جموں //کشتواڑ میں نامعلوم بندوق برداروں نے آر ایس ایس لیڈر اوراس کے محافظ کو گولیاں مار کرہلاک کردیا ، مشتبہ جنگجو ذاتی محافظ کا اسلحہ بھی اڑانے میں کامیاب ہوئے۔واقعہ کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور حکام نے کرفیو نافذ کرکے فوج طلب کرلی جبکہ انٹرنیٹ خدمات بھی معطل کردی گئیں۔دوپہر 12بج کر 10منٹ پر مشتبہ جنگجو ضلع ہسپتال کشتواڑ میں داخل ہوئے اور انہوںنے پیشے سے میڈیکل اسسٹنٹ، آر ایس ایس لیڈر چند رکانت کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنی ڈیوٹی دے رہا تھا۔مشتبہ جنگجوئوں نے آر ایس ایس لیڈر اوراس کے ساتھ موجود محافظ رویندر کمار پر فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں رویندر کی موقعہ پر ہی موت ہوئی جبکہ چندرکانت کو شدیدزخمی حالت میں کشتواڑ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں منتقل کیاگیاجہاں اس نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔پولیس نے کشمیرعظمیٰ کوبتایاکہ آر ایس ایس لیڈر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شام 4بج کر 15منٹ پر جموں میں دم توڑ گیا۔ذرائع نے بتایاکہ چند رکانت کا شمار خطہ چناب میں آر ایس ایس کے اہم لیڈران میںہوتاتھااوراس پر اس سے قبل تین حملے ہوچکے تھے ۔ذرائع نے بتایاکہ چند ماہ قبل بی جے پی ریاستی سیکریٹری انیل پریہاراوران کے بھائی اجیت پریہار کے قتل کے وقت چندر کانت بھی جنگجوئوں کے نشانے پر تھا تاہم واقعہ کے چند منٹ قبل وہ ایک ضروری فون کال آنے پر پریہار برادران سے علیحدہ ہوگیا۔آر ایس ایس لیڈر پر حملے کے بعد حکام نے انتہائی حساس قصبہ کشتواڑاور نزدیکی قصبہ بھدرواہ میں کرفیو نافذ کردیا جبکہ انٹرنیٹ خدما ت معطل کردیں ۔صورتحال کو قابو میں رکھنے کیلئے دونوں قصبوں کیلئے فوج کی خدمات بھی طلب کرلی گئی ہیں ۔ڈپٹی کمشنر کشتواڑ انگریز سنگھ رانا نے بتایاکہ فلیگ مارچ کرنے کیلئے فوج طلب کرلی گئی ہے اور واقعہ کے فوری بعد کرفیو بھی نافذ کردیاگیا ہے تاکہ امن و قانون کی صورتحال بگڑنے نہ پائے ۔انسپکٹر جنرل پولیس جموں منیش سنہا نے بتایاکہ احتیاطی تدابیر کے طور پر قصبہ میں کرفیونافذ کردیاگیاہے ۔واقعہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی کشتواڑ شکتی پاٹھک نے بتایاکہ فائرنگ کے بعد جنگجوہلاک ہونے والے پی ایس او (ذاتی محافظ )کی بندوق بھی لے گئے ۔کشتواڑ میں پچھلے چھ ماہ کے دوران اس طرح کا یہ دوسرا واقعہ ہے ۔ قبل ازیں یکم نومبر2018کو بندوق برداروں نے بی جے پی ریاستی سیکریٹری انیل پریہار اور اس کے بھائی کو گولیاں مار کر ہلاک کردیاتھا۔دریں اثناء آر ایس ایس لیڈر پر حملے کے بعد کشتواڑ قصبہ اور جموں کے کئی دیگر علاقوں میں پولیس اور حکام کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