کشتواڑ //آر ایس لیڈر اور اس کے ذاتی محافظ کی نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد کشتواڑ میں نافذ کیاگیا کرفیو جمعرات کو لگاتار تیسرے دن بھی جاری رہا۔واضح رہے کہ دو روز قبل مشتبہ جنگجو ضلع ہسپتال کشتواڑ میں داخل ہوئے اور انہوںنے آر ایس ایس لیڈر چند رکانت کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ میڈیکل اسسٹنٹ کے طور پر اپنی ڈیوٹی پر تھا ۔ اس دوران مشتبہ جنگجوئوں نے آر ایس ایس لیڈر اوراس کے ساتھ موجود محافظ رویندر کمار پر فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں رویندر کی موقعہ پر ہی موت ہوئی جبکہ چندرکانت کو شدیدزخمی حالت میں کشتواڑ سے خصوصی چاپر کے ذریعہ گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال جموں منتقل کیاگیاجہاں اس نے بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔اس واقعہ کے بعد قصبہ میں کشیدگی بڑھ گئی جس کو دیکھتے ہوئے ڈپٹی کمشنر انگریز سنگھ رانا نے فوری طور پر کرفیو نافذ کرنے کا حکم جاری کیا جبکہ انٹرنیٹ خدمات معطل کرکے فوج کو طلب کیاگیا جس نے فلیگ مارچ کیا ۔آر ایس ایس لیڈر کی ہلاکت پر پولیس نے کچھ مشتبہ افراد کو گرفتا ربھی کیاہے ۔اس حوالے سے آئی جی پولیس جموں منیش کمار سنہا نے بتایاکہ کچھ لوگوں کوحراست میں لیاگیاہے جن سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ ہتھیار لے کے کوئی باہر سے نہیں آرہا بلکہ قصبہ کے اندر ہی ہتھیار چھپائے جارہے ہیں۔سنہا نے کہا کہ پولیس، فوج اور سی آر پی ایف نے علاقے کوگھیرے میں لیا ہے اور تلاشی کارروائیاں جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ مرتکب کی شناخت معلوم کرنے کے بارے میں کوششیں جاری ہیں۔اس دوران پورے خطہ چناب میں انٹرنیٹ خدمات بھی معطل ہیں ۔