو چلنے پھرنے کی اجازت لینی پڑے۔انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت ٹریفک کی پابندی سے متعلق سرکاری حکم نامے کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے گی۔ مفتی ،جنہوں نے اتوارکو اتھواجن میںگاڑیوں کا قافلہ لیکرسرکاری حکم نامے کی خلاف ورزی کی، نے نامہ نگاروں کو بتایا 'یہ بہت غلط ہے۔انہوں نے کہا 'ہم آج اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے کے لئے سڑکوں پر آئے ہیں۔ ہم اس حکم نامے کے خلاف کل عدالت میں درخواست جمع کریں گے۔ یہ نہیں چلے گا، کشمیر کشمیریوں کا ہے، اپنی ہی سڑکوں پر چلنے کے لئے کشمیریوں کو اجازت لینی پڑے ہم یہ ہونے نہیں دیں گے،میں تمام لوگوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اس پابندی کی خلاف ورزی کریں،جہاں جانا ہے وہاں جائیں، میں نے دیکھا کہ بچے پیدل چل رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا 'ہم حکومت ہندوستان سے کہنا چاہتے ہیں کہ آپ اس طرح کشمیریوں کو نہیں دبا سکتے۔ یہ ہماری ریاست ہے، یہ سڑکیں ہماری ہیں، ہمارا حق ہے کہ جب ہمیں چاہیں اپنی سڑکوں پر چل سکتے ہیں'۔پی ڈی پی صدر نے کہا کہ کشمیر فلسطین نہیں ہے جہاں کہیں بھی جانے سے پہلے اجازت حاصل کرنی پڑے۔ ان کا کہنا تھا 'یہاں رہنے والے لوگوں کو آپ دلی سے حکم دیتے ہیں کہ آپ کس دن اپنی سڑک پر چلو گے اور کس دن نہیں چلو گے۔ ہمارے بچوں کو امتحانات میں بیٹھنا ہے۔ انہیں ٹیوشن سنٹر جانا ہوتا ہے۔ انہیں مجبوراً پیدل چلنا پڑتا ہے۔ کیا یہ فلسطین ہے جہاں اسرائیل کے لوگ ان سے کہتے ہیں کہ آپ کو کب کہاں جانا ہے۔ یہ تاناشی نہیں چلے گی'۔انہوں نے کہا 'یہ کشمیریوں کو دبانے کا ایک حربہ ہے۔ آج کشمیر کے نام پر پورے ملک میں ووٹ مانگے جاتے ہیں۔ کشمیر کے لوگ یہ سب برداشت نہیں کریں گے'۔ادھرکولگام سے خالد جاوید کے مطابق کولگام ضلع سے تعلق رکھنے والے پی ڈی پی ورکروں اور لیڈران جن میں ممبر پارلیمنٹ نذیر احمد لاوے ، سرتاج مدنی کے علاوہ دیگر لوگ شامل تھے،نے سرینگر جموں شاہراہ پر احتجاجی مظاہرے کئے۔
کشمیری قید میں!کیایہاں ڈکٹیٹر شپ ہے؟
میر واعظ کی طلبی پر شکوک و شبہات:ڈاکٹر فاروق
اشفاق سعید
اشفاق سعید
سرینگر //نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ ایسے حکم نامے ڈکٹیٹرشپ میں جاری ہوتے ہیں، جسے فوری طور پر واپس لینا چاہیے۔نوگام چوک میں پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انکی قیادت میں جلوس نکالا گیا۔اس موقعہ پرمظاہرین نے ’’جس کشمیر کو خون سے سنچا وہ کشمیر ہمارا ہے ‘‘ فیصلے کو واپس لو ، ’’مودی تیری تانہ شاہی نہیں چلے گی نہیں چلے گی‘‘ جیسے نعرے بلند کئے ۔ ڈاکٹر فاروق نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو یہاں حالات اس قدر خراب ہوں گے جن کو کنٹرول کرنا کسی کے بس میں نہیں ہو گا ۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ایسے فیصلوں سے یہاں پھر خون ریزی ہو سکتی ہے ۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ اُن کے ساتھ ٹریڈرس فیڈریشن کے صدر نے بھی ملاقات کی جنہوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اُن کا کاروبار چوپٹ ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر ہمارا نکلنے کا مقصد یہی تھا کہ یہ فیصلہ واپس لیا جانا چاہئے کیونکہ یہ ایک غلط فیصلہ ہے۔