سرینگر // الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ریاست میں اسمبلی انتخابات کرانے کے ضمن میں مرکزی وزارت داخلہ سے چند نکات پر وضاحت طلب کرنے کے علاوہ ریاست میں صدر راج کے نفاذ سے متعلق قانونی ماہرین سے مشاورت کرینکا فیصلہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن آفس نئی دہلی میں فل کمیشن نے ریاست میں اسمبلی چنائو کرانے کے حوالے سے تین مبصرین کی رپورٹ اور مرکزی وزارت داخلہ و ریاستی حکام کی تجاویز اور رائے کے بارے میں تفصیلی مشاورت کی ۔منگل کی سہ پہر قریب 4بجے الیکشن کمیشن آفس میں چیف الیکشن کمشنر اور دو الیکشن کمشنر کے درمیان ریاستی اسمبلی کے انتخابات منعقد کرانے کے بارے میں طویل میٹنگ میں رپورٹوں کا جائزہ لیا۔الیکشن کمیشن کی ترجمان سیفالی سرن نے میٹنگ کی تفصیلات کے بارے میں بتایا’’میٹنگ میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ انتخابات کے معاملے پر چند پہلوئوں سے متعلق مرکزی وزارت داخلہ سے وضاحت طلب کرلی جائے گی‘‘۔ خاتون ترجمان نے مزید کہا’’ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کوئی حتمی فیصلہ لینے سے قبل کسی سرکردہ ماہر قانون سے ریاست میں جاری صدر راج کے بارے میں رائے لی جائے گی‘‘۔ترجمان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے وضاحت موصول ہونے کے بعد قانونی رائے لی جا ئیگی، جس کے بعد ہی ریاست میں اسمبلی انتخابات کے بارے میں کسی فیصلے پر پہنچا جاسکتا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے پارلیمنٹ انتخابات کے موقعہ پر تین خصوصی مبصرین نامزد کئے تھے، جنہیں ریاست کی مجموعی صورتحال کے بارے میں رپورت پیش کرنے کی ہدایات دی گئیں تھیں۔ مبصرین نے اسمبلی چنائو کیلئے صورتحال موزون قرار دیتے ہوئے لوک سبھا چنائو کے فوراً بعد اسمبلی انتخابات کرانے کی سفارش کی اور اس بارے میں تفصیلی رپورٹ کمیشن کو دی ہے۔لیکن مرکزی وزارت داخلہ نے سیکورٹی صورتحال کو نا موافق قرار دیتے ہوئے اکتوبر یا نومبر میں انتخابات کرانے کی تجویز دی جس کے لئے امرناتھ یاترا، سیاحتی سیزن اور ماہ رمضان کی وجوہات بیان کی گئیں ہیں۔اسکے بعد ریاستی ااعلیٰ حکام کو نئی دہلی پچھلے ہفتے طلب کیا گیا جن سے ریاستی حکام کی جانب سے مرکزی وزارت داخلہ کو بھیجی گئی رپورٹ پر بات کی گئی۔خیال رہے الیکشن کمیشن نے اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ پارلیمانی چنائو کے فوراً بعد اسمبلی انتخابات کرانے کا فیصلہ لیا جاسکتا ہے اور کمیشن اس بارے میں کسی بات کو رکاوٹ آنے نہیں دے گا۔