کولگام // اننت ناگ پارلیمانی حلقے کے تین مرحلوں پر محیط انتخابات کے دوسرے مرحلے کی پولنگ کیلئے آج ضلع کولگام میں تمام انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ہے ، پولنگ میں قریب ساڑھے تین لاکھ رائے دہندگان حق رائے دہی کا استعمال کریں گے ، جو 18امیدواروں کا فیصلہ کریں گے۔تاہم آج ضلع میں پولنگ اوقات کے دوران جنگجو مخالف آپریشن معطل رہیں گے۔کولگام ضلع نور آباد، کولگام، ہوم شالی بگ اور دیوسر اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہے ۔پہلے مرحلے میں ضلع اننت ناگ میں 23 اپریل کو ہوئی پولنگ کے دوران صرف 13.63فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔سیکورٹی کے لحاظ سے حساس ترین حلقہ مانے جانے کے پیش نظر پُرامن ووٹنگ کو یقینی بنانے کے لئے اننت ناگ پارلیمانی حلقے کے سبھی چار اضلاع کو پہلے ہی فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا گیا ہے ۔پولنگ صبح سات بجے شروع ہوکر سہ پہر چار بجے اختتام پذیر ہوگی۔الیکشن حکام کا کہنا ہے کہ پولنگ عملے کو فورسز کی معقول نفری کے ہمراہ متعلقہ433 پولنگ مراکز کی جانب روانہ کیا گیا ہے ۔جن میں 1732پولنگ ملازمین اور62مائیکرو مشاہدین بھی شامل ہیں۔پولنگ پارٹیوں کے ساتھ ای وی ایم ،وی وی پی اے ٹی مشینیں اوردیگر چنائو مواد بھی روانہ کیا گیا۔ضلع چنائو آفیسر کولگام ڈاکٹر شمیم احمد وانی نے بتایا کہ چنائو کے احسن اورخوش اسلوبی سے انعقاد کے لئے انتظامات کو پہلے ہی حتمی شکل دی جاچکی ہے۔انہوںنے پولنگ عملے کو مقررہ وقت پر پولنگ مراکز پر پہنچنے کی تلقین کی۔واضح رہے کہ کولگام ضلع میں رائے دہندگان کی کُل تعداد 344244ہے جن میں 7778مائیگرنٹ ووٹر بھی شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے فورسز کی 100کمپنیاں تعینات کردی گئیں ہیں، جنہوں نے اتوار کو کئی علاقوں کا گشت بھی لگایا۔جن مقامات پر پولنگ مراکز قائم کئے گئے ہیں وہاں فورسز کی اچھی تعداد موجود رہے گی جبکہ اسکے باہر تین دائروں والی سیکورٹی تعینات کردی گئی ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولنگ کے دن ضلع میں کسی بھی جگہ پر کریک ڈائون یا تلاشی کارروائی نہ کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا پولنگ اوقات کار کے دوران لوگوں کو پر امن ماحول فراہم کرنے کی ہدایات دیں گئی ہیں۔واضح رہے کہ شمالی اور وسطی کشمیر میں انتخابات اختتام پذیر ہونے کے بعد اب جنوبی کشمیر میں چنائو کرائے جارہے ہیں۔چار اضلاع اننت ناگ، کولگام، شوپیاں اور پلوامہ پر مشتمل اننت ناگ پارلیمانی حلقے میں الیکشن کمیشن نے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر پولنگ اوقات میں دو گھنٹوں کی کمی کی ہے ۔ اننت ناگ پارلیمانی حلقے میں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر اور نیشنل کانفرنس کے جسٹس (ر) حسنین مسعودی کے درمیان مقابلہ ہے ۔ پیپلز کانفرنس نے چودھری ظفر علی کو کھڑا کیا ہے ۔ بی جے پی نے صوفی یوسف جو ایم ایل سی بھی ہیں، کو کھڑا کیا ہے ۔
پروفائل
اننت ناگ پارلیمانی سیٹ پر سب سے پہلے کانگریس کے محمد شفیع قریشی نے 1967 میں قبضہ کیا تھا انہوں نے لگاتار دوبار اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی بعد ازاں 1980 سے سال 1989 تک اس سیٹ پر نیشنل کانفرنس کے تین امیدوار غلام رسول کوچک، بیگم اکبر جہاں اور پی ایل ہنڈو بھاری بھاری براجمان رہے ۔بعد ازاں وادی میں ملی ٹنسی شروع ہوئی جس کے باعث یہاں سال 1991 سے سال 1996 تک انتخابات نہیں ہوسکے ۔تاہم سال 1996 میں جب یہاں دوبارہ عام انتخابات ہوئے تو اننت ناگ پارلیمانی سیٹ پر جنتا دل کے محمد مقبول ڈار ایک غیر معروف سیاسی لیڈر نے کامیابی کا جھنڈا گاڑا اس کے بعد سال 1998 کے عام انتخابات میں اس سیٹ پر پی ڈی پی کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید نے کانگریس کی ٹکٹ پرکامیابی حاصل کی۔تاہم اننت ناگ پارلیمانی نشست 2004 سے سال 2014لگاتار پی ڈی پی کے پاس رہی۔ سال 2004 میں محبوبہ مفتی، سال 2009 میں محبوب بیگ(تب نیشنل کانفرنس) اور سال 2014 میں پھر محبوبہ مفتی نے اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی۔ سال 2014 میں مفتی سعید کی رحلت کے بعد جب محبوبہ مفتی نے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تو یہ سیٹ خالی ہوئی تب سے ہنوز خالی ہی ہے کیونکہ نامساعد حالات کے باعث اس سیٹ پر عام انتخابات نہ ہوسکے ۔