سرینگر // کشمیر میں گوشت کی قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کیلئے ریاستی سرکار مٹن ایکٹ 1955نافذ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے اور وادی میں ایک بار پھر گوشت کی قیمت 80روپے بڑھائی گئی ہے اور فی کلو گوشت 500 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے ۔گوشت میں متواتر طور پر اضافہ کی وجہ سے نہ صرف عام آدمی کی خرید قوت سے گوشت باہر ہو گیا ہے۔امسال جنوری اور فروری میں شاہراہ 40روز بند ہونے کے باعث وادی کے مٹن ڈیلروں نے گوشت کی قیمتیں بڑھا دیں اور قصائیوں نے از خود گوشت کی قیمت 500مقرر کی۔شاہراہ سے سپلائی بحال ہونے کے بعد گوشت کی قیمت تھوڑی کم تو کی گئی لیکن قصائیوں نے پھر بھی مقرر قیمت میں 40روپے کا اضافہ کردیا۔اس وقت گوشت کی قیمت فی کلو 440سے فروخت کیا جارہا ہے لیکن قصائی اس میں اوجڑی بھی ڈالتے ہیں، جیسا کہ پہلے نہیں ہوتا تھا۔اس طرح فی کلو گوشت 460کے حساب سے فروخت ہورہا ہے۔غور طلب بات یہ ہے کہ محکمہ امور صارفین کے ناک کے نیچے ایسا ہورہا ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔وادی میں روزانہ 4سے 5کروڑ لوگ گوشت کھاتے ہوں ۔ وادی بھر میں گوشت کی قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے میں سرکار مکمل طور پر ناکام ہے اور صارفین کو قصائیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے جنہوں نے خود ہی اوجڑی سمیت گوشت کی قیمت 440 اور بغیر اوجڑی 500روپے مقرر کی ہوئی ہے۔محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری نے اگرچہ فی کلو گوشت کی قیمت 420روپے مقرر کی ہے لیکن محکمہ کا یہ نرخ نامہ زمینی سطح پر کہیں نظر نہیں آرہا ہے اور لوگ بغیر اوجڑی 500روپے میں فی کلو گوشت خریدنے پر مجبور ہیں ۔ ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس وقت وادی میں بیرون منڈیوں سے 16ہزار سے 17ہزار حلال جانوار پہنچتے ہیں اور وادی میں روزانہ 4سے 5کروڑ لوگ گوشت کھاتے ہیں۔آل جموں وکشمیر بوچرس ایسوسی ایشن جنرل سکریٹری محمد عرفان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وادی کے قصاب پہلے 440روپے میں گوشت فروخت کرتے تھے لیکن اب شاہراہ کے مسلسل بند ہونے سے ہوئے نقصان کی پرپائی کا خمیازہ عام صارفین کو ہی بھگتنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ قیمتوں میں 60روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور اُنہیں 5سو روپے میں بھی گوشت فروخت کرنے کے بعد خسارہ آرہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لائیو سٹاک کا جو مال باہر سے آتا ہے اُس کو تین دن کیلئے شاہراہ پر روک دیا جاتا ہے جس سے کم سے کم ایک گاڑی کا ایک لاکھ کا نقصان ہوتا ہے ۔عرفان نے مزید کہا کہ اُس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بیرون ریاستوں سے جو لوگ مال کشمیر بھیج رہے ہیں، انہوں نے قیمتوں میں دگنا اضافہ کر دیا ہے اور اس طرح جب باہر سے ہی مال مہنگے داموں میں فروخت ہو تو یہاں کیسے ممکن ہے کہ گوشت کو سستے داموں فروخت کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار دہلی میں بیٹھے ڈیلرس کے سامنے بے بس ہے اگر اُن لوگوں پر لگام کس لی جائے تو پھر یہ ممکن ہے کہ وادی میں گوشت کی قیمتوں میں کمی آسکتی ہے۔ڈائریکٹر امور صارفین وعوامی تقسیم کاری محمد قاسم میر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ قصابوں کو مہنگے داموں پر گوشت فروخت کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ اس حوالے سے ا عدادوشمار جمع کر رہا ہے کہ کس دام پر قصابوں کو باہر سے مال مل رہا ہے اور اس کا مکمل طور پر معائنہ لیکر نیا ریٹ لسٹ بہت جلد جاری کیا جائیگا ۔