سرینگر// لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کی تہاڑ جیل میں بھوک ہڑتال کے دوران حالت بگڑنے کے بعد اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ محمد یاسین ملک کی والدہ اور ہمشیرہ نے مائسمہ رہائش گاہ پرپریس کانفرنس کے دوران کہا’’فرنٹ چیئرمین سخت علیل ہیں،اور انہیں دہلی کے ایک اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کے وکیل نے انہیں اس بات سے مطلع کیا کہ ملک کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ملک کی ہمشیرہ نے بتایا’’حکام نے ملک کے وکیل کو بتایا کہ وہ سخت علیل ہیں،اور گزشتہ12دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ ملک کے وکیل کو سنیچر کے روز ان سے ملنے کا پروگرام تھا۔ملک کی ہمشیرہ نے مزید بتایا’’ ہم ان سے ملنے کیلئے جموں گئے تھے،تاہم وہاں پہنچنے کے بعد بتایا گیا کہ انہیں دہلی منتقل کیا گیا ہے۔انہوں نے الزم عائد کرتے ہوئے کہا کہ محمد یاسین ملک کے وکیل راجہ طفیل کو ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔فرنٹ ترجمان محمد رفیق ڈار نے کہا ہے کہ ملک رام منوہر لوہیا ہسپتال میں داخل ہیں جہاں وہ سخت علیل ہیں ۔انہوں نے کہا’’ عدالتی اجازت نامہ کے مطابق 20اپریل کو ان کی اپنے وکیل ایڈوکیٹ سمت کول کے ساتھ ملاقات طے تھی مگر گذشتہ رات این آئی اے حکام نے وکیل کو بذریعہ فون ملاقات کی منسوخی کی اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ حیران کن طور پرسنیچر صبح وکیل کو حکام نے دوبارہ ملاقات کرنے کا کہہ کر انہیں رام منوہر لوہیا ہسپتال پہنچایا جہاںیاسین ملک زیر علاج ہیں‘‘۔ادھر مشترکہ مزاحمتی قیادت نے محمد یاسین ملک کی علالت اور انہیں نازک حالت میں ہسپتال منتقل کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محبوس رہنما کی علالت کی خبر سن کر پوری کشمیری قوم میں ان کی سلامتی کے حوالے سے شدید فکر و تشویش پیدا ہو گئی ہے اور یہ حکومت ہندوستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کی سلامتی کو یقینی بنائے۔قائدین نے کہا کہ محبوس رہنما کو بدنام زمانہ پی ایس اے کے تحت گرفتار کرکے پہلے کورٹ بلوال جیل جموں میں مقید رکھا گیا اور پھر وہاں سے تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کے ذریعے انہیں پوچھ گچھ کیلئے گرفتار کرکے دلی لیجایا گیا۔قائدین نے کہا کہ جس طرح محبوس رہنما کے ساتھ انکے گھر والوں کے علاوہ کسی کوبھی ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ا س سے ان کی سلامتی کے حوالے سے مختلف خدشات جنم لے رہے ہیں۔