بڈگام//بارہمولہ جموں شاہراہ پر ہفتے میں دو روز عام ٹریفک پر مسلسل پابندی کو سمجھ سے بالاتر قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’میں حیران ہوں کہ نہ تو پولیس نے اس قسم کی مانگ کی نہ سی آر پی ایف اور فوج نے ایسا کوئی مطالبہ کیا ہے ، یہاں تک کہ فوج نے اس حکم نامے کو مسترد کیا اور وہ پورے ہفتے اپنی کانوائے چلا رہے ہیں، تو پھر کس کے کہنے اور کس لئے شاہراہ کی بندش ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے اسے خوامخواہ وقار کا معاملہ بنایا ہے، میں گورنر اور اُن کی انتظامیہ سے گزارش کرتا ہوں کہ شاہراہ پر پابندی کو انا کا معاملہ نہ بنایا جائے ،اس غیر دانشمندانہ حکم نامہ کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور عوام لوگوں کو راحت پہنچائی جائے۔شولی پورہ بڈگام میں چنائوی مہم کے دوران پارٹی ورکروں کے اجتماع میںعمر عبداللہ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر چند مرکزی لیڈران پر ایک یا دو دن پابندی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو سخت کارروائی کرنی چاہئے، خصوصاً وہاں جہاں سے پیسہ کے استعمال کی شکایتیں آرہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج ایسے بھی لوگ میدان میں ہیں جن کی بنیاد جھوٹ پر مبنی ہے اور وہ جھوٹ اور پیسے کی بنیاد پر الیکشن لڑنے نکلے ہیں۔ ایسے لوگوں کو رد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ ’’کنول کے پھول کے نشان والے ہو، قلم دوات والے ہو یا وہ جو آج کل سیب کا نشان لے کر گھوم رہے ہیں، ان تینوں جماعتوں نے گذشتہ ساڑھے 4سال ریاست کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا۔ عمر نے کہا کہ2015میں پی ڈی پی بھاجپا حکومت کے قیام کے بعد کیسے حالات برپا ہوئے اُس سے کوئی ناآشنا نہیں۔ کس طرح ملی ٹنسی کی نئی شروعات ہوئی، کس طرح پیلٹ گنوں کے بے تحاشہ استعمال سے ہمارے نوجوان اندھے بنادیئے گئے،کس طرح کشمیری قوم پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے گئے، کس طرح مرکزی قوانین یہاں لاگو کئے گئے، کس طرح ہماری مسجدوں پر تالے لگائے گئے، کس طرح ہمارے درسگاہ بند کئے گئے۔ نیز اس ناپاک اتحاد کے تلے ریاستی عوام نے تباہی اور بربادی کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔عمر نے کہا’’کہاں گئے وہ روزگار کے آرڈر؟کہاں گیا وہ امن؟ کہاں گئی وہ ہندوستان اور پاکستان کی دوستی اور حریت کیساتھ بات چیت جس کے خواب ہمیں ایجنڈا آف الائنس میں دکھائے گئے؟ کیا ہوا فوجی انخلاء اور افسپا ہٹانے کے وعدوں کا؟کیا ہوا بجلی گھر واپس لانے کے اعلان کا؟ ‘‘۔