انہوں نے مرکزی اور ریاستی سرکار سے کہا کہ اگر فوج کیلئے ریل یا پھر ہوائی سروس کا استعمال کیا جانا چاہئے ،یا پھر انہیں رات کے دوران سفر کرنے کی اجازت دینی چاہئے تاکہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ، یہ فیصلہ زور زبردستی اور ڈکٹیٹرشپ پر مبنی ہے۔ڈاکٹر فاروق نے کہا ’’ اس فیصلے سے سب سے زیادہ نقصان ہمارے تاجروں اور لوگوں کو ہو رہا ہے ۔‘‘انہوں نے کہا ’’ ہمارے پاس اس سڑک کے سواکوئی اور رابطہ نہیں ہے لیکن آج شاہراہ پر جگہ جگہ پولیس اور فوج کو تعینات کیا گیا ہے ’’کیا یہاں کوئی کالونی ہے ‘‘ ہم آزاد وطن میں رہتے ہیں اور ہمیں قید میں رکھ دیا گیا ہے ۔اس کے بعد جڈی بل اور راجباغ میں اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ میرواعظ عمر فاروق کو 18اپریل کو نئی دلی طلب کیا گیا ہے، اِسی روز طلبی کیوں، جس دن یہاں ووٹ ڈالنے ہیں۔انکا کہنا تھا’’ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم میرواعظ صاحب کو لے جائیں گے ، یہاں حالات خراب ہونگے اور ووٹنگ نہیںہوگی لیکن ان کو ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ نہ تو میرواعظ کو کچھ کرسکتے ہیں اور نہ ہی ووٹنگ عمل میں کوئی رخنہ ڈالنے میں کامیاب ہونگے‘‘۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ جماعت اسلامی و لبریشن فرنٹ پر پابندی، علیحدگی پسندوں کی گرفتاریاں اور دیگر این آئی اے کے کیس نکالے جارہے ہیں، سب کو جیل میں ڈالا جارہا ہے، لیکن پہلے ایسا کیوں نہیں کیا جارہا تھا؟آج مرکز کو ایسا کرنے کی ضرورت اس لئے آن پڑی ہے کیونکہ ان کو سمجھ آگیا ہے کہ شکست بھاجپا کا مقدر بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا اور آر ایس ایس والے نہ صرف مسلمانوں کے دشمن ہیں بلکہ یہ لوگ انسانیت کیخلاف ہیں۔ ان لوگوں نے ہی گاندھی کو مارا، سردار ولبھ بھائی پٹیل نے ان پر پابندی عائد کی تھی۔ ان فرقہ پرستوں اور ان کے دوستوں کو نہ صرف ریاست کے باہر پھینکنا ہے بلکہ پورے ملک میں دفن کردینا ہے۔پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ محبوبہ مفتی آج ریاست کے تشخص کا دفاع کرنے کی باتیںکررہی ہیںلیکن2014 میں زعفرانی رنگ میں رنگ گئی تھی۔ ادھرنیشنل کانفرنس نے بونی گام قاضی گنڈ میں پارلیمانی اُمیدوار سید حسنین مسعودی و عبدالمجید لارمی نے سینکڑوں حامیوں کے ہمراہ احتجاج کیا ۔احتجاجی ظلم و زیادتی بند کرو ،اسرائیلی پالیسی بند کرو کے نعرے بلند کر رہے تھے ۔اس موقعہ پر نامزد اُمیدوار نے میڈیا کو بتایا کہ نیشنل کانفرنس فیصلہ کی سخت الفاظ میں مذمت کر تی ہے ،اور اس فیصلے سے وادی کا ہر طبقہ متاثر ہوگا لہٰذا فیصلہ منسوخ ہونا چاہیے ۔