افسپا ہٹانا فوجی جوانوں کو پھانسی دینے کے مترادف،نہرو کی کشمیر پالیسی پر نظر ثانی ہوگی: مودی
نئی دہلی //وزیر اعظم نریندر مودی نے کہاہے کہ آئین کے 35Aاور دفعہ 370، جو ریاست کو خود مختار پوزیشن دیتے ہیں، ریاست میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور باہر کی سرمایہ کاری میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیاہے۔ ایک انٹرویو میںجواہر لعل نہرو کو جموں و کشمیر معاملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سردار پٹیل نے اسے بہتر طریقے سے نمٹا ہوتا،اور وادی کشمیر اس طرح تنازعہ کی شکل میں نہیں رہ گی ہوتی۔انہوں نے کہا’’ کشمیر معاملہ بہت پرانا ہے،شاید سردار پٹیل نے اسے بہتر طریقے سے نمٹ لیا ہوتا،اور ہمیں اس طرح کی صورتحال کا سامنا نہ ہوتا جو آج ہم وادی میں دیکھ رہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’ ہم نے اسکا حل ڈھونڈ لیا ہوتا،جیسے جونا گڑھ اور نظام کے امور حل کئے گئے تھے‘‘۔انکا کہنا تھا’’ لیکن پنڈت نہرو نے اس مسئلے کو اپنے پاس رکھا،اور تب سے یہ تنازعہ بنا ہوا ہے‘‘۔وزیر اعظم نے دعویٰ کیا’’ 35Aجو ریاست کے پشتینی باشندگان کو خصوصی مراعات دیتا ہے اور دفعہ 370جو ریاست کو خودمختار مقام دیتا ہے،نے ریاست میں بیرونی سرمایہ کاری میں رکاوٹ ڈالی ہے‘‘ ۔انہوں نے کہا’’ وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کیلئے نہیں جاتا،ہم وہاں آئی آئی ایمز تعمیر کرسکتے ہیں، لیکن کوئی پروفیسر وہاں جانے کیلئے تیار نہیں، کیونکہ انکے بچوں کو سکولوں میں داخلہ نہیں مل سکتا، انہیں گھر نہیں مل سکتے‘‘۔انہوں نے کہا’’یہ چیز بالآخر ریاست کے مفاد کے خلاف جاتی ہے، پنڈت نہرو کی پالیساں فی الوقت ریاست کیلئے رکاوٹ بن رہی ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ ان پر نظر ثانی کی جائے‘‘۔انہوں نے مزید کہا ضروری ہے کہ ملک کے لوگ ریاست کی ترقی دیکھے،کشمیری کھیل کود اور مسابقتی امتحانات میں بہترین کارکردگی دکھائی ہے،کسی بھی اعلیٰ یونیورسٹی میں کشمیری طلاب ہونگے،ہمیں اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔مودی نے کہا کہ وادی کشمیر میں تنازعہ اڈھائی اضلاع میں ہے،اور بحثیت مجموعی ریاست بھاجپا سرکار کے دوران ٹھیک رہی۔انہوں نے کہا’’ لداخ اور جموں میں کوئی مسئلہ نہیں،مسئلہ وادی کے صرف اڑھائی اضلاع میں ہے،ہم ان اضلاع کو پوری ریاست کے طور پر دیکھ رہے ہیں،یہ بیانہ تبدیل ہونا چاہیے‘‘۔مودی نے دعویٰ کیا کہ انکی حکومت نے وادی میں تعمیر و ترقی پر بدستور فنڈس خرچ کئے، اور ریاست کو غیر جانبدارانہ طریقے سے چلایا، بھارت نے ایسا کچھ نہیں کیا جس سے یہ محسوس ہوجائے کہ کشمیر کو نظر انداز یابرا برتائو کیا گیاہے،لیکن ہمیں اس مسئلے کو سمجھداری اور حساسیت کیساتھ لینا چاہیے‘‘۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں افسپا کو ختم کرنا فوجی جوانوں کو پھانسی کے تخت پر چڑھانے جیسا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی خود اعتمادی بنائے رکھنے کے لئے افسپا کو جاری رکھنا ضروری ہے۔مودی نے کہا کہ بدامنی کے علاقوں میں افسپا ضروری ہے، اسے ختم کرنے کے لئے پہلے ویسا ماحول بنانا پڑے گا جیسے کہ اروناچل پردیش میں حکومت نے جزوی طور پر اسے ختم کیا ہے۔