سرینگر // فوج نے ریاستی سرکار کے اس حکمنامے کی نفی کردی ہے جس میں شاہراہ پر سیکورٹی فورسز کانوائیوں کے چلنے کیلئے ہفتے میں دو دن اتوار اور بدھ کو مقرر کیا گیا تھا۔فوج نے سوموار کو حسب معمول اپنی کانوائے سرینگر سے جموں کیلئے روانہ کی، لیکن اس دوران عام شہریوں اور سیول ٹریفک پرکسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی گئی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ ریاستی حکومت نے چند روز قبل ایک حکم نامے میں بارہمولہ سے ادہم پور تک شاہراہ پر ہفتے میں دو دن کیلئے چلنے پھرنے پر مکمل پابندی عائد کردی اور اس بات کو واضح کیا کہ اتوار اور بدھ کو صرف فورسز کی کانوائے کو ہی چلنے کی اجازت ہوگی۔اس سرکاری فیصلے کا اطلاق گذشتہ اتوار کو عمل میں لایا گیا جس کے دوران شاہراہ پر وادی کے 45 کراسنگ پوائنٹ بند کردئے گئے اور ہزاروں لوگوں کو اپنے اپنے علاقوں میں محصور ہونے پر مجبور کردیا گیا۔لیکن کل سوموار کو فوج کی کانوائے سرینگر سے جموں کیلئے روانہ ہوئی اور فوج نے اپنے معمول کے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق ریاستی سرکار کی طرف سے جو فیصلہ کیا گیا تھا اس کے بارے میں فوج کیساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی ۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ابتدائی طور پر جب یہ تجویز سامنے لانے کی کوشش کی گئی تھی تب فوجی کانوائے کی آوا جاہی پر مامور افسران نے یہ بات صاف طور پر بتا دی تھی کہ ایسے کسی فیصلے پر عمل در آمد کو یقینی بنانا بہت مشکل ہے۔یاد رہے کہ اتوار کو شاہراہ پر سی آر پی ایف کی 45گاڑیوں کیلئے شاہراہ کو13گھنٹے تک مکمل طور بند کی گئی۔یہ بات بھی غور طلب ہے کہ کئی دہائیوں سے سرینگر سے ہر روز صبح فوج کی کانوائے جموں کیلئے روانہ ہوتی ہے اور اسی طرح ہر روز وہاں سے کانوائے آنے کا سلسلہ رہتا ہے۔اس میں اب تھوڑا سا بدلائو یہ آیا ہے کہ جس روز یہاں سے یکطرفہ ٹریفک جموں کیلئے ہوتا ہے اسی روز کانوائے بھی نکلتی ہے، اور یہی صورتحال جموں سے سرینگر کیلئے بھی ہے۔سوموار رات دیر تک ریاستی سرکار کی جانب سے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔
فوجی قافلہ تو سوموار کو چلا
اتوار اور بدھ کو پابندی کیوں؟: عمر
اشفاق سعید
سرینگر //این سی نائب صدرعمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں کہا’’اگر سوموار کو شاہراہ پرعام لوگوں اور ٹریفک کی آمد و رفت کے باوجودسیکورٹی فورسز کی کانوائے کو کوئی خطرہ نہیں ہے تو یہ بتایا جائے کہ بدھ اور اتوار کو کیا خطرہ ہے کہ دونوں روز شاہراہ پر عام آمد و رفت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری فیصلے میں صرف یہ بات محسوس کی جارہی ہے کہ اس میں دماغ سے کام نہیں لیا گیا۔عمر نے کہا’’ پوری کانوائے شاہراہ پر جارہی ہے،میں صرف یہ نکتہ ابھارنے کی کوشش کررہا ہوں کہ جن لوگوں نے شاہراہ بند کرنے کا فیصلہ کیا، انہوں نے دماغ سے کام نہیںلیا،شاہراہ پر چلنے والی کانوائے بالکل محفوظ ہے، لیکن اس طرح بدھ کو نہیں ہوسکتی تھی،یا اتوار کو نہیں ہوگی؟‘‘۔
شاہراہ پر بندشیں
عدالت عالیہ کا حکومت کو نوٹس
بلال فرقانی
سرینگر// شاہراہ پر بندش کے معاملے پر شاہ فیصل کی عرضی پر عدالت عالیہ نے انتظامیہ کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ اس دوران پی ڈی پی نے بھی اسی طرح کی عرضی داخل کی ہے۔سرکار نے سرینگر جموں شاہراہ پر7اپریل سے31مئی تک ہفتے میں اتوار اور بدھ کے روز گاڑیوں کی نقل و حرکت پر پابندی کے احکامات صادر کئے تھے، جس کے خلاف شاہ فیصل نے عدالت عالیہ میں مفاد عامہ کے تحت عرضی داخل کی تھی۔شاہ فیصل نے ایڈوکیٹ تصدق خواجہ کے ذریعے عوامی مفاد عامہ کے تحت ہائی کورٹ میں عرضی پیش کر کے پابندی ہٹانے کے حکم نامہ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس تاشی رابستان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ریاستی سرکار کو اس سلسلے میں نوٹس اجراء کی۔ ڈویژن بینچ نے اس عرضی کو منگل کے روز زیر سماعت لانے کی ہدایت دی ہے۔اس دوران پی ڈی پی نے بھی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایاہے۔ پارٹی لیڈر نعیم اختر نے سوموار کو مفاد عامہ کے تحت عرضی سابق ایڈوکیٹ جنرل جہانگیر اقبال گنائی کی طرف سے دائر کی ۔ ممکنہ طور پر عرضی کی سماعت منگل کو ڈویژن بنچ کی جانب سے ہوگی۔