سرینگر//سرینگر جموں شاہراہ پر لائیو اسٹاک،سبزیوں،اور میوہ گاڑیوں کو روکنے پر برہم ٹرانسپورٹروں،میوہ و سبزی تاجروں،دکانداروں،مٹن ڈیلروں اور مال بردار گاڑیوں کے مالکان نے اس عمل کو وادی کی معیشت پر براہ راست یلغار قرار دیا ہے۔سرینگر کے ایوان صحافت میں کشمیر اکنامک الائنس کے جھنڈے تلے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے تاجروں اور ٹرانسپورٹروں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ بند نہیں کیا گیا،تو انکا کاروبار بند ہوگا،اور یہاں کی اقتصادی حالت متاثر ہونے کے علاوہ عام لوگوں کو ’’ سخت ترین غذائی و مالیاتی بحران‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔کشمیر اکنامک الائنس چیئرمین محمد یوسف چاپری نے کہا کہ ایک منصوبہ بند طریقے سے شاہراہ پر ان گاڑیوں کو بند کر کے وادی کی معیشت کا دیوالیہ نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔چاپری نے کہا کہ سبزی،میوہ اور مرغ و بھیڑ بکریوں سے لدی گاڑیوں کو ہفتوں سرینگر جموں شاہراہ پر بلا جواز طور پر روکا جا رہا ہے،اور انتظامیہ اس میں بے بس نظر آرہی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ابھی تک’’ حکام کی بے بسی اور آپسی تال میل کا فقدان‘‘ ہی نظر آرہا ہے،اور انہیں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ صوبائی انتظامیہ بھی بے بس ہوگئی ہے۔محمد یوسف چاپری نے کہا کہ اس حوالے سے متعلقین نے اگر چہ اعلیٰ صوبائی افسران کی نوٹس میں یہ بات لائی تاہم اس کے باوجود بھی زمینی سطح پر کوئی بھی تبدیلی نظر نہیں آئی ہے۔کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے بتایا کہ گزشتہ ہفتہ مسلسل8روز تک بھیڑ بکریوں اور مرغ کی گاڑیوں کو’’بلاجواز‘‘ بند رکھا گیا،جس کے نتیجے میں اس تجارت سے وابستہ تاجروں کو قریب5کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔جبکہ اس سے قبل بھی نامساعد موسمی حالات کے دوران 15کروڑ روپے کا نقصان ہو اہے۔ گنائی نے بتایا کہ صورتحال کا دوسرا رخ یہ ہے کہ شاہراہ پر بھیڑ بکریوں کی گاڑیاں درماندہ ہونے کے نتیجے میں وادی میں شادیوں کے سیزن پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی صوبائی کمشنر کشمیر نے آئی جی ٹریفک سے اس بارے میں نظام بہتر بنانے کا معاملہ اٹھایا تھا،تاہم شاہراہ انکے کاروبار کیلئے موت کی شاہراہ ثابت ہو رہی ہے‘‘۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یک طرفہ گاڑیوں کی نقل و حرکت کے دوران لائیو اسٹاک کی گاڑیوں کو بھی دانستہ طور پر بند رکھا جاتا ہے،جس کے نتیجے میں یہ گاڑیاں درماندہ ہوکر رہ گئی ہیں۔میوہ تاجروں کی ایسو سی ایشن کے صدر بشیر احمد بشیر نے ریاستی سرکار پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی میوہ تجارت کو جان بوجھ کر نقصان سے دوچار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر جموں شاہراہ پر میوہ اور سبزیوں سے لدھی مال بردار گاڑیوں کو بلاجواز اور غیر ضروری طریقے سے روکا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت جان بوجھ کر ان کے کاروبار وکو تباہ کرنا چاہتی ہے اور اسی لیے شاہراہ پر انکی گاڑیوں کو روکا جارہا ہے جس کے نتیجے میں ایسو سی ایشن سے وابستہ افراد سخت پریشانی میں مبتلا ہوئے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ اگر حکومت اور اعلیٰ انتظامی افسران اس معاملے کو سلجھانے میں کوئی راست قدم نہیں اٹھائیں گے تو ہڑتال کے بغیر انکے پاس اور کوئی چارہ نہیں۔کشمیر اکنامک الائنس ترجمان اعلیٰ اور گڈس ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے صدر محمد صدیق رونگہ نے کہا کہ ٹریفک حکام کی طرف سے مال بردار گاڑیوں کی نقل و حرکت کو ممنوع قرار دیا گیا ہے،جس کے نتیجے میں گاڑیوں کے مالکان کو بھی سخت نقصانات سے دو چار ہونا پڑرہا ہے۔پریس کانفرنس میں کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار، کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے صدر حاجی محمد صادق بقال،کشمیر اکنامک الائنس کے نائب چیئرمین اعجاز احمد شہدار، ٹورسٹ ٹیکسی کیب ایسو سی ایشن کے صدر غلام نبی پانڈو، کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس کے صدر منظور احمد قانون، بوچرس ایسو سی ایشن کے صدر عرفان ریگو،کشمیرشکارا ایسو سی ایشن کے صدر حاجی ولی محمد اور کے ٹی ایم ایف کے چیف کارڈی نیٹر حاجی نثار احمد بھی موجود تھے۔