بانہال // اونتی پورہ کے ایک مریض ، جو آکسیجن پر تھا، کو ڈیوٹی مجسٹریٹ اور اعلی پولیس افسران نے ادہمپور سے وادی کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی۔جاوید احمد پرے ساکن چرسو اونتی پورہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انکے والد غلام حسن پرےCOPD ’دمے ‘ کی بیماری میں مبتلا ہے اور اس کے پھیپھڑے ناکارہ ہوچکے ہیں۔ بیرون ریاست علاج کرنے کے بعد وہ اتوار کی صبح جموں سے اس اعلان کے بعد سرینگر کی طرف روانہ ہوئے کہ مریضوں کو شاہراہ پر سفر کرنے کی اجازت دی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ذاتی گاڑی زیر نمبر JK13B/4513 میں صبح 10بجے ادہمپور پہنچے لیکن یہاں پر انہیں روکا گیا۔جاوید احمد نے بتایا کہ انکے والد کی حالت انتہائی نازک ہے اور انہیں سانس لینے کیلئے چھوٹے سے وینٹی لیٹر اور آکسیجن کی مدد حاصل ہے اور آکسیجن کا ایک سلنڈر بھی گاڑی میں موجود تھا۔انہوں نے کہا کہ ادہمپور کے ناکے پر تحصیلدار( فسٹ کلاس مجسٹریٹ) اور پولیس کے چند افسران موجود تھے، جن کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔جاوید نے کہا کہ موقعہ پر موجود افسران کو انہوں نے بیمار کی حالت اور تمام ڈاکٹروں کے نسخے دکھائے، اور یہ کہتے ہوئے منت سماجت کی کہ انکے والد کی حالت انتہائی نازک ہے، لہٰذا انہیں وادی کی طرف جانے کی اجازت دی جائے، کیونکہ ریاستی حکومت نے مریضوں کو جانے کی اجازت دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔ لیکن تحصیلدار یا کسی بھی پولیس افسر نے ایک نہیں سنی، اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ شام ساڑھے 6بجے،8گھنٹوں تک روکے رکھنے کے بعد ٹریفک چھوڑا گیا اور وہ بھی اپنے علیل والد کو لیکروادی کی طرف روانہ ہوئے۔ کشمیر عظمیٰ نے جب جاوید سے رات ساڑھے 8بجے دوبارہ رابطہ قائم کیا تو وہ رام بن میں ہی تھا۔