شوپیان //پہاڑی ضلع شوپیاں کے حرمین تحصیل کے ایک گائوں میں ایک مختصر مسلح تصادم آرائی کے دوران ایک سرکردہ کمانڈر سمیت 2جنگجو جاں بحق ہوئے۔ مقام جھڑپ پر مظاہرین اور فورسز میں شدید جھڑپیں ہوئیں جن کے دوران 20مظاہرین کو چوٹیں آئیں جن میں سے 4 پیلٹ مضروبین کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔اس دوران جھڑپ شروع ہوتے ہی شوپیان میں ہڑتال کی گئی اور ضلع میں انٹر نیٹ سروس بند کی گئی۔ دونوں جنگجوئوں کی نمازجنازہ کئی کئی بار پڑھائی گئی، اور اس دوران جنگجو بھی نمودار ہوئے جنہوں نے ہوائی فائرنگ بھی کی۔
مسلح تصادم
ضلع ہیڈکوارٹر سے قریب 12کلو میٹر دور تحصیل حرمین کے گہند چکورہ نامی گائوں کے باہر میوہ باغات کا 34آر آر، پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور سی آر پی ایف نے سنیچر کی صبح قریب ساڑھے 7بجے ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر محاصرہ کیا۔ گائوں والوں کو محاصرہ کے بارے میں کوئی علمیت بھی نہیں تھی۔معلوم ہوا ہے کہ صبح کے 8بجکر 10منٹ پر ایک میوہ باغ میں موجود کمین گاہ کے باہر جنگجو نمودار ہوئے جس کے بعد طرفین کے درمیان گولیوں کا مختصر تبادلہ ہوا جو محض پانچ منٹ تک جاری رہا، تاہم اس دوران دو زوردار دھماکے بھی ہوئے۔مسلح تصادم آرای میں دو جنگجو جاں بحق ہوئے جن کی بعد میں شاہجہان احمد میر اور عابد احمد وگے کے طور پر شناخت کی گئی۔
کون تھے جنگجو؟
شاہجہاں احمد میر ولد عبدالحمید میر ساکن امشی پورہ شوپیان علاقے میں فورسز کو انتہائی مطلوب تھا۔اس نے2ستمبر 2017 میںجنگجوئوں کی صف میں شمولیت اختیار کی اور وہ پچھلے ڈیڑھ سال سے زائد عرصے کے دوران فورسز کو کئی جگہوں پر چکمہ دینے میں بھی کامیاب رہا۔اسکا ساتھی عابد احمد وگے ساکن راولپورہ شوپیان ہتھیار اٹھانے سے قبل کریانہ کی دکان چلاتا تھا۔وہ4ستمبر 2018 کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔
نماز جنازہ
شاہجہان میر اور عابد احمد وگے کی لاشیں سہ پہر کو انکے لواحقین کے حوالے کی گئیں، جس کے بعد انہیں اپنے اپنے آبائی علاقوں میں لیا گیا۔اس سے قبل ہی دونوں دیہات میں کافی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے تھے اور وہ آزادی کے حق میں نعرے لگارہے تھے۔شاہجہان میر کی 5بار نماز جنازہ ادا کی گئی جبکہ عابد کی 6بار نماز جنازہ پڑھائی گئی۔دونوں کی نماز جنازہ کے وقت لوگوں کی بھاری بھیڑ کے دوران جنگجوئوں کے دو گروپ نمودار ہوئے جنہوں نے ہوائی فائرنگ کر کے ساتھیوں کو سلامی دی۔
جھڑپیں، ہڑتال
گہند گائوں میں جونہی فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں تو نوجوان مقام جھڑپ کے نزدیک پہنچ ھئے اور انہوں نے فورسز پر شدید پتھرائو کیا۔ایک طرف محاصرہ جاری تھا تو دوسری طرف شدید جھڑپیں بھی ہورہی تھیں۔پتھرائو کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے وائی فائرنگ اور شلنگ کا سہارا لیا گیا لیکن یہ بے سود ثابت ہوئے ۔ بعد میں پیلٹ کے استعمال سے قریب 20افراد زخمی ہوئے جن میں سے 4کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔ادھر شوپیان میں آنا فاناً ہڑتال ہوئی اور کئی مقامات پر دکانوں اور گاڑیوں پر پتھرائو بھی کیا گیا۔شوپیان کے بونہ بازار اور بٹہ پورہ چوک میں جم کر جھڑپیں ہوئیں، جبکہ مظاہرین نے ڈی سی کی رہائش گاہ کو بھی پتھرائو کی زد میں لایا۔اس موقعہ پر آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔دریں اثناء انتظامیہ نے ضلع میں انٹر نیٹ سروس بند کردی۔
پولیس بیان
پولیس کا کہنا ہے کہ جنگجوئوں کے چھپے ہونے کی ایک خاص اطلاع موصول ہونے کے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسزنے اس علاقے کو محاصرے میں لے کر اُنہیں ڈھونڈ نکالنے کیلئے تلاشی کارروائی کا آغاز کیا۔تو اسی دوران خود کو سلامتی عملے کے گھیرے میں پا کرجنگجوئوں نے اندھا دھند گولیاں برساکر فرار ہونے کی بھر پور سعی کی تاہم حفاظتی عملے کی حکمت عملی نے اُنہیں فرار ہونے کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا اور اس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی جس میں دوجنگجو ہلاک ہوئے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک شدت پسند کالعدم تنظیم جیش کے ساتھ وابستہ تھے اور وہ سیکورٹی فورسز پر حملوں ، عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں اور دیگر تخریبی سرگرمیوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کو انتہائی مطلوب تھے اور اُن کے خلاف جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔مذکورہ جنگجوئوں نے گزشتہ سال دو عام شہری فردوس احمد ساکن بٹہ گنڈ ،نثار احمد ساکن کاپرن اور پولیس اہلکار بلونت سنگھ ساکن بٹہ گنڈ کا اغوا کرنے کے بعد اُنہیں بہیمانہ طریقے سے قتل کیا۔ وہیل شوپیاں علاقے میں ایک خاتون خوشبو جان کو بھی مار ڈالا ۔ علاوہ ازیں تنویر احمد ساکن بمنی پورہ نامی ایک عام شہری پر کچھ ڈورہ کے نزدیک فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اُس کی موت واقع ہوئی تھی۔پولیس ریکارڈ کے مطابق مارے گئے شدت پسندوں نے کانجی اولر اور رام نگری علاقوں میں پنچایت گھروں کو نذر آتش کیاتھا ۔ 2018کے دوران شاہجہانے آرہامہ شوپیاں میں پیٹرول پمپ کے نزدیک چار پولیس اہلکاروں کا قتل کیا اور بعد میں اُن کے ہتھیار بھی چھین لئے تھے۔ مذکورہ جنگجو نے ہی پولیس اسٹیشن شوپیاں پر حملہ کیا جس دوران ایک پولیس اہلکار ثاقب محی الدین جاں بحق ہوگیاتھا اوراُس کی رائفل اُڑا کر فرار کی راہ اختیار کی تھی۔ شاہجہان نے ایک جواں سال لڑکے حذیف اشرف کُٹے ساکن منز گام دمہال ہانجی پورہ کا اغوا کرنے کے بعد اُس کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا ۔